Saturday, 30 January 2016

بینگن.پاڈھل پارس پیپل۔پارہ۔سیماب

Copy Rights @DMAC 2016
www.sayhat.net
بینگن
(Brinjlas)

دیگرنام۔
عربی میں بادنجاں ۔ملتانی میں اور پنجابی میں وتاؤں سندھی میں وانگن مرہٹی میں ہانگے اور انگریزی میں برنجاں کہتے ہیں۔
ماہیت۔
مشہور عام سبزی یا ترکاری ہے اوپر چمک دار چھلکا ہوتاہے اندر سے سفید اور پتوں والا ذائقہ پھیکا اور ڈھئی کے ساتھ کانٹے چھوٹے ہوتے ہیں۔اقسام کے لحاظ سے دو طرح کا ہوتا ہے ایک گول اور دوسرالمبا ہوتا ہے۔دونوں کو بطور نان خورش بکثرت کھایاجاتا ہے۔
مزاج۔
گرم وخشک 
افعال۔
قابض نفاخ مسددمحلل ومسکن اورام ۔
استعمال 
بینگن کو تنہا یا گوشت یا آلو کے ہمراہ پکا کر کھاتے ہیں۔اکثر لوگ اور بچے اس کو ناپسند کرتے ہیں کیونکہ یہ قبض ونفاخ پیدا کرتاہے۔اور فاسد مواد بھی گرم ورموں کو تحلیل کرنے اور درد شکم کیلئے مفید ہے۔بینگن کا پانی پانچ سے سات تولہ گڑیا چینی سے شیریں کرکے پلاتے ہیں۔اس کو تراش کر ہمراہ انبہ ہلدی کے سینکنا چوٹ کو مفید ہے بینگن امراض جگر میں نافع ہے اور گرم مزاج کو موافق نہیں آتا۔
نفع خاص۔
مقوی معدہ مسکن اوجاع ۔
مضر۔
مورث بواسیروسودا ۔
مصلح۔
گوشت روغن سرکہ ادرک۔
خوراک۔
بقدرہضم۔
Copy Rights @DMAC 2016
www.sayhat.net
پاڈھل۔
(Bignouia )

دیگرنام۔
باڑھل ہندی میں،مرہٹی میں پاڈھل ۔بنگالی میں پارل ‘سنسکرت میں پاٹلہ اور انگریزی میں بگونیا کہتے ہیں۔
ماہیت۔
یہ درخت آم اور جامن کی طرح ہوتا ہے ۔اور بہت طویل قامت ہوتاہے اس کی پھلی آدھا میڑ لمبی اور تقریباًچارانچ چوڑی ہوتی ہے۔اس سے روئی کی طرح ریشہ برآمدہوتاہے۔اس کے بیج سرس کی مانند مالا کی طرح جڑے ہوئے ہوتے ہیں۔اس سے روئی کی طرح ریشہ برآمد ہوتاہے۔اس کے بیج سرس کی مانند مالا کی طرح جڑے ہوتے ہیں۔اور پھول نہایت خوشبودار ہوتے ہیں۔جو بسنت کے موسم میں کھلتے ہیں ان میں شہد کی مانند مواد بھرارہتا ہے۔جو پھولوں کو جھاڑ کر نکلاجاسکتا ہے۔اس لئے درخت کا سنسکر ت نام مدہو دوتی بھی رکھاگیاہے۔-
رنگ۔
پھول سفید اور زردیا سرخ اور بعض سیاہی مائل چھال راکھ کے رنگ کے۔
اقسام۔
لال پھولوں والا پاٹلہ اور زرد پھولوں والا کاشٹ پاٹلہ کے نام سے مشہور ہے۔
مقام پیدائش۔
کوہ ہمالیہ میں چار ہزار فٹ کی بلندی تک مرطوب مقامات میں۔
استعمال۔
مسکن وافع سوزش اورمصفیٰ خون ہے۔پاٹلہ کی جڑ کا چھلکادشمول میں شامل ہے اور اسی وجہ سے آیودیدک ادویات میں بکثرت مستعمل ہے۔ہندی میں شاعروں نے پاٹلہ کے پھولوں کی بے حد تعریف لکھی ہے۔پھولوں کو شہد کے ساتھ ملاکر دینے سے سخت ہچکی دور ہوجاتی ہے۔تنجورمیں اسکے پھولوں کی مٹھائی تقویت باہ کیلئے کھلاتے ہیں۔دردسرمیں پیشانی پر اسکی جڑ کا لیپ کیاجاتا ہے۔
کاشف پاٹلہ کی جڑ کی چھال یا خوشبودار پھولوں کا خیساندہ بخار میں ٹھنڈک پہنچانے کیلئے دیاجاتا ہے۔
مقدارخوراک۔
چھ ماشہ سے ایک تولہ (چھ گرام سے بارہ گرام تک)
Copy Rights @DMAC 2016
www.sayhat.net
پارس پیپل
 دیگرنام۔
ہندی میں پارس پیپل بنگالی میں پراش گجراتی پارش پیلو جبکہ انگریزی میں ٹیو لیپ کہتے ہیں۔
ماہیت۔
یہ ایک درمیانے قد کاپودا ہے اور اس کے پتے پان کی شکل کے نوک دار ہوتے ہیں۔اس کے پھول کٹوری داراونچے کنارے والے ہوتے ہیں۔اور ان کے اندر بھنڈی کی مانند زردرنگ کی پتیاں ہوتی ہیں۔پھل بھی بھنڈی کی وضع کے ہوتے ہیں۔
ذائقہ۔
پھل کھٹے جڑ شیریں ۔
مقام پیدائش۔
بنگال برما مغربی و مشرقی گھاٹ سری لنکا ۔
استعمال۔
اسکی تازہ پھلوں کی ڈنڈیوں میں سے جو زردرس نکلتا ہے وہ بچھو اورکنکھجوراکے کاٹنے کے مقام پر لگانے سے فوراً تسکین ہوتی ہے۔اسکے پھل سے ایک پیلا لیس دار رس نکلتا ہے جو خارش داد وغیرہ جلدی امراض میں بطور لیپ استعمال کیاجاتا ہے۔
Copy Rights @DMAC 2016
www.sayhat.net
پارہ‘سیماب۔
(Mercury)
لاطینی میں۔
ہائیڈرارچیرم
دیگرنام۔
عربی میں زبیق فارسی میں سیماب سندھی میں پاروپانی گجراتی میں پاروسنسکرت میں رس راج ہندی میں پارہ انگریزی میں مرکری کہتے ہیں۔
ماہیت۔
ایک مشہور معدنی تیل ہے جوکہ پگھلی ہوئی چاندی کی طرح ایک سیال اورسفیددھات ہے یہ سونا اور پلاٹینم سے ہلکی اور دیگر تمام دھاتوں سے وزنی جبکہ پانی سے لگ بھگ تیرہ گناہ بھاری ہوتی ہے۔پارہ زیرہ سے چالیس درجے نیچے جمتاہے۔جس کے ورق بھی بن سکتے ہیں۔
مقام پیدائش۔
امریک پیرو چین آسٹریلیا ہسپانیہ ایلمیڈن میں بڑی کانوں سے حاصل ہوتا ہے۔
مزاج۔
گرم وخشک درجہ سوئم ،کشتہ پارہ گرم و خشک۔
افعال۔
مقوی بدن مقوی باہ ممسک و مغلظ منی ،مصفیٰ خون،دافع امرض قاتل جراثیم اور کرم آمعا۔
استعمال۔
پارہ کو کشتہ کرنے کے بعد اگرعصبی و بلغمی امراض مثلاًفالج لقوہ رعشہ تشنج نزلہ زکام کھانسی دمہ وجع المفاصل اور امراض فساد بھی مستعمل ہے۔مریضان سل ودق میں اس کو استعمال کیاجاتاہے۔خارش دار اور قروح خبیشہ کیلئے مراہم میں پارہ مصفیٰ شامل کیاجاتاہے۔نیز اس کے لگانے سے سرکی جوئیں مرجاتی ہیں۔خام سیماب کامرہم داد چنبل کیلئے نہاہت مفید ہے۔
پارہ کے مرکبات آتشک کیلئے خوردنی اور بیرونی طور پر مستعمل و نہاہت مفید ہیں۔بشرط کے پارہ کا کشتہ درست طور پر تیار کیاگیا ہو۔ورنہ خام کشتہ کے استعمال سے تمام جسم پر پھوڑے پھنسیاں اور آبلے نکل آتے ہیں۔اس لیے پارے کو مدبر کرکے کشتہ کریں ۔
خاص استعمال۔
بعض اوقات آنتوں کی گرہ کھولنے کیلئے پارہ صاف کرکے بڑی مقدار میں پلاتے ہیں۔جس کے بوجھ سے گرہ کھل جاتی ہے اور پارہ جذب ہوئے بغیر براہ آمعائے مستقیم خارج ہوجاتاہے۔۔
نفع خاص۔
زخموں کا مجفف اور ہوام کا قاتل ہے۔
مصلح۔
دودھ اور گھی۔
مضر۔
منہ حلق دماغ کان اور جوڑوں کیلئے ۔
بدل۔
رانگا محلول ۔
مقدارخوراک۔
کشتہ ایک سے دو چاول تک۔
مشہورمرکب۔
مرہم سیماب کشتہ سیماب حب مقوی باہ دوائے جریان وغیرہ۔
خاص الخاص مجرب۔
چاندی اور پارہ ہموزن کی گرہ تیار کرلیں یعنی اتنا کھرل کریں کہ گولی خودبخود بن جائے ۔اس گولی کو تھوڑی دیر دودھ میں ڈال کر نکال لیں اور دودھ جماع سے قبل پی لیں۔اس سے امساک بہت زیادہ ہوتاہے۔

بیر.بیربہوٹی.بیل گری

Copy Rights @DMAC 2016
www.sayhat.net
بیر۔
(juiuba Fruit)

دیگرنام۔
پھل کو نبق جبکہ درخت کو سدر فارسی میں کنار بنگالی میں گل پھل گجراتی میں بورجبکہ انگریزی میں جوجوبی فروٹ کہتے ہیں۔
ماہیت۔
مشہورعام درخت کاپھل ہے جنگلی اور باغ والا ۔باغ والے کو بیری (سدر)اور جنگلی کوجھٹربیری کہتے ہیں۔بیر کا رنگ سرخ زرد اور سبز جبکہ ذائقہ شیریں اورترش ہوتاہے۔
پھل کے لحا ظ سے بھی بیر کی دو اقسام مشہور ہیں۔
ایک بیر چھوٹا جوکہ گول سرخ رنگ کاہوتا ہے جس کی اوپر والی جلدجھری دار ہوتی ہے۔دوسرا بیربڑا بیضوی طرح کا ہوتاہے۔اس کو کاٹھایا پینڈو بیر بھی کہاجاتا ہے۔یہ سبز اور زرد رنگ کا ہوتا ہے۔
مزاج۔
سرد خشک درجہ اول۔
استعمال۔
بطورپھل کھایاجاتا ہے دیر ہضم قلیل القدااورصالح الکمیوس ہے۔صفرا اور خون کے جوش کو تسکین دیتاہے پیاس کو بجھاتاہے گرم مزاجوں کیلئے نہایت موافق ہے ۔بیرکوبھون کردست اور پیچش کیلئے استعمال کرتے ہیں۔پوست بیری کا برردہ خون کے سیلان کوبندکرتاہے۔پتوں کو لیپ ورم حار مفید ہے۔پتوں کے جوشاندے سے سر دھونابالوں کوقوت بخشتا ہے اورسرکی بھوسی دور کرنے کیلئے مفیدہیں۔جنگلی بیروں کو جن میں ہنوز گٹھلی نہ پڑی ہو سایہ میں خشک کرکے سفوف بناتے اور جریان خون کھلاتے ہیں۔درخت جھڑبیری کی جڑ کی چھال کو بھی جریان و سیلان الرحم میں استعمال کرتے ہیں۔اور اس کے جوشاندے سے قلاع غرغرے کراتے ہیں۔جنگلی بیری کی جڑ دس گرام کالی مرچ سات عدد پانی میں گھوٹ کردن میں تین بارپلانا پیچش ومروڑ کا عمدہ علاج ہے۔
نفع خاص۔
مسکن حرارت ،دافع صفراء ۔
مضر۔
دیرہضم۔نفاخ۔
مقدارخوراک۔
بقدرہضم بطوردواء معالج کے مشورے سے استعمال کریں۔
Copy Rights @DMAC 2016
www.sayhat.net
بیربہوٹی۔
(Aramia Ciccinia)

لاطینی میں۔
Miltillaoccidintalis
دیگرنام۔
عربی میں کاغنہ فارسی میں کرم عروسک ،سندھی میں مینھن ،وساوڑو۔
ماہیت۔
بیربہوٹی سرخ رنگ کا خوبصورت کیڑا ہے جوسرخ مخمل کی مانند نرم و ملائم ہوتاہے۔اور موسم برسات کی ابتدا میں زمین سے نکلتا ہے بعض لوگ اس کو کرم مخمل بھی کہتے ہیں۔
مزاج۔
گرم خشک درجہ دوم۔
استعمال۔
بیر بہوٹی کو زیادہ تر غضو خاص کوتقویت دینے کی غرض سے طلاًیا ضماد استعمال کیاجاتا ہے۔بعض اندرونی طور پر بھی تقویت باہ کیلئے استعمال کرتے ہیں۔بعض اطباء چیچک کی اس حالت میں جب کہ وہ نمایاں ہوکر اندرچلی گئی ہو اس کو باہر نکالنے کیلئے مفید بیان کرتے ہیں۔
نفع خاص۔
مقوی باہ ۔
مضر۔
گرم مزاجوں کیلئے۔
مصلح
شہدوروغن ۔
بدل۔
مال کنگنی۔
مقدارخوراک۔
نصف سے ایک عدد تک۔
Copy Rights @DMAC 2016
www.sayhat.net
بیل گری۔
(Bael Fruit)

لاطینی میں۔
Aeglemarmelos
خاندان۔
Rutaceae
ماہیت۔
یہ درخت پچیس سے تیس فٹ اونچاہوتاہے شاخوں پر موٹے کانٹے چھال موٹی اور سفیدی مائل سی پتے تین تین اکٹھ ہوتے ہیں۔موسم خزاں میں پتے جھڑ کر پھاگن چیت میں نئے پتے نکل آتے ہیں۔نئے پتوں کے ساتھ ہی سبزی مائل سفید پھول جس کی چار انچ پنکھڑیاں ہوتی ہیں۔لمبائی ایک انچ اور ان میں تھوڑی خوشبو ہوتی ہے۔پھل جنگلی خودرودرختوں پرلیموں کے برابر سے لےکرگیند کے برابر ہوتے ہیں۔اور جو باغوں میں لگائے جاتے ہیں۔ان پر درمیانی گیند سے لے کر ایک کلو تک پھل لگتے ہیں جو پہلے سبز اور بعد میں سرخی مائل زرد ہو جاتے ہیں۔جن کے اوپر چھلکا سخت ہوتاہے۔اورپکنے پر اندر کا گودہ لیس دار شیریں اورخوش ذائقہ ہوتا ہے اس کے اندر سے چھوٹے سفید رنگ کے تخم بھر ے ہوتے ہیں۔
مقام پیدائش۔
پاکستان ہندوستان برما سری لنکا نیپال یوبی وسط و جنوبی ہند میں بکثرت ہوتا ہے۔
مزاج۔سرددوم اور خشک درجہ سوم۔
افعال۔
حابس الدم ،قابض ،مقوی معدہ مقوی دل وجگرمولد ریاح اس کے درخت کی جڑ کی چھال دافع بخار اور سانپ کے زہر کا تریاق بھی ہے۔
استعمال۔
بیل گری کا پھل پکنے پر میٹھا اورسرخی مائل زرد ہوجاتا ہے جس کے اندر میٹھا گودا ہوتا ہے۔اس کو لوغ مختلف اشکال میں بطور میوہ استعمال کرتے ہیں۔کوئی شربت بناکر پیتا ہے۔تو کوئی پھل کے
طور پر اس کو گودا استعمال کرتا ہے۔
دہی اور چینی اور بیل گری گا گودا ملا کر صبح کو استعمال ہوتاہے۔بچوں کے اسہال و پیچش میں بہت فائدہ دیتا ہے۔اس کی چھال کو خفیف بخاروں میں بکثرت استعمال کرتے ہیں۔
یہ دشمول کا ایک جزو ہے طب جدید میں اس کا ایکسٹرکٹ دواًء مستعمل تھا لیکن وہ پیچش کا شافی علاج نہیں ۔اس لئے برٹش فارکوپیا سے اس کو خارج کردیاگیا ہے۔
اسکی چھال کا جوشاندہ سانپ کے زہر کو دورکرتاہے۔اور بخارسرمیں مفیدہے۔بیل گری کے پتوں کا رس نزلہ زکام اور انفلوئنزہ میں پلانا مفید ہے اور جڑ کا جوشاندہ مقوی قلب ہے پتوں کا رس پانچ تولہ نکال کر صبح نہارمنہ پلانا ذیابیطس کیلئے بہت مفید ہے ۔
بیل کا پھل جو ٹکڑے کرکے خشک کرلیاجاتا ہے جو کہ بیل گیری کے نام سے مشہور ہے۔
نفع خاص۔
نافع زحیرصادق وکازب۔
مضر۔
مورث بواسیراورمسدد ۔
مصلح۔
شکر،دہی۔
کیمیاوی صفات۔
میوسلچ پیکٹن شکر اڑنے والا تیل ٹے نین ماری لوسین ۔
پکے پھل میں کاربوئیڈرٹ 16فیصد ۔پروٹین 3.7فیصد چکناہٹ سات فیصد وٹامن سی ٹے ٹین خوشبودار تیل ۔
اس کے تخموں میں ہلکے پیلے رنگ کا تیل ہوتا ہے۔اسکے علاوہ پوٹاشیم سوڈیم اور آئرن پایاجاتا ہے۔
مقدارخوراک۔
پتوں کا رس پانچ تولہ سفوف دوسےتین ماشہ ۔
جوشاندہ یا خسیاندہ تین سے پانچ گرام۔

بیدسادہ۔بیدمشک۔عرق بیدمشک

Copy Rights @DMAC 2016
www.sayhat.net
بیدسادہ
(White Wilow)
لاطینی میں۔
Salix Alba
خاندان۔
Salicaeae
دیگرنام 
عربی میں خلاف ۔صفصات یامالودہ فارسی میں لیلیٰ مجنون پشتو میں کھواگاوالا۔افغانی میں اولہ جبکہ کشمیری میں ومبرکہتے ہیں۔
ماہیت۔
ایک بڑا درخت ہے جس کی لکڑی نرم ہوتی ہے۔اس کارنگ سفید ہوتا ہے اس کی دو اقسام ہیں۔ایک نرجس میں پھول نہیں آتا دوسرامادہ جس پر پھول آتے ہیں۔پتے کم و بیش ایک بالشت لمبے ہوتے ہیں۔جن کارنگ اوپر سے سبز لیکن نیچے سے سفید ہوتاہے۔اور موسم بہار میں نئے پیدا ہوتے ہیں پھول موسم بہار میں پتوں کے پیدا ہونے کے بعد لگتے ہیں ۔جن کارنگ زرد اور ہلکی خوش بوہوتی ہے 
مقام پیدائش۔
یہ عموماًکشمیر ۔ہمالیہ کی ترائی پنجاب نیپال تبت اریوبی کے کچھ حصوں میں پیداہوتا ہے۔
مزاج۔
پتے سردو خشک درجہ دوم ۔
پھول۔
سرد ایک تر درجہ دوم۔
استعمال۔
اس کے پتوں کے فرش پر سونا گرم مزاج اشخاص کیلئے جگر اور قلب کی حرارت اور خونی اور صفراوی بخاروں کو دور کرنے کیلئے مفید ہے۔اس کے تازہ پتوں کا پانی خونی دستوں کو بندکرنے کیلئے پلایاجاتا ہے۔
نیز تازہ پتوں کا نچوڑا ہوا پانی درد گوش کو تسکین دینے کیلئے کان میں قطور کرتے ہیں۔سدہ جگر اور یرقان ورم طحال کو زائل کرنے کیلئے پلاتے ہیں۔تازہ پھولوں کے سونگھنے سے دماغ کو فرحت حاصل ہوتی ہے اور گرم دردسرزائل ہوجاتا ہے۔اس کی چھال کے جوشاندے سے زخموں کو دھونے سے زخم جلدی ٹھیک ہوجاتے ہیں۔
عرق بیدسادہ۔
یہ پھولوں سے حاصل کیاجاتاہے جو افعال میں عمدہ ہوتاہے پیاس دفع کر تا ہے ۔
عرق بیدسادہ مسکن ہونے کی وجہ سے خفقان حار۔تپ جدری اور بخاروں میں مستعمل ہے۔
نفع خاص۔
مقوی قلب ودماغ اور تپ حارہیں۔
بدل۔
عرق نیلو۔
مصلح۔
عرق گلاب اور شکر۔
مقدارخوراک۔
عرق دس تول سے پندرہ تولہ تک
تازہ پتوں کا پانی دو تولہ سے پانچ تولہ تک۔
مرکب۔
عرق بید سادہ۔
Copy Rights @DMAC 2016
www.sayhat.net
بیدمشک۔
(Sallow)
لاطینی میں۔
Salix Caprea
خاندان۔
Salicaceae
دیگرنام۔
عربی میں خلاف بلغمی ،فارسی میں گربہ بید ‘ہندی میں بید مشک۔
ماہیت۔
بید مشک کا درخت بید سادہ کے درخت سے چھوٹا ہوتاہے۔اس کے پتے موسم خزاں میں گرجاتے ہیں۔اور موسم بہار میں پیدا ہوتے ہیں۔اس کا درخت بیس سے تیس فٹ بلند ہوتا ہے پتے بید سادہ کے پتوں کی طرح لیکن اس سے چھوٹے موسم بہار میں پھول پتوں سے پہلے نکل آتے ہیں۔اسکے تنے کی گولائی تین سے چار فٹ تک چھال سیاہی مائل نیلگوں یازردی مائل سرخ ہوتی ہے اسکی لکڑی گلابی اور نرم ہوتی ہے رنگ ہلکا سبزی مائل ہوتاہے۔
بید سادہ کے پھول کی مانند لیکن اس سے زیادہ خوشبو دار ہوتے ہیں۔اس کے پھول لمبے سیدھے اور بلی کی دم کی طرح ملائم ہوتے ہیں۔
مقام پیدائش۔
کہتے ہیں کہ اس کا اصل وطن ایران ہے اسکے علاوہ کشمیر روہیل کھنڈ یورپ اور شمالی مغربی بھارت میں پیدا ہوتاہے لیکن ہندوستاں میں پارسیوں کے توسط سے آیا ہے۔
مزاج۔
سردایک تردرجہ دوم۔
افعال۔
مقوی باہ مفرح قلب مقوی دماغ ،مسکن حرارت مدربول مسکن درد ملین شکم دافع بخار۔
مقوی باہ،حابس الدام ۔
استعمال۔
بید مشک کے افعال نیز اس کا امراض میں استعمال بید سادہ کے مانند ہی ہے۔لیکن بید سادہ سے تمام افعال میں قوی ہوتاہے دل و دماغ کو تقویت و تفریح بخشتا ہے تلیین شکم کے علاوہ اعضائے آحثاءکوقوت دیتا ہے گرم مزاجوں میں قوت باہ کوبڑھاتا ہے گرم درد سر کو زائل کرنے اور خفقان کی تمام قسموں کو دور کرنے کیلئے مفید ہے۔
اس کے درخت کا پوست حمیٰ وجع المفاصل اور وبائی نزلہ میں نافع ہے۔پیاس قے تپ محرقدوغیرہ کا دافع ہے۔
آشوب چشم حار میں مقامی اور اندرونی طور پر پلایا جاتا ہے اس کی راکھ پھول یا پوست گھول کر پلائی جائے تو منہ سے خون آنے کوبندکرتاہے۔اور جریان اور خون پر ذروداًمفیدہے۔
Copy Rights @DMAC 2016
www.sayhat.net
عرق بیدمشک۔
اسکے پھولوں سے عرق ،روح عطرکشید کیاجاتاہے۔جوکہ مفرح مقوی اور مبہی ہوتاہے سردردحار۔آشوب چشم میں پلایاجاتا ہے۔مذکورہ امراض کے علاوہ گرم بخاروں میں بھی بکثرت استعمال ہوتاہے۔
نفع خاص۔
مسکن درد سر ،مقوی قلب ۔
مضر۔
کمرکیلئے۔
مصلح۔
شکروعرق گلاب ۔
بدل۔
عرق بیدسادہ ۔نیلوفر۔
مقدارخوراک۔
بیدمشک کا تازہ پانی دو تولہ سے پانچ تولہ تک ۔
عرق دس تولہ سے پندرہ تولہ تک۔
مشہورمرکب۔
خمیرہ ابریشم۔

بہیدانہ.بہیڑہ.بلیلہ.بھیڑہ.بیج بند

Copy Rights @DMAC 2016
www.sayhat.net
بہیدانہ
(Queens Seeds)
دیگرنام۔
عربی میں حب السفرجل،فارسی میں تخم سفرجل اور عام زبان میں بہی دانہ کہتے ہیں۔
ماہیت۔
یہ بہی کے لعاب دارتخم ہیں۔جولمبے گول چٹپےسرخی مائل بھورے ہوتے ہیں۔
مزاج۔
سردوتردرجہ دوم۔
افعال واستعمال۔
مسکن حرارت ،مزلق،مغری ،مخرج بلغم ۔
بہی دانہ کا لعاب گرم نزلہ وزکام/کھانسی حار/حلق کی خشونت ‘زہان کی سوزش ،سل ودق،پیچش اوربخاروں میں بکثرت استعمال کیاجاتاہے۔
مسکن حرارت ہونے کی وجہ سے دھوپ یا آگ سے چھالے پڑجائیں تواس کا لعاب لگانے سے ٹھنڈک پڑجاتی ہے۔اور اسکا لعاب پیشاب کی جلن دور کرتا ہے۔بہی دانہ سوزش آمعامیں مفیدہے ۔سپستان کے ہمراہ جوش دے کر نمونیان میں پلاتے ہیں۔بہی دانہ میں نزلہ کو رقیق کرکے بہانے کر کے بہنے کی قوت ہے۔اور گاؤزبان میں روکنے کی۔ پر اکثر بچوں کو گرمی کے دست آنے لگتے ہیں۔ایسی صورت میں بہدانہ کا لعاب +اسپغول کا سبوس +عرق کیوڑہ اور شربت صندل ملاکر پلاتے ہیں۔
نفع خاص۔
نزلہ اور اسہال کیلئے۔
مضر۔
مجفف اور مرخی معدہ ۔
مقدار خوراک۔
تین سے پانچ گرام تک۔
ذاتی تجربہ۔
بہدانہ کھانسی گلے کی خراش اورآواز بیٹھ جانے میں انتہائی مفید ہے۔خاص طورپرلیکچرار،پروفیسراورگلوکاروں کیلئے جن کو زیادہ بولنا پڑتا ہے۔
Copy Rights @DMAC 2016
www.sayhat.net
بہیڑہ‘بلیلہ‘بھیڑہ‘
انگریزی میں۔
Beleric Myrobalans
لاطینی میں۔
Terminalia Bellerica
خاندان۔
یہ ہربڑ کے خاندان Red Bahman سے ہے۔
دیگرنام۔
عربی میں بلیلچ فارسی میں بلیلہ،گجراتی میں بیڈال ،بنگلہ میں بہیڈ ۔
ماہیت۔
بلیلہ کا درخت بیس فٹ سےلےکرسوفٹ تک بلند ہوتاہے اس کا تنا سیدھا گول اور لمبا گولائی میں چھ فٹ سے تیس فٹ تک ہوتا ہے۔اس کی چھال آدھ انچ سے ساڑھ تین انچ موٹی ہوتی ہے پتے بڑکے پتوں کی طرح پانچ سےآٹھ انچ لمبے گولائی لئے ہوئے کچھ چوڑے اوربدبودارتانبےکی طرح سرخی مائل ہرشاح کے سرے پر لگتے ہیں۔یہ بت جھڑ میں گرکر ماہ پھاگن چیت میں نئے نکلتے ہیں۔اور پھول بھی اس وقت لگتے ہیں جبکہ پھل شروع سردیوں میں لگ کر ماہ پھاگن پوس تک پک جاتے ہیں پھول مٹیالے سفید یا سبز پیلے رنگ کے ہوتے ہیں جو چارسے چھ انچ سیخوں پر ہالیوں کی طرح لگتے ہیں۔اور ان میں بھی بدبوآتی ہے پھل برے مازویا آملہ کے برابر ہوتاہے جس کے اوپر چھلکا اورموٹا ہوتا ہے گودااندرہوتا ہے ۔اس کے پھل کے اندر گٹھلی ہوتی ہے۔جس کے اندر مغز ہوتا ہے جس سے تیل نکلتا ہے۔
رنگ۔
بھورازردی مائل ۔
ذائقہ۔
بدمزہ۔کھٹا۔
مقام پیدائش۔
جن علاقوں میں ہڑپیدا ہوتی ہے ان علاقوں میں بھیڑہ بھی پیداہوتاہے ۔ریاست جموں ،ضلع کانگرہ ٖڈیرہ دون یا دہرہ دون نینی تال ہمالیہ کے دامن اور پاکستان میں راولپنڈی کے مشرقی علاقے میں پایاجاتا ہے۔
مزاج۔
سردخشک درجہ دوم۔
افعال۔
مسہل ،مقوی معدہ مقوی دماغ اور بصر۔
استعمال۔
معدہ کو تقویت دینے اور دستوں کو بند کرنے کیلئے بریان کرکے کھلاتے ہیں۔مقوی بصر ہونے کی وجہ سے دماغی نزلات کو خارج کرکے دماغ کا تنقیہ کرتاہے۔اس لئے بہیڑہ اطریفلات میں بکثرت استعمال کیاجاتا ہے۔بھیڑہ سردردکو دورکرتاہے اسلئے چھال کا ضماد فتق پرلگانامفید ہے اس کے علاوہ کچھرالی اور ورموں کوتحلیل کرتاہے۔بیہڑہ کوبریان کر کے سرمہ کے مانند باریک پیس کر آنکھ میں لگاناداد کیلئے مفید ہے۔بواسیر میں فائدہ مند ہے مقوی ومخرج فضولات سودایہ ہے بھوک پیداکرتا ہے۔سوداکو دست کے ذریعے خارج کرتا ہے۔
دماغ اورآنکھوں کوقوت دیتاہے بہت کم مقدار میں اسہال کہنہ کو مفید ہے آواز بیٹھنے میں بہیڑہ۔سیدھا اورفلفل دراز باریک پیس کر مکھن میں ملاکر بطور لعوق چٹانا فائدہ مند ہے۔
احتیاط۔
اگر اس کے مغز کی تیس چالیس گریاں کھالی جائیں تو زہریلی علامات پیداہوتی ہیں۔
نفع خاص۔
مقوی معدہ دماغ۔
مضر۔
مقعد اور آمعاہ کیلئے ۔
مصلح۔
شہد وخالص و شکر روغن بادام 
بدل۔
شگوفہ حنا (مہندی)۔
کیمیاوی اجزاء پھولوں میں۔
ایک گلوٹینک ایسڈ مواد مفرح رال تخم میں سبزی مائل تیل جوکہ دوطرح کاہوتاہے ایک رقیق زرددوسرا سفید گھی کی طرح غلیظ یعنی گاڑھا یہ گھی تیل کی جگہ استعمال ہوسکتا ہے۔
مقدارخوراک۔
پانچ سے سات گرام (ماشے )
مرکبات۔
بھیڑہ ہراطریفل کا جز ہے اطریفل صیغروکبیراس کے خاص مرکب ہیں۔جو گراج گوگل جوارش حب بلیلہ۔وغیرہ۔
Copy Rights @DMAC 2016
www.sayhat.net
بیج بند۔
لاطینی میں۔
Sida Cardifolia Seeds of
ماہیت۔
سندھی میں کھرینڈ کہتے ہیں۔اس کا پیڑ ایک گز تک بلند ہوتاہے۔پتے چنے کے پتوں سے مشابہ پھول سفید رنگ کا چھوٹا سا شاخ کے سرے پر لگتاہے پھول کے گر جانے پرایک چھوٹا ساقبہ ظاہر ہوتا ہے جو باریک باریک سیاہ تخموں سے بھرا ہوتاہے۔یہ تخم پیاز کے تخموں کی مانند تکونے سے خاکستری رنگ کے چمک دارہوتے ہیں۔جن کامزہ پھیکا اور براساہوتاہے۔
مزاج۔
سردخشک درجہ دوم
استعمال۔
بیج بندکو جریان احتلام رقت منی اور سرعت دورکرنے کیلئے بکثرت استعمال کیاجاتا ہے ممسک ہے کمراور پست کی تقویت کیلئے دیتے ہیں۔
نفع خاص۔
مغلظ منی ومقوی باہ۔
مضر۔
نفاخ۔
بدل۔
مغزتخم تمرہندی ،
مصلح۔
شہدخالص۔مصطگی ۔
مقدارخوراک۔
تین سے پانچ گرام (ماشے)
مرکبات۔
سفوف بیج بند اس کا مشہور مرکب ہے سفوف ذکاوتی میں ذکاوت حس جریان احتلام وغیرہ میں استعمال کرواتا ہوں۔

بھوسی گندم۔سبوس گندم۔بھوئی آملہ۔ بہیِ۔سفرجل

Copy Rights @DMAC 2016
www.sayhat.net
بھوسی گندم ’’سبوس گندم‘‘
(Bran)
دیگرنام۔
عربی میں نخالہ ،فارسی میں سبوس ہندی میں چوکر سندھی میں کتر پنجابی میں چھان بورا جبکہ انگریزی میں برین کہتے ہیں۔
ماہیت۔
گہیوں کے دانوں کا چھلکا ہے جوگندم کے اٹے کوچھان لینے کے بعد چھلنی میں باقی رہ جاتا ہے۔
رنگ۔
بھورا ۔
ذائقہ۔
پھیکا لیس دار ۔
مزاج۔
گرم خشک درجہ اول ۔
افعال۔
منفث بلغم ،محلل ۔
استعمال۔
سبوس گندم کو کھانسی ،زکام میں تنہا یا مناسب ادویہ کے ساتھ جوس دے کر پلاتے ہیں۔یہ بلغم کو سہولت کے ساتھ خارج کرکے سینہ کو صاف کرتا ہے یعنی بلغم کو پتلا کرتا ہے اورام خصوصاًورم پستان کوتحلیل کرنے کیلئے اس کا ضماد لگاتے ہیں اور اسکو مزید پیس کربہ ترکیب خاص روٹی اور ڈبل روٹی تیار کی جاتی ہے۔جوکہ مریضان ذیابیطس اور قبض میں مفیدہے۔
پرانی کھانسی سینے میں بلغم کی کھرکھراہٹ اور غلیظ ریاح کو مفید ہے اس کی ٹکور ہمراہ نمک مسام کو کھولتی ہے اس کا پانی میں پکا چھان کر ہلکا نمک ڈال کر نزلہ کیلئے پیتے ہیں۔
نفع خاص۔
محلل اورام ،جالی زیادہ مقدارمیں مقئی ۔
مضر۔
جگر کیلئے۔
مصلح۔
روغنیات اور شہد۔
مقدارخوراک۔
سات سے دس گرام ۔
Copy Rights @DMAC 2016
www.sayhat.net
بھوئی آملہ
 لاطینی میں۔
Phyllanthus Niruri
ماہیت۔
پھوئی آملہ ایک بوٹی ہے جوقریباًایک ہاتھ اونچی ہوتی ہے اور اس کے پتے آملہ سے مشابہ اور ان کے نیچے چھوٹے دانے ہوتے ہیں۔ان دانوں کے چاروں طرف آنولہ کی طرح لکیریں ہوتی ہیں۔
ذائقہ۔
تلخ۔
مقام پیدائش۔
وسط ہند مدراس میں یہ پودا بکثرت ملتا ہے جبکہ پنجاب میں کم ہوتاہے۔
مزاج۔
سردوخشک بدرجہ اول۔
استعمال۔
مفتح مدربول اور مبرد ہے ۔
مرض یرقان سوزاک اور پیشاب کی جلن میں تازہ جڑ چھال پتے پھل یعنی سالم پودا بمقداربیس گرام یعنی دو تولہ ایک پیالی بھر دودھ میں گھوٹ کر صبح و شام پلاتے ہیں۔
بھوئی آملہ کی خشک جڑیا خشک پتوں کا سفوف مذکورہ امراض میں دیتے ہیں۔
مقدارخوراک۔
سالم پودا بیس گرام ،جڑیا پتے بطورسفوف پانچ گرام (ایک چھوٹا چمچہ)۔
Copy Rights @DMAC 2016
www.sayhat.net
بہیِ ‘سفرجل
(Quince)

خاندان۔
Rosaceae
دیگرنام۔
عربی میں سفرجل،فارسی میں بہ یاشل،ہندی میں بیل یا بل ۔سنسکرت میں اس کے نام کے معنی وسعت کی دیوی ہے جبکہ انگریز ی میں کاونس کہتے ہیں۔
ماہیت۔
یہ درمیانے قد کا درخت شاخ در شاخ پھیلا ہوا ہوتا ہے۔اس کی چھال بھوری شاخیں ٹیڑھی پتے ارنڈ کی طرح گول دو سے چار انچ لمبے اور ڈیڈھ انچ سے تین انچ چوڑے اوپر سے چکنے نیچے سے بھورے روئیں دارہوتے ہیں۔بہی مشہور عام پھل ہے مگر آج کل اسکا مربہ ہی زیادہ استعمال ہوتاہے۔اور زیادہ کھایا جاتا ہے۔ذائقے کے لحاظ سے اس کا پھل تین طرح ہوتاہے۔میٹھا شیریں جس کامربہ بنایا جاتا ہے۔کھٹ مٹھا۔کھٹا۔
مقام پیدائش۔
یہ پھل دنیا کے اکثر ممالک کے پہاڑی علاقوں میں کثر ت سے پایا جاتا ہے۔پاکستان میں آزاد کشمیر ،مری سوات ،اورمردان میں جبکہ بھارت میں آسام جنوبی ہند میں پیدا ہوتا ہے اور ہندوستان میں اس کا پھل پہاڑی علاقوں میں جون جولائی میں پکتا ہے لیکن پاکستان میں اس کا پھل عام طور پر ستمبر اکتوبر کے دوران ملتا ہے اور جب پک جائے تولزیز مگر جاپانی پھل کی طرح قابض ہوتا ہے اسکے علاوہ بھوٹان سکم کھاسیا کی پہاڑیوں کے علاوہ خراسان عراق اور فارس میں پیدا ہوتاہے۔
مزاج۔
سفرجل سیرین گرمی اور سردی میں معتدل جبکہ درجہ اول۔
افعال۔
مقوی دل ودماغ مقوی معدہ وجگر ،مفرح ،مدربول ،قابض۔
استعمال۔
بہی کو بطور پھل بکثرت کھایا جاتاتھا۔یہ قابض ہے ملطف مفرح اور مقوی ہونے کے وجہ سے روح حیوانی اورنفسانی کو فرحت دیتی ہے۔معدہ جگر دل اور دماغ کو قوت دیتی ہے۔پیشاب اور دودھ کو جاری کرتی ہے۔اسہال صفراوی ،جگر کی حرارت ،قے اور غشیان کو تسکین دینے کے لئے تنہا یامناسب ادویہ کے ہمراہ استعمال کرتے ہیں۔
احادیث نبوی ﷺاور بہی ۔
حضرت طلحہ بن عبیداللہؓ روایت فرماتے ہیں۔میں نبی ﷺکی خدمت میں حاضر ہوا ۔تو وہ اس وقت اپنے اصحاب کی مجلس میں تھے۔ان کے ہاتھ میں سفرجل تھا۔جس سے وہ کھیل رہے تھے۔
جب میں بیٹھ گیا تو انہوں نے اسے میری طرف کرکے فرمایا’’ایے اباذر‘‘یہ دل کو طاقت دیتا ہے سانس کو خوشبو دار بناتا ہے اور سینہ سے بوجھ کو اتاردیتا ہے۔
بنی کریم ﷺنے فرمایا۔
سفر جل کھاؤ کہ دل کے دورے کو دور کرتا ہے اللہ تعالیٰ نے ایسا کوئی نبی نہیں مامور فرمایا جسے جنت کا سفر جل نہ کھلایا ہو کیونکہ یہ فرد کی قوت کو چالیس افراد کے برابر کرتا ہے۔۔(ابن ماجہ )
نبی کریم ﷺ نے فرمایا ۔
اپنی حاملہ عورتوں کو سفر جل کھلایاکروکیونکہ یہ دل کی بیماریوں کو ٹھیک کرتاہے اور لڑکے کو حسین کرتا ہے۔(ذھبی)
بہی کاشربت،رب یامربہ۔
یہ ضعف قلب‘خفقان،حار۔اسہال صفراوی معدے اور جگر کی حرارت کو تسکین دینے کیلئے استعمال ہوتے ہیں اس کے علاوہ پیاس ،غشیان اورقے کو تسکین دینے کیلئے تنہا یامناسب ادویہ کے ہمراہ دیتے ہیں۔۔
نفع خاص۔
مفرح اور مقوی دل ودماغ،
مصلح۔
شہد ‘انیسوں ۔
مضر۔
کھانسی ،قولنج ہچکی اوررعشہ پیداکرتاہے۔(بہی کھانسی کیلئے مفید ہے اور باقی بھی میرے نزدیک ابہام ہے۔
مقدارخوراک۔
ایک تولہ سے پانچ تولہ تک۔
مشہورمرکب۔
دوائے سحج،جوارش،سفرجل مسہل ،رب بہی ،شربت بہی ،مربہ بہی ،خمیرہ ابریشم ۔خمیرہ مروارید نسخہ کلاں۔

Thursday, 28 January 2016

بھنگرہ.بھوج پتر.بہوپھلی.بوپھلی

Copy Rights @DMAC 2016
www.sayhat.net
بھنگرہ
(Eclipta Erects)

لاطینی میں۔
Eclipta Erects
دیگرنام۔
سنسکرت میں بھرنگ راج،نیلے رنگ کے پھولوں والا ،بھینگراسفید پھولوں والا سورن بھنگار ،زرد پھولوں والا بنگالی میں کیسوتی کہتے ہیں۔
ماہیت۔
ایک بوٹی ہے جوتین انچ سے چھ یانوانچ تک بلند ہوتی ہے۔بالعموم پانی کے کنارے پیدا ہوتی ہے۔پتے برگ پودینہ سے مشابہ ہوتے ہیں۔پھول بالعموم سفید ہوتا ہے۔اس کے تخم کانسی کےتخموں سے مشابہ لیکن ان سے زیادہ چھوٹے ہوتے ہیں۔
ہندی طب کی کتب میں بھنگرہ کی تین اقسام کا ذکر ہے جوکہ دیگر نام میں تحریرکی گئی ہیں سیاہ پھول کا بھنگرہ کم یاب ہے ویدک گرنتھوں میں سیاہ پھولوں والے بھنگرہ کو رسائن بتایا گیاہے۔بھنگرہ کی ایک قسم کیثراج کہتے ہیں۔اس کے پھولوں کا رنگ زرد ہوتا ہے اور اس کے پتے نسبتاًبڑے ہوتے ہیں یہ بنگال میں ملتاہے ۔
ذائقہ۔
مقام پیدائش۔
پاکستان ہندوستان میں خصوصاًمدراس مشرقی ومغربی پنجاب کے ندی نالوں اور باغات کے اندر ہرموسم میں پایاجاتا ہے لیکن برسات کے موسم میں زیادہ پیدا ہوتا ہے۔
مزاج۔
گرم و خشک درجہ دوم ۔
افعال۔
مصفیٰ خون مقوی باہ ۔مقوی بصر کاسرریاح ،محلل۔
استعمال۔
برگ بھنگرہ کو زیادہ تر امراض فساد خون مثلاًبرص شری جذام اور جرب وغیرہ میں استعمال کرتے ہیں۔محلل ہونے کی وجہ سے اورام پر اسکا ضماد لگاتے ہیں۔آشوب چشم میں اس کے پانی کا قطور کرتے ہیں اسکی جڑ کالیپ صلابت طحال اور جگر کے بڑھ جانے کیلئے مفید ہے۔نوزائیدہ بچوں کو ازکام کی حالت میں دوبوندیں بھنگرہ کارس آرٹھ بوندیں شہد میں ملا کر دیا جاتاہے۔اس کی کلی امراض دہن اوردرددانت کو مفید ہے ۔درد شکم اور قولنج کے ازالہ کےلئے بھی استعمال کرتے ہیں۔عقرب گزیدہ یعنی بچھو کاٹے کیلئے مقام گزیدہ پر اسکے پتوں کا لیپ لگایاجاتا ہے اس سے درد تسکین ہوتی ہے۔عرق بھنگرہ سیاہ +روغن کنجدیا روغن ناریل ہم وزن میں پکائیں ۔جب عرق خشک ہوجائے تو روغن محفوظ رکھیں ۔یہ روغن لگاتے رہنے سے بال لمبے اور سیاہ ہوجاتے ہیں۔تخم بھنگرہ تقویت باہ اور تقویت بدن کیلئے کھلائے جاتے ہیں۔
نفع خاص۔
مقوہ باہ
مضر
گرم امزجیہ کیلئے 
مصلح۔
شہد ادرک اور مرچ سیاہ ۔
بدل۔
بنولہ۔
مقدارخوراک۔
پانچ سے سات گرام۔
تخم کی مقدارخوراک ایک سے تین گرام تک ۔
Copy Rights @DMAC 2016
www.sayhat.net
بھوج پتر۔
فارسی میں ۔
توڑ
ماہیت۔
ایک پہاڑی درخت ہے جو پچاس ساٹھ فٹ اونچاہوتاہے۔اس کی چھال ابرک کی طرح ہوتی ہے۔تمام پردے اس کے سبک اور نازک کاغذ کی طرح ہوتے ہیں اس کی چھال پرلکھ بھی سکتے ہیں۔اس کے پتے لمبے اور کٹواں ہوتے ہیں۔ان کے تخم کی رگ کے دونوں طرف روئیں ہوتے ہیں۔
رنگ۔
سرخی مائل ۔
ذائقہ۔
چرپر اور کیسلا ۔
مقام پیدائش۔
کشمیر ،سکیم کوہ ہمالیہ اور بھوٹان ۔
مزاج۔
سردخشک۔
استعمال۔
اس کی چھال دھونی چیچک کے دانوں کو دی جائے توخارش نہ ہوگی۔اس کی چھال کی جوشاندے سے کان میں پچکاری کرنے سے زخم صاف ہوجاتاہے۔اور کان کے درد کو نفع کرتاہے۔
مقدارخوراک۔
یہ صرف بیرونی استعمال کیلئے ہیں۔
Copy Rights @DMAC 2016
www.sayhat.net
بہوپھلی’’بوپھلی‘‘
(Carchorus)

دیگرنام۔
عربی میں عقربیل ،سندھی میں منڈھیری ،بھون پھلی کہتے ہیں۔
ماہیت۔
بہوپھلی ایک بوٹی ہے جوماہ ستمبراکتوبرمیں نکلتی ہے اوریہ زمین پر مفروش ہوتی ہے۔اس میں ہلالی شکل چھوٹی پھلیاں بکثرت لگتی ہیں۔جو ترشہ ناخن کے برابرہوتی ہیں۔بکثرت پھلیاں لگنے کی وجہ سے اسکانام بہوپھلی ہے۔مٹیالے رنگ کی بوٹی جس کے پتے ڈنڈی خستہ ہوں ۔دواًمستعمل ہیں۔
رنگ۔
سبزپھول زرد نہایت چھوٹے ۔
ذائقہ۔
تلخ و تیز۔
مقام پیدائش۔
جنوب مغربی پنجاب سندھ کے خشک میدانی علاقوں اور قبرستانوں میں بکثرت پائی جاتی ہیں۔
مزاج۔
سرد خشک بدرجہ اول۔
استعمال۔
بہوپھلی بوٹی کو رقت منی جریان منی اور سرعت کے ازالہ کے لئے مسفوفات اور معالجین میں شامل کرتے ہیں۔نیز اس کاسفوف کرکے بنات سفید ہموزن ملا کر دودھ کے ہمراہ امراض مزکورہ میں استعمال کراتے ہیں۔مسکن ہونے کی وجہ سے مرض سوزاک میں سفوفاًتنہایادیگر ادویہ کے ہمراہ کھلاتے ہیں۔
نفع خاص۔
دافع جریان ۔
مضر۔
نفاخ اور دیر ہضم۔
مصلح۔
شہد اور شکر۔
مقدارخوراک۔
پانچ سے سات گرام تک۔