Sunday, 13 March 2016

مٹی ملتانی.مجیٹھ.فوہ.مچھلی

Copy Rights @DMAC 2024
 www.sayhat.net
مٹی ملتانی ’’گل ملتانی‘‘گاچنی
Mutan clay
دیگرنام۔
طین عربی میں فارسی میں گل ملتانی تامل میں گوپی پنجابی میں گاچنی اور انگریزی میں ملتان کلے کہتے ہیں ۔
ماہیت۔
سفید زردی مائل رنگت کی سخت اور چکنی پرت دار مٹی ہے اور ذائقہ مٹیالاہوتاہے۔
مزاج۔
سردو خشک ۔۔۔درجہ دوم۔
افعال واستعمال۔
قابض ،حابس الدم اور جالی ہے۔اسی وجہ سے اس کا آب زلال رعاف اور بول الدم میں پلایاجاتاہے۔یہ زلال قے کو تسکین دیتاہے۔اور ہیضہ میں مفیدہے ملتان اور بہاول پورمیں اکثر عورتیں ملتانی مٹی کھانے کی عادی ہوجاتی ہیں ۔جس کی وجہ سے معدہ اور آنتوں کا فعل سست ہوجاتاہے۔اکثر قبض رہتی ہے۔
استعمال بیرونی ۔
اکثر عورتین عموماًکھریامٹی سردھونے کے کام لاتی ہیں ۔رعاف میں سر اور پیشانی پر اس کا ضماد کیاجاتاہے۔پانی یا لعاب خطمی میں ملاکر گرمی دانوں پر اس کا لیپ کرتے ہیں ۔
نفع خاص۔
حابس الدم ۔
مضر۔
آمعاء اور پھیپھٹروں کو۔
مصلح۔
یخنی ۔سرطان۔
مقدارخوراک۔
سات ماشہ سے ایک تولہ ۔
بصورت سفوف تین سے پانچ گرام تک۔
طب نبوی ﷺاور مٹی ۔
مٹی کے بارے میں بہت سی موضوع احادیث موجود ہیں ۔لیکن ان میں سے کوئی بھی صحیح نہیں جیسے ’’جس نے مٹی کھائی اس نے اپنے قتل میں مددکی۔
خاص بات۔
یہ بات درست ہے کہ مٹی نقصانات دہ اور اذیت دینے والی ہے۔اس کے کھانے سے چہرے کی رونق ختم اورجلد کارنگ زرد ہوجاتاہے۔
Copy Rights @DMAC 2024 
 www.sayhat.net
مجیٹھ’’فوہ‘‘
Indian Madder
لاطینی میں ۔
Rubia Cordifolia INN
دیگرنام۔
عربی میں فوہ یا عروق احمر فارسی میں رومناس یا فوہ الصبخ ،بنگالی میں منجشٹا‘سندھی میں منجٹھ اورانگریزی میں میں انڈین میڈر کہتے ہیں ۔
ماہیت۔
ایک بیل دار بوٹی ہے۔جو درختوں پر چڑھی ہوتی ہے اس کی شاخیں دور دور تک پھیل جاتی ہیں ۔شاخوں پر تھوڑی دور چار پتے اکٹھے لگتے ہیں ۔پتوں کے کناروں پر چھوٹے چھوٹے کانٹے ہوتے ہیں ۔اس کا پتا بھنگ کے پتے سے مشابہ مگر لمبائی میں چھوٹا ہوتاہے۔جو کپڑوں کو چمٹ جاتاہے۔جڑ گول پتلی نرم اور توڑنے پر اندر سے سرخ خشک ہونے پر جھری دارہوتی ہے۔اورکئی گز لمبی ہوتی ہے۔بازار میں اسکے ٹکڑے ملتے ہیں ۔ان کا مزہ تلخ اور یہی بطور دواًمستعمل ہے۔
مقام پیدائش۔
یہ شمال مغربی پہاڑی علاقہ ہمالیہ ،شملہ اور کانگرہ وغیرہ میں پیداہوتی ہے۔
مزاج۔
گرم خشک ۔۔۔۔درجہ دوم۔
افعال۔
مدربول و حیض ،منقی ٰ جگرو طحال منقح سدہ جگر و طحال مسخن جالی۔
استعمال۔
اس کو زیادہ تر پیشاب اور حیض کی رکاوٹ کو دور کرنے کیلئے استعمال کرتے ہیں ۔لیکن کثرت استعمال سے بول الدم لاحق ہونے کا خطرہ ہے ۔تنقیہ جگر و طحال نیز تفتسج سدہ کے لئے سکنجین کے ہمراہ استعمال کراتے ہیں ۔امراض باردہ عصبانیہ میں بھی شرباًو ضماداًمستعمل ہے ۔جالی ہونے کے باعث سرکہ کے ہمراہ داد بہق ،برص اور جلد کے دھبوں کے مٹانے کے لئے طلاًمستعمل ہے۔سرکہ کی بجائے شہد بھی استعمال ہوسکتاہے۔اس کا باریک سفوف بطور سنون دانتوں کے درد کو مفیدہے۔اور یہ کپڑا رنگنے کے کام بھی آتی ہے۔ورم جگر و طحال اور یرقان میں بھی استعمال کرتے ہیں ۔بچہ جننے کے بعد مجیٹھ کے جوشاندہ سے نفاس کھل کر آجاتاہے۔
آیورویدک میں مجیٹھ کوکئی مصفیٰ خون جوشاندوں میں شامل کیاگیاہے۔
نفع خاص۔
مدربول و حیض ،مفتح سدہ جگر و طحال ۔
مضر۔
مثانہ ۔
مصلح۔
کتیرا،انیسون۔
بدل۔
کبابہ ‘تج۔
مقدارخوراک۔
تین سے پانچ گرام ۔
بطورجوشاندہ ایک سے دوتولہ ۔
مشہورمرکب۔
معجون دبیدالورد دواء الکرکم۔
Copy Rights @DMAC 2024 
 www.sayhat.net
مچھلی ’’ماہی ‘‘
Fish
عربی میں سمک یا حوت فارسی میں ماہی پنجابی اور سندھی میں مچھی اور انگریزی میں فش کہتے ہیں ۔
ماہیت۔
مشہورآبی جانور ہے۔مچھلیاں ایک انچ سے لے کر پچاس فٹ تک اورایک چھٹانک سے چھ سومن تک ہر سائز ووزن کی ہوتی ہے۔ہر زمانے میں مچھلی انسان کی اہم غذارہی ہے۔اس کی بے شمار اقسام ہیں ۔بہترین مچھلی روہوہے۔لیکن سب میں پسند یدہ اور لذیز ترین مچھلی پلاہے جبکہ مجھے سنگھاڑی مچھلی پسندہے کیونکہ اس میں ایک ہی کانٹا ہوتاہے۔
تازہ مچھلی کی پہچان ۔
تازہ مچھلی کی آنکھ کے ڈھیلے ابھرے ہوئے ہوتے ہیں ۔اور اسکے گلپھڑے شوخ گلابی رنگ کے ہوتے ہیں باسی مچھلی کے ڈھیلے بیٹھ جاتے ہیں گلپھڑوں کا رنگ سیاہی مائل اور بدبو تیز آنے لگتی ہے۔
مزاج۔
سرد تر۔۔۔
افعال واستعمال۔
مچھلی پوری دنیا میں زیادہ تر بطور غذا مستعمل ہے ۔کیونکہ یہ سریع الہضم اور کیثرل غذاہے بدن کو غذا اور قوت بخشتی ہے دماغ کو قوت دیتی ہے اور قوت باہ کو قوی کرتی ہے۔کمزور اشخاص کے لئے بہتر غذا ہے۔مرض سل و دق میں فائدہ بخشتی ہے۔ذیابیطس میں مفیدہے۔
کاڈلیورآئل مچھلی کے جگرسے حاصل کیاجاتاہے۔اورجدید طب میں بکثرت استعمال ہوتاہے۔جوکہ کمزور مریضوں اور سل دق میں کھلایاجاتاہے۔مچھلی میں پروٹین بکثرت پائی جاتی ہے۔جو گوشت سے جلد جسم کا جزوبدن بن جاتی ہے۔
نفع خاص۔
مقوی باہ ،ملین قصبتہ الریہ ۔
مضر۔
گرم مزاج کو۔
مصلح۔
روغن بادام زنجیل گل قند ،
بدل 
ایک دوسرے کا بدل ہے۔
مقدارخوراک۔
بقدرہضم ۔روغن ماہی چھ ماشہ سے ایک تولہ تک۔

مٹر. مٹی داغستانی.مٹی کھریا

Copy Rights @DMAC 2024
 www.sayhat.net
مٹر
Field Peas
دیگرنام۔
عربی میں گرسنہ ،فارسی میں گاؤ دانہ گجراتی میں مٹانا مرہٹی میں واٹا نین ہندی میں بڈلااور انگریزی میں فیلڈ پیز کہتے ہیں ۔
ماہیت۔
ایک مشہور ترکاری ہے جوکہ غلے کی قسم سے ہے ۔دانے پھلی کے اندر ہوتے ہیں بطور ترکاری زمانہ قبل از تاریخ سے پکاکر کھائی جاتی ہے۔یہ پاکستان اور ہندوستان میں بکثرت پیداہوتی ہے۔
مزاج۔
گرم خشک درجہ دوم۔۔جبکہ کاہلی مٹر کا مزاج سرد ایک خشک درجہ دوم۔
افعال و استعمال۔
قابض ،نفاخ اور مسمن بدن ہے ۔بارد مزاج والوں کی باہ بڑھاتا ہے۔مصلح اس کا شہد خالص ہے۔
ضماد اس کا ورم پستان کو تحلیل کرتاہے۔قیروطی آردگرسنہ اس کا مشہور مرکب ہے۔جو درد پہلو کے نافع ہے۔
مقدارخوراک۔
بقدرہضم۔
Copy Rights @DMAC 2024 
 www.sayhat.net
مٹی داغستانی
دیگرنام۔
عربی میں طین داغستانی فارسی میں گل داغستانی ۔
ماہیت۔
خوشبودار مٹی کی ڈلیاں داغستان اور آذر بائیجان کی طرف سے آتی ہیں ۔ان کا رنگ غباری یا کاہی اور ذائقہ پھیکا ہوتاہے۔
مزاج۔
سردخشک درجہ اول۔
افعال و استعمال۔
سب افعال میں گل مختوم سے قوی ہے۔اس کی خوشبو پانی میں ڈالنے سے تیز ہوتی ہے۔اور فرحت بخشتی ہے۔خشک مٹی کا ذرور خون بہنے کو بندکرتاہے۔اور داخلاًحابس الدم نافع سل اور مقوی ارواح ہے۔
opy Rights @DMAC 2024 
 www.sayhat.net
مٹی کھریا’’کھریامٹی ‘‘
Chalk
دیگرنام۔
عربی میں قیمولیا،فارسی میں گل سفید یا گل قیمولیاسندھی میں مٹی کھیڑی بنگلہ میں کھڑی ماٹی ،گجراتی میں کھڑی اور انگریزی میں چاک کہتے ہیں ۔
ماہیت۔
سفید دانہ دار چکناسفوف جو پانی میں حل نہیں ہوتا۔اس کا ذائقہ پھیکا ہوتاہے۔
مزاج۔
سرد خشک درجہ دوم۔
افعال و استعمال۔
قابض مجفف اور دافع تیزابیت ہے۔صاف کی ہوئی کھریامٹی بطور قابض داخلاًاستعمال کرتے ہیں ۔کھریامٹی اور سماق اور گوند ببول ہموزن پیس لیں ۔اس میں چار گرام قدرے شہد میں ملاکر چٹاناپرانے دستوں کو بندکرتاہے۔
استعمال بیرونی ۔
جزواعظم کے طور پر کھریامٹی تمام منجنوں ٹوتھ پاؤڈر میں مستعمل ہے اور اکثر مرہموں میں شامل کرتے ہیں ۔ذروراًپرانے زخموں اور پھوڑوں کو بھردیتاہے۔گرمی کے ورموں میں اس کا لیپ یا چھڑکناورم کو تحلیل کرتاہے۔
مقدارخوراک۔
دو سے چار گرام یا ماشہ ۔


مامیرا. مامیراں. ممیرا. ماہودانہ. یوفوربیا. ماہی زہرہ

Copy Rights @DMAC 2016 
 www.sayhat.net
مامیرا‘’’مامیراں ‘‘ممیرا
Coptis Teeta
اردو میں ممیرا سندھی میں مہمیرو آسام میں مثمی ٹیٹا انگریزی میں کوپٹس ٹیٹا اور لاطینی میں کوپٹس ٹیٹادال اور عام طور پر ممیری یا پیارانگااورمامیرا چینی کہتے ہیں ۔
ماہیت۔
ایک بوٹی کی ہلدی کی مانند گرہ دار اور ٹیڑھی جڑ ہے۔ اس کا پتاگہرے شگافوں کے ذریعے تین حصوں میں پھٹاہوا ہوتاہے۔پتے چکنے بغیر رواں کے ہوتے ہیں اگر تین عدد شہتوت کے پتوں کو جوڑ کر رکھ دیاجائے تو ممیرا کا ایک پتابن جاتاہے ۔پتا کا ہر حصہ بیضوی لمبوترا نظرآتاہے۔ہر پتے کا کنارا دندانے دارہوتاہے۔اورپتوں کے ڈنٹھل چھ سے بارہ انچ لمبے ہوتے ہیں ۔
بوٹی سے ایک گندل نکلتی ہے ۔جس پر تین تین سفید رنگ کے ڈنڈے دارپھول لگتے ہیں ہر ایک پھول کی ڈنڈی پر دوننھے ننھے پتے سے نکلتے ہیں ۔کاسہ گل میں پانچ چھ لمبوترے نوک دار آدھی انچ لمبی پتیاں ہوتی ہیں ۔ہر کلی لمبی پتلی اور فیتہ نماہوتی ہے۔اس کی جڑ گاجرمولی کی طرح زمین میں سیدھی نہیں ہوتی بلکہ پہلو کے بل ملتی ہے۔یہی اصل ممیراکا پوداہے۔جڑ کا رنگ باہر سے سفیدزرد مائل بہ سیاہی اندرسے ہلدی جیسی زرد اور ذائقہ تلخ ہوتاہے۔یہی بطوردواء استعمال ہوتی ہے۔
ممیرا کے بارے میں جتنی بھی کہانیاں ہیں وہ سب مبالغہ آمیز ہیں ۔
مقام پیدائش۔
کابل سے آسام تک ہمالیہ کی پانچ ہزار فٹ بلندی خصوصاًمثمی پہاڑ ’’آسام ‘‘میں ہوتی ہے۔اس کے علاوہ چین میں بکثرت ہوتی ہے۔جبکہ تبت پر کم کم پیدا ہوتی ہے۔چین میں پیداہونے والی مامیراں بہترین قسم ہے۔
مزاج۔
گرم خشک درجہ سوم ۔
افعال۔
بیرونی طور پر جالی مقوی بصر ۔
اندرونی طورپر دافع بخار کاسرریاح مدربول۔
استعمال بیرونی ۔
جالی ہونے کے باعث ممیرا کو تنہا مناسب ادویہ کے ہمراہ کھرل کرکے امراض چشم مثلاًضعف بصر ،جالاپھولا اور ناخونہ وغیرہ میں مستعمل ہے۔جالی ہونے کی وجہ سے ممیرا کو شہد اور سرکہ کے ہمراہ پیس کر برص ،بہق ،جرب اور جلد کے داغ دھبوں کو صاف کرنے کیلئے طلاء کرتے ہیں ۔
استعمال اندرونی۔
حمیٰ اجامیہ میں اس کے پتے مریض کو کھلاتے ہیں جس سے بخار دور ہوجاتاہے۔انیسوں کے ہمراہ پیس کر مدربول ہونے کی وجہ سے یرقان سدی میں پلاتے ہیں اور مناسب ادویہ کے ہمراہ سوزاک میں کھلاتے ہیں یہ کاسرریاح بھی ہے۔
نفع خاص۔
امراض چشم ۔
مضر۔
گردوں کے امراض میں ۔
مصلح۔
شہد خالص۔
بدل۔
مرمکی ہلدی ۔
مقدارخوراک۔
ایک سے دو گرام یا ماشہ ۔
مشہور مرکب۔
سفوف مامیراں کحل الجواہر وغیرہ ۔
Copy Rights @DMAC 2016 
 www.sayhat.net
ماہودانہ ’’یوفوربیا‘‘
Euphorbia

ماہیت۔
ایک شیر دار نبات دو دھاری ہے جوایک گز تک بلند اور انگلی کے برابرموٹی ہوتی ہے۔اس کاپھل ایک جھلی میں بند ہوتاہے ۔ہر تھیلی میں تین دانے جو الگ الگ پردوں میں لپٹے ہوئے مٹر کے دانے سے بڑے ان کا مغز سفید اور ذائقہ گری قدرے شیریں ہوتاہے۔
مقام پیدائش۔
عراق ۔ہند
مزاج۔
گرم خشک درجہ دوم۔
افعال و استعمال۔
مادہ بلغمی کو دستوں کی راہ نکالتاہے ورم اور ریاح کو تحلیل کرتا قولنج اور گٹھیا کو مفید ہے اس کی قوت دو برس تک رہتی ہے۔
مصلح۔
انیسوں ،کتیرا اور سرد اشیاء ۔
بدل۔
جمال گوٹہ
مقدارخوراک۔
دو گرام یا ماشے ۔
Copy Rights @DMAC 2016 
 www.sayhat.net
ماہی زہرہ ’’ماہی زہرج ‘‘فش بیر یز
دیگرنام۔
ہندی میں کاک ماری ،عربی میں سمک السمک فارسی میں ماہی زپرج اور انگریزی میں فش بیریز کہتے ہیں ۔
ماہیت۔
ایک شیردار بوٹی ہے۔اسکو کوٹ کر تالاب میں ڈالنے سے مچھلیاں ہلاک ہوجاتی ہیں ۔اس کی چھال بطوردواء مستعمل ہے ۔پتے سبز رنگ کے پھول اور چھال زردی مائل ہوتی ہے۔
مقام پیدائش۔
جنوبی ہندوستان اور برماوغیرہ۔
مزاج۔
گرم خشک درجہ سوم۔
افعال و استعمال۔
قوی مسہل ہے۔ہر قسم کے بلغم اور گاڑھی خلطوں کو دستوں کی راہ نکالتا،ریاح کو تحلیل کرتاہے۔گٹھیا نقرس اور عرق النساء میں جوش دے کے پلاتے ہیں جوؤں کو مارنے کے لئے سرپر لیپ کرتے ہیں ۔
نفع خاص۔
مسہل بلغم ،نافع استسقاء ،
مضر۔
آنتوں کو۔
مصلحَ
کتیرا ،انیسوں ،نشاستہ ۔
بدل۔
ایلوا ،عصارہ ریوند۔
مقدارخوراک۔
دو سے تین گرام یا ماشے ۔

ماجوپھل. مازو. مازوئے سبز. مال کنگنی. مامیثا. عصارہ مامیثا

Copy Rights @DMAC 2016 
 www.sayhat.net
ماجوپھل ’’مازو‘‘مازوئے سبز
انگریزی میں 
Gallnut Or Oak Galls
دیگرنام۔
عربی میں عفص فارسی میں مازو سندھی میں ماوا گجراتی میں مازیاں مرہٹی میں مائے پھل بنگالی میں ماجو ہندی میں ماجو پھل کہتے ہیں ۔
اس کا درخت عموماًسرو کے درخت اور بعض کے نزدیک بلوط کے درخت کی طرح ہوتاہے۔مازو اس درخت کا پھل ہے مازو پھل گول چپٹا برابر بیر کے ہوتاہے۔درخت مازوکی شاخوں میں ایک خاص قسم کے کیڑے سوراخ کرکے وہاں اپنے انڈے رکھ دیتے ہیں جن سے ان مقامات پر گانٹھیں پیداہوجاتی ہیں ۔یہی مازو کہلاتی ہے۔ان میں کیڑے مرکز سے سطح تک سوراخ کرکے اڑ جاتے ہیں ۔بے سوراخ مازو جن کو کاٹ کا کیڑا باہر نہ نکلاہو بہتر سمجھتے جاتے ہیں اچھا مازووزنی اور اوپر سے نیلگوں ہوتاہے۔
مقام پیدائش۔
شام ایران ترکی ایشیانے کوچک۔
مزاج۔
سرد ایک خشک درجہ دوم۔
افعال۔
قابض مجفف ،حابس الدم ،دافع ،تعفن ،موئے سیاہ کنندہ ،حابس سیلان الرحم ۔
استعمال بیرونی ۔
مازوکو قابض و مجفف ہونے کی وجہ سے سفوف کرکے پسینہ کی کثرت کو روکنے اور اس کی بد بو کو زائل کرنے کے لئے بدن پر ملتے ہیں بہتے ہوئے کان میں اس کے سفوف کو آب خرفہ میں ملاکر کان میں ڈالتے ہیں قابض اور مجفف ہونے کی وجہ سے دانتوں اور مسوڑھوں کو مضبوط کرنے اور ان کے جریان خون کو بندکرکے اور منہ سے سیلان رطوبت کو روکنے کیلئے سنونات میں شامل کرتے ہیں تنہا بھی استعمال کرتے ہیں اس کو جوش دے کر غرغرے بھی کراتے ہیں استرخائے لہات سوزش حلق قلاع اورورم لثہ میں ذروراًوغرغراًمستعمل ہے مازو دافع تعفن ہے اس لیے منہ کی بدبو کو دور کرتاہے۔دافع تعفن ہونے کی وجہ سے قروح ساعیہ نملہ آکلہ وغیرہ میں ذروراًاستعمال کیاجاتاہے ۔سرکہ کے ہمراہ طلاء کرنے سے داد داء الثعلب جھائیں وغیرہ کے لئے مفید ہے آنکھ کے امراض خصوصاًدمعہ سلاق اور جرب چشم میں اکتحالاًمفیدہے۔حابس الدم ہونے کی وجہ سے تازہ زخموں پر اس کا ذرورکیاجاتاہے۔نکسیر بندکرنے کیلئے اس کی نسوار دی جاتی ہے۔کیونکہ نسوار لینے سے نکسیر بند ہوجاتی ہے۔خروج مقعد اور قروح مقعد میں اس کا ذرور کیاجاتاہے نیزاس کے مطبوخ سے آبدست کراتے ہیں چونکہ مازو بالوں کو سیاہ کرتاہے۔لہذا خضابوں میں بکثرت مستعمل ہے۔
استعمال اندرونی ۔
اندرونی طور پرمازو کو قرحہ آمعاء اسہال کہنہ اور سیلان الرحم میں استعمال کرتے ہیں اس طرح کثرت حیض بول الدم اور اسہال دموی میں بذریعہ شافہ یا حمول مازو کا جوشاندہ بذریعہ حقنہ اور سفوف بناکرکھلایاجاتاہے۔
نفع خاص۔
قابض ،حابس۔
مضر۔
سینہ اور حلق کے لئے ۔
مصلح۔
کتیرا ،صمغ عربی اور انڈا نیم بریاں ۔
بدل ۔
مائین خورد۔
پوست انار۔
مقدارخوراک۔
ایک سے دو گرام یا ماشے ۔
Copy Rights @DMAC 2016 
 www.sayhat.net
مال کنگنی
 Staff Tree
لاطینی میں ۔
Celastrus Paniculata
دیگرنام۔
بنگالی میں لتاپھٹکی ،ہندی میں مال کنگنی ،مرہٹی میں مال کنگونی اور انگریزی میں سٹاف ٹری کہتے ہیں ۔
ماہیت۔
یہ ایک بیل دار بوٹی ہے۔جو قریب کے درختوں پر چڑھ کر رسیوں کیطرح ان کی شاخوں پر پھیلتی ہے۔اس کی چھال زرد اسفنجی اوربعض اوقات ریشہ دار ہوتی ہے۔ٹہنیاں نرم اور پچیدہ ان کی لکڑی بھی نرم اور اسفنجی ہوتی ہے۔پتے تین چارانچ لمبے دو تین انچ چوڑے لمبوتری شکل کے نیچے سے سکڑے ہوئے اوپر سے چوڑے ہوتے ہیں ۔پھول زردیا سبزی مائل زردرنگ کے مخروطی شکل کے دوسے چار انچ لمبے ہوتے ہیں ۔ان کی ڈنڈی بھی لمبی ہوتی ہے۔ساون میں پھول گرکر پھل لگتے ہیں پھل چنے یامٹر کے برابر خوشوں میں لگتاہے جو پھل پکنے کے  بعدپھٹ جاتے ہیں اور تخم باہر سے بہت خوبصورت دکھائی دیتے ہیں ۔ان کا رنگ دار چینی جیسا ہوتاہے جس پر لکیریں سی ہوتی ہے۔تخم کے اوپر ایک سرخ رنگ کا غلاف ہوتاہے۔یہ پھل خشک ہونے پر تین شقوں میں پھٹ جاتاہے اورہرایک شق سے دو تین سہ گوشہ تخم نکلتے ہیں ۔یہی تخم مال کنگنی کہلاتے ہیں اور بطور دواء مستعمل ہیں ۔ان کا مزہ تلخ ہوتاہے۔
مقام پیدائش۔
کوہ ہمالیہ کے دامن کشمیر آسام کوہ اردلی پربت بہار اور دکشنی بھارت بکثرت ہوتاہے۔
مزاج۔
گرم خشک درجہ سوم۔۔۔بعض کے نزدیک گرم درجہ دوم خشک درجہ سوم۔
افعال۔
مقوی ذہن و حافظ،دافع امراض باردہ و بلغمیہ مقوی معدہ و ہاضمہ کاسرریاح مقوی باہ مصفیٰ خون ،منفث بلغم ،ملین شکم ،مدر،معرق۔محلل
استعمال۔
مقوی ذہن و حافظ ہونے کے باعث پروفیسر اور طلباء یا ذہنی کام کرنے وال افراد کی تقویت ذہن کے لئے استعمال کرتے ہیں دودھ میں مال کنگنی کے بیج پکا کر پینانظام عصبی کو چست کرتاہے۔
مال کنگنی کا روغن زیادہ تر اندرونی اوربیرونی امراض میں استعمال کیاجاتاہے۔لہٰذا تخم مال کنگنی کو کولھومیں پیل کر بیجوں کا تیل نکالاجاتاہے۔
مقوی باہ ہونے کی وجہ سے نامردی اور ضعف باہ میں دس دس بوند پان میں رکھ کر کھلانے سے بہت فائدہ ہوتاہے۔دوران استعمال دودھ اور گھی کا استعمال زیادہ کریں ۔منفث بلغم ہونے کی وجہ سے وجع المفاصل فالج لقوہ عرق النساء نقرس اور دردوں میں کھلاتے ہیں ہاضم اورمقوی ہونے کی وجہ سے بھوک کی کمی و امراض معدہ میں مستعمل ہے۔
مدر ہونے کی وجہ سے روغن مال کنگنی کو دودھ کی لسی میں ملاکر استعمال کرنے سے کمی پیشاب اورتقطیر البول کو دور کرتاہے۔معرق ہونے کے باعث اس کے روغن کو استعمال کرنے کے فوراًبعد بکثرت پسینہ آنے لگتاہے۔
مال کنگنی کے بیج یا اس کا تیل دودھ میں ہر روز صبح پلاتے رہنے سے حافظہ تیز ہوجاتاہے۔
بیرونی استعمال۔
روغن ماکنگنی کو وجع المفاصل ،فالج لقوہ درد کمر نقرس عرق النساء وغیرہ میں مالش کرنے سے فائدہ ہوتاہے۔یہی روغن مقوی باہ طلاء میں شامل کرتے ہیں جوکہ محرک اعصاب مصفیٰ خون ہونے کے باعث جذام برص اور جرب و حکہ میں استعمال کرتے ہیں ۔محلل اورام ہونے کی وجہ سے اس کے پتوں اور تخموں کا پلٹس بناکر پرانے اور نئے ورموں ناسوروں پر لگاتے ہیں ۔
جسم کے کسی حصہ کے بے حس ہوجانے کی صورت میں روغن ماکنگنی کی مالش بڑی مفیدہے۔اس کو ہتھیلی پر ملنا بینائی کو تیز کرتاہے۔
نفع خاص۔
مقوی باہ ،امراض بلغمیہ ۔
مضر۔
گرم مزاج خصوصاًجوانوں میں ۔
مصلح۔
شیرگاؤ،روغن زرد،
بدل۔
روغن قرنفل۔
مقدارخوراک۔
تخم نصف گرام سے ایک گرام یا ماشہ ۔
Copy Rights @DMAC 2016 
 www.sayhat.net
مامیثا’’عصارہ مامیثا‘‘
Papaver Rboes
دیگرنام۔
فارسی میں بن پوستہ انگریزی میں پاپے ورربوس کہتے ہیں ۔
ماہیت۔
مامیثاایک مفروش بوٹی ہے۔اس کے پتے سفیدی مائل کنگرے والے روئیں اور چیپ دارہوتے ہیں پھول زرد بو تیز ذائقہ تلخ اور رطوبت سے بھرے ہوتے ہیں اس کے تخم سیاہ تلوں کے مشابہ ہوتے ہیں ۔
دوسری قسم کے پھول سرخ رنگ کے ہوتے ہیں لیکن بطور دواًزرد رنگ کے پھولوں والی بوٹی استعمال کیجاتی ہے۔
مقام پیدائش۔
ایران و شام ۔
مزاج۔
سردخشک درجہ دوم۔
افعال۔
مبرد ،مجفف ،رادع ,قابض 
استعمال
اکثر اس کا عصارہ بیرونی طور پر ہی استعمال کرتے ہیں مبرد ہونے کی وجہ سے ہرے دھنیے کے پانی میں پیس کر آنکھ کے آس پاس لیپ کرنے سے آشوب چشم حار کو مفید ہے اس کا لیپ ورم حار سرخ بادہ وغیرہ کے لئے بھی بہت زیادہ مفیدہے۔آنکھ کے معالجات خصوصاًماشرا جمرہ شیدید اور فلغمونی میں طلاء استعمال کرتے ہیں ۔دمعہ استرخائے جفن اور ضعف باصرہ میں اکتحالاًمستعمل ہے ۔درد سر حار کے علاوہ وجع المفاصل حار میں لیپ کرنا مفید ہے قلاع دہن اور قروع ساعیہ میں بطور ذروراًاستعمال ہوتاہے۔آنکھ کے زخم کو صاف کرتاہے۔قابض ہونے کی وجہ سے عصارہ مامیثا کو اسہال صفراوی میں سفوف بناکر کھلایاجاتاہے۔
نفع خاص۔
امراض چشم میں ۔
مضر۔
امراض طحال میں ۔
مصلح۔
شہد بادام شیریں ۔
بدل۔
سماق۔
مقدارخوراک۔
ایک سے دو گرام یا ماشہ ۔
نوٹ۔
عصارہ بنانے کی ترکیب عصارہ میں دیکھیں ۔اس میں پتے اور شاخیں وغیرہ استعمال ہوتی ہیں ۔

لہسوڑہ .سپستان. لیچی. لیموں. نمبو

Copy Rights @DMAC 2016 
 www.sayhat.net
لہسوڑہ’’سپستان‘‘
Cilati Fclia
دیگرنام۔
عربی میں دبق فارسی میں سپستان بنگالی میں مبہو بار گجراتی میں نانوگنڈی ہندی میں سندھی میں اور پنجابی میں لہسوڑہ اورانگریزی میں لیٹی فولیاکہتے ہیں ۔
ماہیت۔
سپستان کا درخت لگ بھگ چالیس ،پینتالیس فٹ اونچا ہوتاہے۔اس درخت کی چھال مٹیالی لکڑی نرم اور جلانے کے کام آتی ہے۔پتے پلاس کے پتوں سے چھوٹے لیکن کنارے کٹے ہوئے ہوتے ہیں ۔پتا قدرے موٹا اور نوک دار ہوتاہے۔پھل گچھوں میں لگتے ہیں جو پیلے سبز اور پھر زردی مائل لیکن پک کرسرخ بادامی رنگ کے ہوجاتے ہیں ۔اس کے پھول سفید رنگ کے گچھوں میں لگتے ہیں جو بعد میں پھل بنتے ہیں یہ پھول چیت میں نکلتے ہیں اور جیٹھ میں پھل لگتے ہیں پھلوں کامزہ لعاب دار شیریں اور یہ خشک ہونے کے بعد سرپستان کی طرح مٹیالہ ہوجاتے ہیں اس پھل کے اوپر چھلکا اندرگودا اور اس کے اندر گٹھلی ہوتی ہے۔جس کے اندر مغز سے تیل بھی نکالاجاتاہے۔جو سر میں لگاتے ہیں ۔
پھل کے لحاظ سے اس کی دو اقسام ہیں ۔
۱۔چھوٹا لہسوڑا 
۲۔بڑالہسوڑہ۔
مقام پیدائش۔
یہ درخت تقریباًپاکستان اور ہندوستان کے تمام علاقوں میں ہوتاہے۔
مزاج۔
گرمی سردی میں معتدل ۔۔۔تردرجہ اول۔
افعال۔
ملین حلق و صدر ،منفث بلغم ،مسکن صفراء دافع لذع ،مزلق
استعمال۔
تازہ پکے ہوئے لہسوڑے دیگر پھلوں کی مانند کھائے جاتے ہیں اور بچے شوق سے کھاتے ہیں ۔خشک شدہ لہسوڑے بطور دواء مستعمل ہیں جبکہ تازہ لہسوڑوں کا اچار بھی تیارکیاجاتاہے۔خشک شدہ لہسوڑے کا سفوف یا خیساندہ تنہا یا دیگر ادویہ کے ہمراہ خشک کھانسی نزلہ حار خشونت حلق وغیرہ میں اس کا استعمال کرتے ہیں صفراوی اور دموی بخاروں سوزش بول اور پیاس کی شدت میں بھی استعمال کرتے ہیں آنتوں کی خراش اور پیچش میں تنہا یا مناسب ادویہ کے ہمراہ اس کا نقوع پلاتے ہیں ۔سپستان لاذع اور تیز ادویہ مسہلہ کی اصلاح اور ان کے فعل کی اعانت کیلئے شامل کرتے ہیں ۔اس کونپل کو نقوع باربار پیشاب کرنے اور سوزش بول کونافع ہے۔
استعمال بیرونی۔
سپستان کے درخت کے پتوں کی راکھ کو مکھن میں ملاکر زخموں پرلگانا مفید ہے اس کے پتوں کی راکھ سفوف بناکر قلاع الفم میں لگانامفید ہے۔
نفع خاص۔
نافع سعال یابس
مضر۔
مضعیف معدہ و جگر۔
بدل ۔
خطمی ۔
مصلح۔
عناب برگ گلاب۔
مقدارخوراک۔
نو سے پندرہ دانے تک۔
مشہور مرکب۔
لعوق سپستان لعوق سپستان خیار شبری وغیرہ میں ۔
Copy Rights @DMAC 2016 
 www.sayhat.net
لیچی 
Chin Fruit 
دیگرنام۔
ہندی میں لچو انگریزی میں chin Fruit 
ماہیت۔
مشہور پھل ہے جو لوکاٹ کے برابر ہوتاہے۔بیرونی چھلکا خاردار سرخ گلابی ہوتاہے۔اور اندرسے سفید و شیریں مغز ہوتاہے۔اس کاذائقہ شیریں اورہلکا ساکھٹا ہوتاہے۔اس کی گٹھلی بھی لوکاٹ کے مشابہ ہوتی ہے۔
مقام پیدائش۔
ڈیرہ دون اور صوبہ بلوچسان 
مزاج ۔
گرم تر درجہ دوم۔۔۔۔
افعال و استعمال۔
لیچی نہایت خوش مزہ اور شیریں پھل ہے۔ جو زیادہ کھایاجاتاہے۔آج کل شربت لیچی بندڈبوں اور بوتلوں میں بکثرت فروخت ہوتاہے
مفرح و مقوی قلب ہے پیاس بجھاتاہے اس کا پانی نکال کر معیادی بخاروں میں دیاجاتاہے جزیرہ نماملاکے دیہات میں فتق مائی یعنی استسقاء کی شکایت ہونے پر تخم لیچی کو پیس کر فوطوں پر موٹالیپ کرتے ہیں ۔
Copy Rights @DMAC 2016 
 www.sayhat.net
لیموں ’’نمبو‘‘
Lemon
دیگرنام۔
فارسی میں عربی بنگالی میں میں لیبو ہندی میں نیبو اور انگریزی میں لیمن کہتے ہیں ۔
ماہیت۔
اس کے درخت درمیانی قد کے جھاڑ نماہوتے ہیں ۔پتے گہرے سبز لمبوترے گولائی لئے ہوئے اس کے پتوں کو مل کر دیکھاجائے تو کھٹاس سی معلوم ہوتی ہے۔پھول چھوٹے چھوٹے سفید رنگ کے خوبصورت اور خوشبودار پھل گول گول سبز رنگ کے جن کا چھلکا پتلااور بعض کو موٹا ہوتاہے۔ان کے پکنے کے بعد رنگ زرد ہوجاتاہے۔اندرسے مالٹے کی طرح مگر چھوٹا اور اندرسے سفید رنگ کے تخم قدرے لمبوترے ہوتے ہیں ۔اگر تخم پر سے چھلکا اتار دیاجائے تو اندرسے سفید نکلتے ہیں ۔
لیموں کے اکژپودے سال میں دوبار پھل دیتے ہیں موسم برسات کے آخر میں پھول اور پھل لگتے ہیں اس کی کئی اقسام ہیں لیکن کاغذی لیموں بہترین قسم ہے۔اس کا چھلکا پتلالیکن رس زیادہ ہوتاہے۔اس کی کئی اقسام ہیں تخم ،آب چھلکالیموں بطوردواء مستعمل ہیں ۔
مقام پیدائش۔
پاکستان و ہندوستان اور بنگلہ دیش کے ہر حصہ میں کاشت کیاجاتاہے۔
مزاج۔
آب لیموں سرد درجہ دوم خشک درجہ اول۔
افعال ۔
آب لیموں مبرد ،مفرح ،جالی ،مقطع ،ملطف اخلاط غلیظ دافع تپ موسمی دافع حدت صفراء ،ہاضم ،دافع سموم ،مقوی معدہ ،مشہتی ،تخم لیموں مفرح نافع ہیضہ ۔
پوست لیموں ۔
قابض ۔مقوی معدہ ،مفرح اور مطیب دہن۔
استعمال بیرونی ۔
مقطع و جالی ہونے کی وجہ سے بیرونی طور پراستعما ل کرنے سے جلد کو میل کچیل سے صاف کرتاہے اور بہق سیاہ کلف داد کے زائل کرنے کے لئے یا دیگر ادویہ کے ہمراہ بطور معین استعمال کیاجاتاہے۔دافع سموم ہونے کی وجہ سے سانپ بچھو بھڑ وغیرہ کے کاٹے کے مقام پر لگانے سے آرام اور سکون ہوتاہے ۔اور رس پلانے سے سموم کا دفعیہ ہوتاہے۔
آب لیموں مقامی طورپر مقام گزیدہ پر لگانے سے کیڑے مکوڑوں اور مچھروں کے زہر کو دفع کرتاہے اور اس کے عرق میں چاکس حل کیاہوا جست کے ظرف میں آشوب چشم کو نافع ہے۔
آب لیموں مبرد اور مفرح و دافع حدت صفراء ہونے کی وجہ سے موسمی بخاروں میں اس کی سکنجین خام یا پختہ بناکر پلاتے ہیں ۔جس سے بخار کی حرارت اور پیاس کم ہوجاتی ہے اور قلب کو فرحت حاصل ہوتی ہے۔آب لیموں دال ترکاری پر نچوڑ کر کھایاجاتاہے۔جس سے معدہ کو تقویت ہوجاتی ہے۔قوت ہاضمہ کی اعانت ہوتی ہے۔دافع حدت صفراء ہونے کی وجہ سے قے اور متلی کو دفع کرتاہے۔جوکہ صفراء کی وجہ سے لاحق ہو ۔معدہ کو قوی کرتا۔بھوک خوب لگاتاہے۔مرض سکروی کا شافی علاج ہے۔
ملیریابخار میں لیموں کو نمک اور سیاہ مرچ لگا کر چوسنا حرارت کم کرتاہے۔ہیضہ میں لیموں کا رس ایک تولہ پیاز کارس ایک تولہ کافور ایک رتی ملاکردن میں تین چار بار استعمال کراتے ہیں ۔
تخم لیموں کامغز نکال کر مرض ہیضہ میں استعمال کرایاجاتاہے۔اپنی تریاقیت اور تفریح کی وجہ سے فائدہ بخشتاہے بریان تخم قابض ہونے کی وجہ سے دستوں کو بندکرتاہے تخمہ کو مفیدہے۔
پوست لیموں۔
مقوی معدہ اورمفرح قلب ہے ہونے کی باعث امراض معدہ اور امراض سموم ہونے کی وجہ سے وبائی نزلہ میں شرباًو کلاًمفیدہے۔تازہ پوست لیموں کے چھلکوں سے روغن لیموں حاصل کیاجاتاہے۔جوکہ نفخ شکم کیلئے مفیدہے۔
لیموں کا اچار۔
یہ اچار بڑھی ہوئی تلی کیلئے بہت مفید اور اپنی تریاقیت کی وجہ سے وبائی امراض اورہیضہ وغیرہ سے محفوظ رکھتاہے۔معدہ میں تیزابیت کو بڑھاتاہے حس کی وجہ سے ہلکا ملین ہے ۔بھوک بڑھاتاہے اور ہضمہ کو تیز کرتاہے۔
یہ اچار بڑھی ہوئی تلی کیلئے بہت مفید اور اپنی تریاقیت کی وجہ سے وبائی امراض اورہیضہ وغیرہ سے محفوظ رکھتاہے۔معدہ میں تیزابیت کو بڑھاتاہے حس کی وجہ سے ہلکا ملین ہے ۔بھوک بڑھاتاہے اور ہضمہ کو تیز کرتاہے۔
نفع خاص۔
مسکن حدت صفراء مقوی معدہ۔
مضر۔
سردمزاجوں اعصاب کے لئے ۔
مصلح۔
شکرسفید۔
بلد۔
نارنج
مقدارخوراک۔
آب لیموں چھ ماشہ ۔
پوست و تخم ۔لیموں ایک گرام یاماشہ۔

فولاد. لوہے کا میل. لہسن. تھوم

Copy Rights @DMAC 2016
 www.sayhat.net
فولاد ‘لاہا‘کشتہ فولاد‘‘حدید آہن
Iron
دیگرنام۔
عربی میں حدید فارسی میں آہن سندھی میں لوہ گجراتی میں لوڈھوں بنگلہ میں اسپات اور انگریزی میں آئرن اور لاطینی میں فیرم کہتے ہیں ۔
ماہیت۔
ایک مشہور دھات ہے جس کا ذکر قرآن پاک میں بھی موجود ہے۔اعلیٰ درجہ کے مصفیٰ آہن کو فولاد کہتے ہیں ۔اس کا رنگ سیاہ اور ذائقہ کسیلاہوتاہے۔
مزاج۔
گرم خشک۔۔درجہ دوم۔
افعال ۔
مولد خون ،مقوی معدہ وطحال ،دافع سلسل البول ،مقوی باہ ،قابض ۔
استعمال۔
علم طب میں لوہے یا اس کے کشتہ کا استعمال نہایت قدیم ہے لوہے کا بجھاہوا پانی نفث الدم کے لئے مفیدہے۔لوہے کا بجھاہوا پانی یا چھاچھ ضعف معدہ و جگر اور اسہال معدی اورمعوی میں پلاتے ہیں لوہے کہ مرکبات قابض تاثیر رکھتے ہیں اور ان سے منہ کا ذائقہ کسیلا ہوجاتاہے۔اور خوردنی استعمال سے پاخانہ سیاہ ہوجاتاہے۔جس کا کوئی نقصان نہیں ۔اس کا خضاب بالوں کو خوب سیاہ کرتاہے۔فولاد چونکہ احثاء کو تقویت دینے کیلئے باوجود قابض بھی ہےلہٰذا اسہال مزمن اور اسہال دموی میں بھی کھلایاجاتاہے۔
احتیاط ۔
فولاد کی بخار کی حالت میں نہیں دیناچاہیےفولاد کے کژت استعمال سے درد سر اور کمی اشتہا وغیرہ کی شکایت پیدا ہوجاتی ہے۔مرکبات فولاد خاص کرفولاد کا برادہ زیادہ مقدار میں بچوں کے لئے سم قاتل ہے لوہا غیرسمی عنصر ہے۔
نفع خاص۔
مولد خون و قابض آمعاء ۔
مضر۔
قبض بڑھاتاہے۔
مصلح۔
مکھن ،تازہ دودھ ،
بدل۔
خبث الحدید۔
مقدارخوراک۔
کشتہ فولادیا آہن ۔۔۔نصف رتی سے ایک رتی تک۔
کشتہ فولاد۔۔۔کشتہ حدید۔
یہ ضعف معدہ ضعف جگر ضعف باہ اور سلسل البول میں تنہایامکھن کے علاوہ جوارش کمونی جوارش جالینوس معجون فلاسفہ اور دوالمسک وغیرہ میں ملاکرکھلاتے ہیں ۔
مقدارخوراک۔
چار چاول سے ایک رتی تک۔
Copy Rights @DMAC 2016
 www.sayhat.net
لوہے کا میل ’’خبث الحدید‘‘
Ferric Oxide
دیگرنام۔
عربی میں خبث الحدید فارسی میں چرک آہن گجراتی میں لوزنگ مرہٹی میں لوہ کیٹ ہندی میں منڈور پشتو میں دہ اوسپنے خرکی اور انگریزی میں آئرن رسٹ کہتے ہیں ۔
ماہیت۔
لوہاپگھلانے کے وقت اس سے جدا ہوتاہے۔اس کا رنگ سیاہ اور ذائقہ کسیلا ہوتاہے۔
مزاج۔
گرم خشک ۔۔۔درجہ سوم۔
افعال۔
مقوی معدہ و جگر ،مقوی مثانہ دافع سلسل البول ،حابس الدم ،بواسیر 
استعمال۔
خبث الحدید کو مدبرو مغسول کرنے کے بعد استعمال کیاجاتاہے۔یا اس کو کشتہ بھی بناتے ہیں نہایت خشکی لاتاہے اور معدہ و قلب کو قوت بخشتا ہے منہ سے خون آنے کو مفید ہے بواسیر اور طحال کو نافع ہے ۔فولاد کیطرح اس کا بھی خضاب تیار کیاجاتاہے۔
نفع خاص۔
حابس ،مقوی جگر۔
مصلح۔
روغنیات۔
مقدارخوراک۔
خبث الحدید یا کشتہ خبث الحدید۔۔۔ایک رتی سے دو رتی تک۔
مشہور مرکب۔
معجون خبث الحدید ،کشتہ خبث الحدید ،معجون فنجنوش۔
Copy Rights @DMAC 2016
 www.sayhat.net
لہسن ’’تھوم‘‘
Garlic
لاطینی میں ایلیم سٹائی وم ۔
دیگرنام۔
عربی میں ثوم ،فارسی میں سیر سنسکرت میں لسونا سندھی میں و پنجابی میں تھوم بنگالی میں رٹن پشتو میں اوگہ اور انگریزی میں گارلک کہتے ہیں ۔
ماہیت۔
لہسن مشہور چیز ہے اس کا پودا پیاز سے ملتاجلتاہے۔اورلگ بھگ ایک فٹ لمباہوتاہے اسکی جڑ اور پتے بطورغذا اور جڑ بطوردواء مستعمل ہے اس کی دو اقسام ہیں ایک کئی پوتھیوں والاجبکہ دوسراایک پوتھی والایہ بہت کم یاباور گراں ہے۔
مقام پیدائش۔
پاکستان اور ہندوستان میں تقریباًہرجگہ پیدا ہوتاہے۔
مزاج۔
گرم خشک۔۔درجہ سوم۔
افعال۔
بیرونی طورپر جالی ،محلل ،مقرح ۔۔۔۔اندرونی طورپر مسخن بدن،ملین طبع،مقطع اخلاط غلیظ ،منفث بلغم ،مجفف رطوبات معدہ،محلل ریاح،مدرحیض ،مدرپسینہ،مقوی باہ ،تریاق سموم ۔
استعمال بیرونی۔
محلل ہونے کے باعث لہسن کو باریک پیس کر پھوڑے پھنسیوں پر ضماد کرتے ہیں اگر ان میں پیٹ نہ پڑی ہو تو اکژان کو تحلیل کردیتاہے۔لیکن اگرپیپ پڑ چکی ہو تو ان کو پھوڑ کر خارج کرتاہے۔لہسن کو تنہا یا مناسب ادویہ کے ہمراہ روغن کنجد میں پکاکر وجع المفاصل اور دوسرے دردوں میں جن کا سبب برودت ہے۔اس روغن کی مالش کرتے ہیں ۔لہسن اور نوشادر ملاکر جلدی داغ مثلاً برص بہق ،داد وغیرہ پر لگاتے ہیں کان درد ہوتو لہسن کاپانی نیم گرم ڈالنے سے سکون ملتاہے۔ہڈی کی ٹی بی پسے ہوئے لہسن اور سوبار دھلاہوا مکھن ملاکر زخموں پر لگا کرپٹی باندھتے ہیں کان مختلف آوازیں سنائی دینے اور کم سننے میں لہسن اور ادرک کا ہموزن رس قدرے گرم کرکے کان میں ٹپکاتے ہیں تریاق مسموم ہونے کی وجہ سے بچھو بھڑ وغیرہ کے کاٹنے کے مقام پر لگانے سے زہر کو جذب اور درد کو ختم کرتاہے۔
محلل ہونے کے باعث لہسن کو باریک پیس کر پھوڑے پھنسیوں پر ضماد کرتے ہیں اگر ان میں پیٹ نہ پڑی ہو تو اکژان کو تحلیل کردیتاہے۔لیکن اگرپیپ پڑ چکی ہو تو ان کو پھوڑ کر خارج کرتاہے۔لہسن کو تنہا یا مناسب ادویہ کے ہمراہ روغن کنجد میں پکاکر وجع المفاصل اور دوسرے دردوں میں جن کا سبب برودت ہے۔اس روغن کی مالش کرتے ہیں ۔لہسن اور نوشادر ملاکر جلدی داغ مثلاً برص بہق ،داد وغیرہ پر لگاتے ہیں کان درد ہوتو لہسن کاپانی نیم گرم ڈالنے سے سکون ملتاہے۔ہڈی کی ٹی بی پسے ہوئے لہسن اور سوبار دھلاہوا مکھن ملاکر زخموں پر لگا کرپٹی باندھتے ہیں کان مختلف آوازیں سنائی دینے اور کم سننے میں لہسن اور ادرک کا ہموزن رس قدرے گرم کرکے کان میں ٹپکاتے ہیں تریاق مسموم ہونے کی وجہ سے بچھو بھڑ وغیرہ کے کاٹنے کے مقام پر لگانے سے زہر کو جذب اور درد کو ختم کرتاہے۔
وبائی امراض میں کے زمانے میں اس کو پاس رکھنے سے وبائی امراض سے حفاظت ہوتی ہے اور آج بھی پاکستان و ہندوستان وبائی امراض میں مبتلا بچوں کے گلے میں لٹکا دیتے ہیں اگر لہسن کو کوٹ کر اس کے پانی سے زخموں ،ناسور اور گندھے زخموں کو دھویاجائے توبہت فائدہ ہوتاہے اور مواد بند ہوجاتاہے۔
اندرونی استعمال۔
اندرونی طورپر ترکاریوں کیلئے بطور مصالحہ جات اور گوشت کو جلد گلانے کے لئے بکثرت مستعمل ہے۔سوء ہضم کی بہت سی صورتوں میں لہسن ایک مفید دوا ہے۔ہضم غذا میں مدددیتاہے۔لہسن پیشاب اور حیض جاری کرتاہے۔اورآواز کوصاف کردیتاہے۔جملہ بلغمی و عصبی امراض مثلاًفالج لقوہ رعشہ وجع المفاصل عرق النساء درد کمر کھانسی ضیق النفس اورپرانے بخاروں میں لہسن کو دیگرادویہ کے ہمراہ بکثرت استعمال کیاجاتاہے۔موسم سرما میں بدن کو گرم اور صحت کو قائم رکھتاہے۔اس کو عام طورپر انار دانہ پودینہ اور ادرک کے ساتھ رگڑ کرمناسب نمک ملا کر بصورت چٹنی استعمال کرتے ہیں ۔ریاحی امراض اور اپھارہ میں اس بھون کر بھی کھایاجاسکتاہے۔لہسن کی ایک پوتھی لے کر اس گھی یاتیل میں مل کر سرخ کرلیاجائے یا سلگتے ہوئےکوئلوں کی طرح سیاہ ہوجائے پھر قدرے نمک چھڑک کرکھائیں ۔اس طرح بھوننے سے اس کی تلخٰ دور ہوجاتی ہے۔آیوردیدک طریقہ میں اس کا رس زیادہ مروج ہے۔چنانچہ بعض جگہوں پر سل دق کے مریضوں کو لہسن کاپانی بھینس کے دودھ میں ملاکر پلانے کا پرانا رواج چلاآتاہے۔پانی کی مقدار دو ماشہ سے شروع ہوکر چھ ماشہ تک بڑھائی جاتی ہے۔حالت سفر میں اس کا استعمال کرنے سے مختلف پانیوں کا ضرر رفع ہوجاتاہے۔لہسن کی دو عدد جوایا پوتھی چھیل کر روز کھلانا عرق النسائے ضیق النفس فالج لقوہ میں مفید ہےاور خناقی جھلی تحلیل یا ختم ہوجائے گی ۔کالی کھانسی کی مفید دواء ہے۔
نفع خاص۔
عصبی و بلغمی امراض ۔
مضر۔
حاملہ عورت کو ۔
مصلح۔
روغن بادام کشنیز خشک،نمک اور پانی ۔
بدل۔
لہسن کو ہی۔
مقدارخوراک۔
دو سے تین گرام ۔
شیرخوار بچوں میں دس سے بارہ بوند شربت میں ملاکر
مشہور مرکب۔
روغن سیر۔۔۔۔معجون سیر۔
طب نبوی ﷺ اور لہسن ۔
قرآن پاک میں لہسن کے ذکر کے بارے میں کچھ علماء کا اختلاف ہے لہسن کا ذکرسورۃ البقرہ آیت نمبر61میں ہے۔
حضرت ایوبؓ فرماتے ہیں کہ نبیﷺ کی خدمت میں جب کوئی کھانا آتا وہ اس کھانے کے بعد بقیہ مجھے مرحمت فرمادیتے تھے ایک روز طشتری آئی جس میں سے انہوں نے کچھ نہ کھایا کیونکہ اس میں لہسن تھا۔میں نے پوچھا کہ کیا یہ حرام ہے فرمایا نہیں البتہ مجھے اسکی بو 
ناپسند ہے۔جس چیز سے آپﷺ نفرت کرتے تھے ہمیں بھی کرنی چاہیے ۔

لوکاٹ۔ لونگ. قرنفل. لونیا ساگ

Copy Rights @DMAC 2016 
 www.sayhat.net
لوکاٹ۔
Eriobotrya Saponice
دیگرنام۔
بنگالی میں لکھوٹ ہندی میں لینکو انگریزی میں ایری اوبوٹریاساپونیکا۔
مشہور پھل ہے اس کادرخت امرود کے برابرہوتاہے۔پھل اور پھول گچھوں میں لگتے ہیں ۔پھل کا رنگ گہر ا زرد جبکہ ذائقہ ترش و شیریں ۔
مقام پیدائش۔
ہندوپاکستان ،یورپ
مزاج۔
سرد تر درجہ دوم۔
افعال و استعمال۔
قاطع صفراء مسکن حرارت ہے۔پیاس بجھاتاہے صفراء اور خون کی حد ت کو دورکرتاہے۔اکثر صفراوی اور دموی امراض میں مفیدہے۔قدرے قابض بھی ہے۔اس کا شربت خوش ذائقہ ہوتاہے۔
Copy Rights @DMAC 2016 
 www.sayhat.net
لونگ ’’قرنفل‘‘
Colves
دیگرنام۔
عربی میں قرنفل فارسی میں میخک ،بنگلہ میں لاونگا گجراتی میں رونیگ اور انگریز ی میں کلووزکہتے ہیں ۔
یہ سدا بہادر درخت تیس چالیس  فٹ اونچا ہوتاہے۔اس کی شاخیں نرم اور چاروں طرف پھیلی ہوتی ہیں ۔اس کی چھال مٹیالی زردی مائل ہوتی ہے۔پتے تین چارانچ چوڑے دونوں سروں پر نوک دار ہوتے ہیں ۔اوپر کا حصہ صاف ان کا مزہ تیز اور خوشبودار ہوتاہے۔لونگ دراصل درخت کی خشک شدہ کلیاں ہیں جن کا رنگ سرخ سیاہی مائل ہوتاہے۔اوپر کی طرف چند دندانے سے ہوتے ہیں اور ان کے درمیان ایک گول ہوتاہے۔یہ درحقیقت پھولوں کی پنکھٹریاں ہوتی ہیں ۔جوکہ دوسرے پر لپٹی ہوئی ہوتیں ہیں ۔ان کے نیچے لمبی نوک دار ڈنڈی ہوتی ہے۔اس کاپھول آدھ انچ کے قریب ہوتاہے۔
لونگ کا مزہ تلخ تیز اور خوشگوار ہوتی ہے یہی بطور دواء مستعمل ہے لونگ سے روغن بھی نکالاجاتاہے۔جو روغن لونگ کے نام سے مشہور ہے۔
مقام پیدائش۔
جنوبی ہند،لنکا کے علاوہ یہ زیادہ ترافریقہ میں پیداہوتاہے۔
مزاج۔
گرم خشک ۔۔۔درجہ دوم۔
افعال۔
بیرونہ طورپر محلل،محمر،مخدر دافع تعفن،اندرونی طور پر مفرح مقوی قلب دماغ منفث بلغم دافع تشنج مقوی معدہ و جگر کاسرریاح ممسک ومقوی باہ۔
استعمال (بیرونی)۔
لونگ کو پھوڑے ،پھنسیوں پر ضماد کرتے ہیں ۔اور جو دریا یا ورم سردی کی وجہ سے ہوتے ہیں ان پر مالش کرتے ہیں محمر اور مخدر ہونے کی وجہ سے مجلو قین کے مریض کو بطورضماداًطلاء استعمال کرتے ہیں اور روغن لونگ کی مالش کرتے ہیں لونگ منہ میں چبانے سے بدبودہن کو دور کرکے خوشبو پیداکرتی ہے۔اورمسوڑھوں کو تقویت بخشتی ،دانتوں کے باعث دردسرکو زائل کرتی ہے۔درددندان کے ساکن کرنے میں روغن لونگ بہت مشہور دواء ہے۔ماؤف دانت پر اس روغن کے ایک دو قطرے ٹپکانے سے آرام ہوجاتاہے۔قرنفل اور زنجیل اور اجائفل اور حرمل روغن کنجد میں پکاکر ملنادردوں کو مفید ہے۔اس کو بطور سرمہ لگانا اور اس کو کھانا بینائی کو تیز کرتاہے۔روغن لونگ کو کنپٹیوں پر ملنا سردی کے سردرد کو رفع کرتاہے۔بشرطیکہ بہت زیادہ شدید نہ ہو۔
استعمال اندرونی۔
اندورنی طورپر لونگ کو اکثر بطور مصالحہ غذاؤں میں شامل کرتے ہیں اس سے غذا میں خوشبو آجاتی ہے۔نیزنفاخ اغذیہ کی اصلاح ہوجاتی ہے۔لونگ بطور دواء خفقان بارد میں استعمال کراتے ہیں اس کو مفرحات میں شامل کرتے ہیں ۔لونگ مقوی باہ اور ممسک ادویہ میں شامل کرکے کھلاتے ہیں ضعف معدہ وجگر بدہضمی نفع شکم اور قولنج میں اس کا جوشاندہ یامرکبات دیتے ہیں ۔
لونگ کاسرریاح ہے اوربہترین ہاضم ہے ۔مفرح و مقوی قلب و دماغ ہے۔
روغن لونگ۔
لونگ سے کشیدکیا ہوا روغن بھی کھلانے سے معدے کو قوت دیتاہے۔نفخ اور قولنج کو زائل کرتاہے۔طلاء میں شامل کرکے تقویت باہ کیلئے استعمال کرتے ہیں ۔
روغن کنجد میں روغن قرنفل ملاکر یاقرنفل کنجد میں پکاکر بالعموم دردوں کو تسکین دینے کیلئے بطورمالش استعمال کیاجاتاہے۔
نفع خاص۔
ہاضم ،محلل،مقوی باہ۔
مضر۔
گردوں کو۔
مصلح۔
صمغ عربی۔
بدل۔
دار چینی ،جاوتری ،فرنجمشک۔
مقدارخوراک۔
نصف گرام سے ایک گرام تک۔
مشہور مرکب۔
جوارش جالینوس ،جوارش شہریا ران ،جوارش بسباسہ
روغن لونگ کامشہور مرکب امرت دھاواہے۔
Copy Rights @DMAC 2016 
 www.sayhat.net
لونیاساگ۔
Purslan
دیگرنام۔
عربی میں لقلتہ الحامض ہندی میں لونک ساگ اردو میں لونئے کا ساگ اور انگریزی میں پرسلین کہتے ہیں ۔
ماہیت۔
ایک شور زمین کا خودرو ساگ ہے۔یہ خرفہ کی ایک چھوٹی قسم ہے۔اس کے پتے شاخیں وغیرہ خرفہ سے چھوٹے ہوتے ہیں ۔شاخیں سبز سرخی مائل اورپھول زرد رنگ کے ہوتے ہیں ان کو ذائقہ شور اور ترش ہوتاہے۔
مزاج۔
سرد وخشک ۔۔
افعال و استعمال۔
طبعیت کو نرم کرتاہے۔صفراء و خون کے جوش کو تسکین دیتاہے۔پیاس اور گرمی کو تسکین دیتاہے۔مگر بلغم کو تحریک میں لاتاہے دافع حرارت و بخار ہے اس کے پتے پیس کر ہمراہ کالی مرچ کے پینا نکسیر اور پیشاب میں خون آنے کو مفیدہے۔
مقدارخوراک۔
بمطابق عمریا حکیم صاحب کے مشورہ سے ۔