Sunday 31 January 2016

پرسارنی پرسیاؤشان ’’ہنس راج‘‘ پرشٹ پرنی

Copy Rights @DMAC 2016
www.sayhat.net
پرسارنی
(Paedenta Foctida)
دیگرنام۔
پنجابی میں کھیپ ،سنسکرت میں پرسارنی ہندی میں گندھ پرسارنی مرہٹی میں ہرن ویل بنگالی میں گاندھالی ،گندھابھاولی ،گجراتی میں گندبھانااور لاطینی میں پڈیریا فوٹیڈا۔
ماہیت۔
ایک بیل دارپودا ہے جب اس کوکچلا جائے تو کاربن ڈائی سلفائیڈ کی بو آنے لگتی ہے۔اسی وجہ سے اسکا نام گندھالی رکھا گیا ہے۔اس کے پتے بھنگ کے پتوں سے ملتے جلتے ہیں،جن کا ذائقہ تلخ ہوتا ہے۔
مقام پیدائش۔
یوبی پنجاب مغربی ہند بنگال میں اور آسام کے علاوہ یہ پودے نمناک زمین میں خودرو بھنگ کے پودوں کے ساتھ ہی موسم برسات میں پیدا ہوتے ہیں۔
استعمال۔
مقوی ہونے کی وجہ سے اس کے پتوں اور جڑ کی سبزی بناکر بنگال میں بیماروں کو نقاہت دورکرنے کیلئے دیتے ہیں۔ابالنے سے گندھالی میں سے بد بو جاتی رہتی ہے۔اس کا سالم پودا دست آور ہے اور امراض مفاصل میں داخلاًوخارجاًاستعمال کرنے سے بلغمی مادہ کو خارج کرتا ہے اور بلغمی اورام کو تحلیل کرتا ہے چنانچہ پرسارنی کو تیل میں جلا کر تیل کی مالش کرنے سے وجع المفاصل وغیرہ امراض دور ہوجاتے ہیں۔
مقدارخوراک۔
ایک سے دو تولہ (دس سے بیس گرام تک۔)
Copy Rights @DMAC 2016
www.sayhat.net
پرسیاؤشان ’’ہنس راج‘‘
انگریزی میں۔
Maiden Hair Feru
لاطینی میں۔
Adiantum lunullatum
خاندان۔
Polypodiaceae
دیگرنام۔
شعرالارض یا شعرالجبال میں ہندی میں ہنس راج ،پنجابی میں کھوہ بوٹی بنگالی میں گوپائے لتاکہتے ہیں۔
ماہیت۔
یہ بوٹی عموماًنمناک زمین مثلاًتالاب کنوئیں کے کنارے پر سایہ دار درختوں کے نیچے پیدا ہوتی ہے اور پہاڑی علاقہ کی نمناک جگہوں پر کثرت سے ہوتی ہے۔پتے گہرے سبز رنگ کے ہنس کے بیجوں کی طرح کٹے ہوئے ہوتے ہیں۔پتوں کی پچھلی طرف غور سےدیکھیں تو سیاہ رنگ کے دھبے یا ذرے لگے ہوئے دکھائی دیتے ہیں۔
دراصل یہ کالے رنگ کے ذرے ہنس راج کے بیج ہوتے ہیں۔جو زمین پرگرجاتے ہیں۔اور ان سے نئے پودے پیداہوتے ہیں۔ان پتوں کے درمیان ایک ڈنڈی سیاہ سرخی مائل اور باریک ہوتی ہے۔
اقسام۔
یہ کئی قسم کی ہوتی ہے جس میں ایک کا نام Adiantum Capallusاور دوسری کانام Adiantum Venustumہوتا ہے۔جس کے پتوں اور پودوں میں تھوڑا تھوڑا فرق ہوتا ہے۔
مقام پیدائش۔
یہ عموماًپاکستان ہندوستان ایران اور افغانستان ،کے بیشتر علاقوں میں پیدا ہوتی ہے۔
مزاج۔
معتدل ۔
بعض کے بقول گرمی خشکی کی طرف مائل ۔
افعال۔
محلل ملطف مفتح منفج بلغم جالی مدربول مدرحیض و نفاس۔
استعمال۔
مدربول و حیض ہونے کی وجہ سے ادرار بول و حیض کے علاوہ نفاس اور اخراج مشیمہ کیلئے دیگر ادویہ کے ہمراہ استعمال کرتے ہیں۔محلل ،مفتح اور منفج بلغم ہونے سبب سے ذات الصدر ،ذات لریہ نزلہ کھانسی اور ضیق النفس میں استعمال کیاجا تاہے۔اور حمیات بلغمی میں بطور منفج دیگر ادویہ مفنج کے ہمراہ استعمال کراتے ہیں۔جالی اور مجفف ہونے کی وجہ سے قروح رطبہ دائے الثعلب داءطیہ میں نافع ہے۔اسی وجہ سے اس کو باریک پیس کر قلاع ثبوردہن اطفال میں چھڑکن مفید ہے۔محلل ہونے کی وجہ سے بطور ضماد صلابات خنازہر اور دیگر اورام کوتحلیل کرتا ہے خاکستر پر سیاؤ شان سے سردھونےسےسبوسہ سر زائل ہوتا ہے۔
تریاق ہونے کی وجہ سے سانپ اور پاگل کتے کے کا ٹنے کے زہر میں اس کا جوشاندہ مفید ہے۔پرساؤ شان خلطون کو لطیف کرتا ہے۔سدہ کھولتا ہے۔بادہ پختہ کرکے معتدل القوام بناتا ہے۔
خشکی کو لاتا ہے دردسینہ کھانسی اور دمہ کو مفید ہے۔
خصوصی ہدایات۔
اس کو سفوفاًتنہا استعمال نہیں کیاجاتا ہے۔عام طور پر اسکا جوشاندہ مستعمل ہے۔
بدت اثر۔
اسکی قوت ایک سال تک رہتی ہے۔
نفع خاص۔
سوداصفراء بلگم کا مسہل اور دافع نزلہ ہے۔
مضر۔
امراض طحال۔
مصلح۔
مصطگی اور گل بنفشہ ۔
بدل۔
بنفشہ اور اصل السوس۔
مقدارخوراک۔
پانچ سے سات گرام تک۔
مشہورمرکب۔
مطبوخ بخار لعوق سپستان شربت مدر حیض جوشاندہ خاص۔
Copy Rights @DMAC 2016
www.sayhat.net
پرشٹ پرنی۔
(Uraria Picta)

دیگرنام۔
ہندی میں پٹھون سنسکرت میں پرشنی پرنی بنگالی میں چاکلے مرہٹی میں پٹھ ونڑ گجراتی میں پیٹھ اور لاطینی میں یوریریا پکٹا کہتے ہیں۔
ماہیت۔
یہ دو قسم کی ہوتی ہے۔ایک گول والی دوسری لمبے پتے والی گول پتے والی کا پودا ہاتھ اونچا ہوتاہے۔جس پر درخت بیل کے پتوں کی مانند تین تین پتے آتے ہیں۔پتے گول درمیان میں چوڑے اوربے نوک ہوتے ہیں۔دوپتے بالمقابل ہوتے ہیں اور تیسرا پتہ سر ے پر ہوتا ہے۔جو کی مانند چھوٹے بڑے ہواکرتے ہیں۔
یہ دو قسم کے ہوتے ہیں اور دونوں قسم کی جڑ اور تمام اجزاء بطور دواء مستعمل ہے۔
مقام پیدائش۔
گول پتے والی الموڑہ بنگال پنجاب نیپال اور برما لمبے پتے والی بہار بنگلہ دیش اور بنارس میں ہوتی ہیں۔
مزاج۔
گرم ۔
استعمال۔
یہ تینوں خلطوں کو دور کرتی ہے۔دست آور ہے بھاوپرکاش میں لکھا ہے کہ جلن بخار دمہ خونی اسہال پیاس اورقے کی دافع دواء ہے۔
مقدارخوراک۔
چھ ماشے سے ایک تولہ تک۔

عرق شاہترہ۔پتھرچٹ۔پتھری توڑ۔پد ماکھ

Copy Rights @DMAC 2016
www.sayhat.net
عرق شاہترہ۔
یعنی اس کا عرق بھی نکالا جاتاہے جو عام طور پر خرابی خون اور مذکورہ امراض کیلئے مفید ومستعمل ہے چہرے کی جھائیوں اور مہاسوں کو دور کرتا ہے۔
عرق کی مقدار خوراک۔
ایک کپ صبح خالی پیٹ پی لیں۔
نفع خاص۔
مصفیٰ خون ۔
مضر۔
ریہ کیلئے ۔
مصلح۔
کانسی یا آب کانسی۔
بدل۔
ہلیلہ وسنامکی۔
مقدارخوراک۔
پانچ سے سات گرام یا ماشے۔
مشہورمرکبات۔
اطریفل شاہترہ عرق شاہترہ حب شاہترہ وغیرہ۔
Copy Rights @DMAC 2016
www.sayhat.net
پتھرچٹ،’’پتھری توڑ‘‘
دیگرنام۔
بنگالی میں پاتھر جور،عربی میں کاسرالحجراردواورپنجابی میں پتھرچٹ جبکہ انگریزی میں کولی ایس ایروے ٹی کس کہتے ہیں۔
ماہیت۔
عام قد کا پودا ہے جس کی شاخیں زمین سے سیدھی ایک سے لے کر تین فٹ تک لمبی ہوتی ہیں یہ تقریباًانگلی جتنی موٹی شاخیں جڑ میں سے نکلتی ہیں۔جو چھوٹی چھوٹی روئی سے ملائم کلیوں سے بھری ہوتی ہے۔ان میں سے چھوٹے بیخ مثل خرفہ ہوتے ہیں۔ہر بیج کے منہ پر پردہ سیاہ اورسخت چھوٹی چیونٹی کے برابر ہوتاہے۔اور ترچھی موچھیں لگی ہوتی ہیں۔پتے دبیز ہوتے ہیں موڑنے سے ٹوٹ 
جاتے ہیں موسم گرمی میں گرمی اور خشکی کی وجہ سے اس کے پتے سکڑ جاتے ہیں۔۔
مقام پیدائش۔
پاکستان ہندوستان میں دکن میں بکثرت ہوتی ہے۔
مزاج۔
گرم وخشک درجہ دوم۔
افعال۔
مدرقوی ،مفتت سنگ گردہ وامثانہ۔
استعمال۔
اس بوٹی کے پتے تنہا یا دیگر مدرات کے ہمراہ پانی میں پیس کر مصری ملاکر پلانے سے گردہ اور مثانے کی پتھری توڑکرخارج کردیتی ہے اورسوزاک کیلئے مفید ہے۔اس پودے سے ایک خوشبو دار جوہر نکلتا ہے جو یورپ والے قیمتی شرابوں میں ملاتے ہیں۔
نفع خاص۔
مخرج حصات گردہ ومثانہ،
مضر۔
باہ کو۔
مصلح۔
کلتھی کاخیساندہ۔
مقدارخوراک۔
پانچ ماشے سے ایک تولہ۔
Copy Rights @DMAC 2016
www.sayhat.net
پد ماکھ۔
(Bird cherry)

دیگر نام 
ہندی میں پدماکھ بنگالی میں پدم کاشٹھ گجراتی میں پدم کاٹھ تلنگو میں پدم پچیسکا ،سنسکرت پرمک اور انگریزی میں برڈچیری کہتے ہیں۔
ماہیت۔
یہ ایک پہاڑی درخت ہے جس کا تنا چکنا اورسرخ مائل سیاہ رنگ کا ہوتا ہے۔پتے چھوٹے بے ترتیب ہوتے ہیں۔اس کو پھل نہیں لگتا۔پھول آکرگرجاتے ہیں۔پدماکھ کی لکڑی سونگھنے سے کنول کے پھولوں جیسی دھیمی دھیمی میٹھی خوشبو آتی ہے۔
مزاج۔
سردخشک۔
افعال۔
پدماکھ کی چھال کا سفعف مناسب بدرہ کھلانا خونی بواسیر کثرت حیض نکسیراوراسقاط حمل کو روکنے کیلئے کارآمد ہے ۔
مقدارخوراک۔
تین سے چھ گرام۔

پپیتہ تخم پپیتہ پپیہ ’’ارنڈ خربوزہ‘‘ پٹ پاپڑا’’شاہترہ‘‘

Copy Rights @DMAC 2016
www.sayhat.net
پپیتہ(تخم پپیتہ)۔
انگریزی میں۔
St.Lgntaius Beans
سندھی میں پاپیتو،
ماہیت۔
پپیتہ کے نہایت سخت بیج ہیں جوکہ تقریباً سہ گوشہ ہوتے ہیں۔اور پپیتہ زرد آلوکے برابر ہوتا ہے اس میں متعدد تخم نکلتے ہیں۔
رنگ۔
باہر سے بھور ا سیاہ لیکن اندر سے نیم شفاف ہوتا ہے۔
ذائقہ۔
تلخ۔
مقام پیدائش۔
جزائرفلپائن کو چین وغیرہ۔
مزاج۔
گرم خشک بدرجہ دوئم ۔
افعال۔
تریاق سموم محلل ،مسخن،مخرج بلغم،کاسرریاح،مسکن درد معدہ ۔
استعمال۔
تریاق سموم اور دافع قے و اسہال ہونے کے باعث ہیضہ میں بکثرت استعمال ہوتا ہے درد معدہ اور درد آمعا ء کو دور کرتا ہے۔
اس غرض کیلئے نصف رتی گلاب کے عرق میں گھس کرپلاتے ہیں۔محلل مسخن اور بواسیر وجع المفاصل ،فالج وغیرہ میں نافع ہے۔غشی اور بے ہوش میں اس پر طلاء کرنے سے درد کو دور کرتا ہے۔اور اس سے زہر کا ازلہ ہوتاہے تقویت کی غرض سے بھی استعمال کیاجاتاہے۔
نفع خاص۔
تریاقیت اور ہیضہ میں۔
مضر۔
گرم مزاج کیلئے۔
مصلح۔
کاسنی سبز ۔
بدل۔
نارجیل وریائی۔
مقدارخوراک۔
دوسے چار چاول تک ۔
مشہورمرکب۔
حب پپیتہ۔
Copy Rights @DMAC 2016
www.sayhat.net
پپیہ’’ارنڈخربوزہ‘‘
(Pays)
دیگرنام۔
عربی میں شجر البیطخ،اردو میں ارنڈ خربوزہ ککڑی ،فارسی میں بید انجیر گجراتی میں پپہنی سندھی میں کاٹھ گدرہ اورانگریزی میں پپایا کہتے ہیں۔
ماہیت۔
ارنڈ خربوزہ ایک درخت کا پھل ہے جو خربوزہ کی مانند لیکن اس سے چھوٹا ہوتا ہے۔خام حالت میں اسکی رنگت باہر سے سبز ہوتی ہے۔اوراندر سے سفید مغز اور دودھ ہوتا ہے۔پختہ ہونے پر اس کا پوست زرد اورمغز سرخ ہوجاتا ہے۔جوکہ مزے میں کم و بیش شیریں ہوتا ہے اس کے تخم چھوٹے گول بھورے یا سیاہ رنگ کے ہوتے ہیں۔
مزاج۔
پختہ ارنڈ،خربوزہ گرم وتر اورخام گرم خشک۔
افعال۔
ہاضم ،مشتی کاسرریاح مدربول منفتت حصات قاتل کرم شک میں خصوصاًارنڈ خربوزہ کا دودھ ۔
استعمال۔
ارنڈ خربوزہ کے کھانے سے معدہ قوی ہوتا ہے بھوک خوب لگتی اور ریاح خارج ہوتی ہے۔پیشاب خوب لاتا اور پتھری کو توڑتا ہے کرم شکم خصوصاًکینجوئے اورکدودانے اس کے استعمال سے ہلاک ہوکر خارج ہوجاتے ہیں۔
کچے ارنڈ خربوذہ سے جودودھ نکلتا ہے اس کے طلاء کرنے سے درد زائل ہوجاتا ہے۔اس میں کپڑا بھگو کر حمول کرنے سے ادرار حیض اور اسقاط حمل ہوجاتا ہے۔یہ دودھ خراش آور ہوتا ہے اس لئے داد اورعقرب گزیدہ کا لگانامفید ہے۔کچا پھل سخت گوشت کوجلد گلانے کیلئے بھی استعمال کیاجاتا ہے۔
پپیہ کے تخم کرم کش تاثیر رکھتے ہیں پیٹ کے کیڑوں کو نکالنے کیلئے انہیں شہد کے ساتھ دیاجاتا ہے۔
ارنڈ خربوزہ کے پتوں کو ابال کر ان کا جوشاندہ گھوڑوں کو بطور مسہل دیاجاتا ہے۔
نفع خاص۔
ہاضم طعام۔
مضر۔
محرورین میں حدت بڑھاتا ہے حاملہ عورتوں کو استعمال نہ کرنا چاہیے۔
مقدارخوراک۔
پانچ یا چھ تولہ لیکن بہتر ہے کہ حکیم صاحب کے مشورے سے بقدر برداشت مزاج دیں۔
Copy Rights @DMAC 2016
www.sayhat.net
پٹ پاپڑا’’شاہترہ‘‘
(Fumaria)
لاطینی میں ۔
Fumaria.parviflora
خاندان۔
Fumariaceae
دیگرنام۔
عربی میں شاہترج یا بقلقہ الملک،فارسی میں شاہترہ سندھی میں شاہتروبنگلہ میں اکثیت پاپڑہ ہندی میں مراٹھی میں پٹ پاپڑا۔
ماہیت۔
شاہترہ کا پودا چھ انچ سے ڈیڈھ فٹ تک اونچا ،نازک سفیدی مائل سبز اور زردی لئے ہوتاہے۔پتے دھبے یا گاجر کی طرح کٹے پھٹے آدھ انچ سے ڈھائی تک لمبے اور آدھ انچ کے قریب چوڑے ہوتے ہیں۔پھول سفید یا گلابی رنگ کے چھوٹے چھوٹے جن کا اگلہ حصہ بیگنی رنگ کا ہوتا ہے۔
شاہترہ کا پودا تقریباًتمام ملک میں گیہوں اور جوکے کھیتوں میں موسم سرما میں پیدا ہوتے ہیں ۔یہ گرمیوں میں خشک ہوجاتا ہے مگر موسم برسات میں اس کی جڑ پھر سبز ہوجاتی ہے۔اس کو عام لوگ پہچان لیتے ہیں۔
ذائقہ۔
کڑوا ہوتا ہے۔
مقام پیدائش۔
پاکستان میں پنجاب سندھ انڈیا میں دہلی گنگاکے کناروں ہمالی کی ترائی وغیرہ میں پیدا ہوتا ہے۔
اقسام۔
مذکورہ کے علاوہ اسکی بہت سی اقسام ہیں۔
مزاج۔
مرکب القوی ،گرمی سردی معتدل اور دوسرے درجے میں خشک ہے۔
افعال۔
مضفیٰ خون مدربول مقوی معدہ مشہتی دافع بخار ملین دافع سدہ جگر وطحال شاہترہ کے تخم مقوی بصر۔
استعمال۔
شاہترہ کو زیادہ تر امراض فساد خون مثلاًخارش آتشک داد چنبل پھوڑا پھنسی وغیرہ میں جوشاندہ خیساندہ عرق اور رس کی شکل میں استعمال کرتے ہیں۔تلی اور جگر کے سدوں کو کھولتا ہے۔شاہترہ سبز کا پانی نچوڑ کر پرانے بخاروں میں بکثرت مستعمل ہے ایک سے تین تولہ شربت پاُپڑہ یا اس کا رس پلانے سے پسینہ اور پیشاب زیادہ آتا ہے نیز ایسا بخار جوکہ کرم شکم یا خون کی خرابی سے ہوان میں مفید ہے۔معدہ کو طاقت دیتا ہے۔اسہال اور جریان خون میں مفید ہے۔یرقان میں فلفل سیاہ فائدہ مند ہے۔تپ کہنہ اور امراض سودوی میں مفید ہے۔

پاہ گجراتی ۔پیپلامول۔بیخ دار فلفل۔پپلی۔فلفل دراز۔مگھاں

Copy Rights @DMAC 2016
www.sayhat.net
پاہ گجراتی۔
ماہیت۔
ایک معدنی دوا ہے۔جو پتھر کی مانند ہوتی ہے۔
رنگ۔
مختلف سیاہ و سفید ۔
ذائقہ۔
پھیکا ۔
یہ گجرات (بمبئی )میں ہوتی ہے اس لئے اس کوپاہ گجراتی کہتے ہیں۔
مزاج۔
گرم خشک بدرجہ دوم۔
استعمال۔
فرجہ کے بطوراستعمال کرنے سے سیلان الرحم کو دفع کرتی ہے۔اور خون استحاضہ کو بند کرتی ہے۔اس کا لیپ امراض چشم میں مفید ہے۔
مقدارخوراک۔
اس کوہ خوردنی طور پر استعمال نہیں کرتے ہیں۔
Copy Rights @DMAC 2016
www.sayhat.net
پیپلامول’’بیخ دارفلفل ‘‘
لاطینی میں۔
Piper Lengumroot of
دیگرنام۔
عربی میں اصل الفلفل (بیخ دار فلفل )فارسی میں فلفل مویہ اورسنسکرت میں پیلی پولم کہتے ہیں۔
ماہیت۔
فلفل دراز کی جڑیں گرہ دار سخت وزنی اورشکل اسارون کی جڑ سے ملتی جلتی ہیں۔لیکن یہ چرچٹہ کی جڑ سے وزنی،تیزوتلخ اور چریری ہوتی ہے۔۔
رنگت۔
مٹیالی یا خاکستری سیاہی مائل ہوتی ہے۔لیکن توڑنے پر اندر سے سفید نکلتی ہے۔بازار میں شاخوں اور جڑوں کو ملا کر ہی پیلا مول بیچاجاتا ہے۔
مقام پیدائش۔
راجپوتانہ،دکن ،نیپال،آسام ،کھاسیہ ،کی پہاڑیاں ،بنگال،بمبئی کے علاقے سیلون ،گجرات ملپائن بہار ہمالیہ کی تہلیٹی نینی وغیرہ کے گرم حصوں اور ملکوں میں پائی جاتی ہے۔ایک بارکی بوئی ہوئی بہت دیر تک پھل دیتی ہے۔
مزاج۔
گرم خشک درجہ دوم۔
افعال۔
مقوی معدہ کاسرریاح ،مقوی باہ مسخن و محلل ،جالی ۔
استعمال۔
پیپامول پیپل سے زیادہ مقوی ہے۔ضعف معدہ ضعف اشتہا ،معدے کے ریای درد قولنج اور نفع شکم میں استعمال کیاجاتا ہے۔مقوی باہ نسخوں میں شامل کرتے ہیں۔سردنقر س اور صلابت جوڑ میں اس کا لیپ لگاتے ہیں۔چہرے کا رنگ نکھارنے کیلئے اس کو پیس کو طلاءکرتے ہیں۔
اس کا چبانا رطوبت منہ کی چھانٹناہے۔پیپلا مول کی جڑ کو جوشاندہ زچہ کو وضع حمل کے فوراًبعد پلایاجاتاہے۔تاکہ آنول پورے طور پر خارج ہوجائے 
کھانسی اوردمہ میں شہد میں ملا کر چٹاتے ہیں۔چند عدد پیپلا مول کو ایک بکری کے جگر میں چھبو کر آگ پر گرم کریں اس سے جو پانی نکلتا ہے۔آنکھ میں لگانے سے پھولا ناخونہ کیلئے سفید ہے۔
نفع خاص۔
مقوی معدہ ۔ہاضم ۔
مضر۔
منی اور بینائی کو کم کرتا ہے۔
مصلح۔
ضمع عربی میں صندل سفید ۔
بدل۔
نارمشک۔سورنجان۔
کیمیاوی اجزاء۔
اس میں ایک اڑنے والا تیل رال ،ایک چمکدارالکلائیڈ پائیرین (جوہر فلفل )اور نشاستہ موجود ہے۔
مقدارخوراک۔
ایک سے دو ماشہ تک۔
Copy Rights @DMAC 2016
www.sayhat.net
پپلی’’فلفل دراز‘‘مگھاں۔
انگریزی میں۔
Long Pepper
لاطینی میں۔
Piper Longum
خاندان۔
Piperaceae
دیگرنام۔
عربی میں دار فلفل ،فارسی میں فلفل دراز،ہندی میں پیپل ،سندھی میں پیری ،بنگلہ میں پپلی پنجابی میں مگھاں تامل میں پٹلی اور انگریزی میں لانگ پیپر کہتے ہیں۔
ماہیت۔
پپلی کی بیل ہوتی ہے۔جو اردگردکےدرختوں کےسہارے اوپر کو اٹھتی ہے یا زمین پر پھیلتی ہے پتے پان کے پتوں کی طرح لیکن ان سے چھوٹے ،لوبیا کے پتوں کی وضع پرجوڈھائی تین انچ لمبے ڈیڈھ سے دوانچ چوڑے نوکدار پچھلی سطح پر پانچ چھ دھاریاں اوپر سے چکنے مزہ میں چرپرے ہوتے ہیں۔بیل کی شاخیں گانٹھ دار ہوتی ہیں۔ہر گانٹھ چھ دھاریاں اوپر سے چکنے مزہ میں چریرے ہوتے ہیں پھل کے پتے جڑ سے نکلتے ہیں۔جو سبز شہتوت کی شکل کی ہوتی ہے۔لیکن اس سے چھوٹے اور کم موٹائی کےپھل ہر گانٹھ سے کھبی دویا ایک نکلتے ہیں جوتقریباًایک سےسوانچ لمبی ہوتی ہے اور شروع میں جب پکتی ہے تو سرخ رنگ کی لیکن سوکھنے پر سیاہ ہوجاتی ہے تمام سطح کھردری اوردندانے دار ہوتی ہے۔ہر دانہ ایک دوسرے سے ملا ہوا جن کے اوپر پتلا غلاف ہوتا ہے۔اس کا ذائقہ تلخ و چرپر اور کالی مرچ سے ملتاجلتا ہوتا ہے۔
مقام پیدائش۔
بنگال لکھونڈ یوپی نیپال آسام کے سایہ دار مقامات ۔
افعال۔
مقوی معدہ کاسرریاح مقوی باہ مسخن بدن ومحلل ۔
استعمال۔
پیلا مول اور فلفل دراز دونوں کے مزاج اور خواص ایک ہی جیسے ہیں بلکہ پیلا مول تیز اور بہتر ہے۔پیلی سو گرام لے کر ایک پاؤ دودھ میں خوب جوش دیں ،جب دودھ خشک ہوجائے توپیلی کو الگ کرلیں باقی کا مکھن نکا ل کر گھی تیار کرلیں یہ گھی وجع المفاصل اور ریحی دردوں کیلئے مفید ہے پیلی کو خشک کر کے سفوف بنالیں ،ہموزن کو زہ مصری ڈال کر یہ سفوف چار ماشہ کھاکر گائے کا گرم دودھ پی لیں۔مقوی باہ اور ہاضم ہے۔فلفل دراز اورلہسن کا جوشاندہ بلغمی دمہ کو سکون دیتاہے اور مخرج بلغم بھی ہے۔
یہ معدہ اور کمر کوقوت دیتی ہے۔اور اعضاء شکمی میں حرارت پیدا کرتی ہے۔
نفع خاص۔
مقوی معدہ ،
مضر۔
صداع۔
مصلح۔
گون ببول ،صندل اور گلاب۔
بدل۔
فلفل سفید زنجیل ۔
مقدارخوراک۔
ایک سے دو گرام ۔

پالک جوہی۔پان۔پان چونی۔گورکھ پان

Copy Rights @DMAC 2016
www.sayhat.net
پالک جوہی۔
لاطینی میں۔
R.Communis
دیگرنام۔
گل بنگلہ بنگالی میں جوئی پنہ سندھی میں جوئی پانی مرہٹی میں گچ کرن کہتے ہیں۔
ماہیت۔
قدم آدم لمبی نبات ہے۔پتے باریک اور نرم جن سے خراب سی بو آتی ہے۔
ذائقہ۔
برا۔قدرے تلخ۔
رنگ۔
سبزی مائل بھورا ہوتا ہے۔اس کی جڑ بطور دواء مستعمل ہے۔
مزاج۔
گرم تردرجہ اول۔
استعمال۔
جالی اور مقرح ہے اسکی جڑ لیموں کے رس میں پیس کرضمادکرنا دادخوصاًدھوبی کی کھجلی کیلئے مفید ہے۔جڑ کا پوست ہمراہ لونگ +زیرہ کے پانی کے سرکہ میں پیس کر لگانے سے چھپ اور جھائیوں کو بھی فائدہ ہوجاتا ہے۔
جنوبی ہند میں اسکے پتے اور جڑ تریاق مارگزیدہ مانے جاتے ہیں۔جس کی وجہ سے اس پودے کا نام تلنگو اور تامل زبان ناگاہلی ہے۔
نفع خاص۔
داد کیلئے۔
مقدارخوراک۔
صرف بیرونی استعمال کیلئے ہے۔
Copy Rights @DMAC 2016
www.sayhat.net
پان
(Betel Leaf)
 دیگرنام۔
عربی میں فان فارسی میں تنبول تامل میں ویٹی لائی ،تلیگو میں تمالا پاکو گجراتی میں ناگر ییلہ سنسکرت میں تانبول اور انگریزی میں بیٹل لیف ہے۔

ماہیت۔
ایک بیل دار بوٹی کے چوڑے بیضوی شکل کے نوک دار پتے ہیں۔جن کی بالائی سطح چمک دار ہوتی ہے۔پان بہت قسم کا ہوتاہے۔ہر ایک کا مزاج بھی مختلف ہے ۔اسکی جڑ کو خولنجان اور اس کے پھل کو پلول کہتے ہیں۔ان کا بیان الگ آئے گا۔
رنگ۔
سبز۔
ذائقہ۔
قدرے تلخ و تیز۔
مقام پیدائش۔
مشرقی بنگال اڑیسہ مدراس بمبئی،مالابارجزیرہ سیلون اور جزائر ملایا کے گرم اور رطوب مقامات پر اس کی کاشت کی جاتی ہے۔
مزاج۔
گرم خشک بدرجہ دوم۔
افعال۔
مفرح قلب مسخن محلل ملطف مخرج بلغم کاسرریاح مقوی معدہ اور جگر مولد لعاب دہن مقوی دندان مطیب نگہت ۔
استعمال۔
پان مولد لعاب دہن ہونے کی وجہ سے منہ کی خشکی کو دور کرتا ہے اور پیاس کو کسی قدر تسکین دیتا ہے اس کے اندر ایک قسم کی خوشبو پائی جاتی ہے لہٰذا اس کے کھانے سے خصوصاًجب اسکے اند سے کتھ +_چونا اور چھالیہ وغیرہ کے ہمراہ یہ بدبو ئے دہن اور بدبوئے تنفس کو دور کرتا ہے مسوڑھوں کو تقویت بخشتا ہے قروح لثہ اورضعف ہضم میں نفع پہنجاتا ہے سوزش گردہ اور زیابیطس میں پیا س کو ساکن کرنے کیلئے بھی مفید ہے اور پان کاپتہ وییسے ہی کھایا جاتاہے مسخن ہونے کی وجہ سے تقویت معدہ ہے۔مخروج ہونے کے باعث کھانسی اور ضیق النفس میں مفید ہے۔سردی کی وجہ سے جو بحتہ الصوت لاحق ہوتا ہے۔اس کو دورکردیتا ہے۔خصوصاًجب کہ ملٹھی کا سفوف ڈال کر کھایاجائے پان کو تیل سے چیڑ کر گرم کرکے پھوڑے پھنسیوں پر باندھنے سے ان کو تحلیل کرتا ہے پان کا پتا سینہ پرباندھنے سے بچوں کی کھانسی میں مفید ہے۔درد سر بارد ورم جگر ورم خصیہ درد گلو اور متورم غذود پر باندھنے سے ان کو فائدہ کرتا ہے۔عضو مخصوص پر طلاء لگانے کے بعد عموماًپان باندھتے ہیں۔
نوٹ۔
عادتی طور پر پان کا کھانا مضر ہے۔خصوصاًجب کہ تمباکو کے ساتھ کھایا جائے ۔
نفع خاص۔
مقوی جگرو معدہ ۔
مضر۔
گرم مزاج کیلئے۔
مصلح۔
الائچی سفید ۔
بدل۔
قرنفل۔لونگ۔
مقدارخوراک۔
ایک عدد ایک مرتبہ۔
Copy Rights @DMAC 2016
www.sayhat.net
پان چونی ’’گورکھ پان ‘‘(Sods Rcamnvnrs)
دیگرنام۔
یہ بوٹی زمین پربچھی ہوتی ہے اور تنکے جتنی باریک شاخیں جڑ سے نکل کر چاروں پھیلی ہوتی ہیں۔جن پر چاول کے دانے کے برابرسبز پتے بے شمار لگے ہوتے ہیں۔اور ان پر سفید رنگ کے سرسوں کے دانے کے برابر پھول لگتے ہیں۔
وجہ تسمیہ ۔
اس بوٹی کو گورد گورگھ ناتھ جی نے استعمال کروایا ہے۔اس لیے پنجاب میں اس کا نام گورگھ پان ہے۔حالانکہ پان کے ساتھ اسکی کوئی مشابہت نہیں۔
مچھیچھی بوٹی اس کے ہم شکل ہوتی ہے۔لیکن اس کے پتے نسبتاًچوڑے ہوتے ہیں۔اور پھول سرخ ہوتا ہے۔
گورگھ پان کو پانی میں بھگو دیاجائے تو چند منٹوں میں پانی سرخ ہوجاتا ہے۔اس لیے بخوبی شناخت ہوسکتی ہے۔
مقام پیدائش۔
میدانی علاقوں کی شور بنجر اور ویران زمینوں میں بکثرت پیدا ہوتی ہے۔اپریل میں اگتی ہے۔مئی کے شروع میں اس کو پھول لگتے ہیں۔آخیرمئی میں یہ بوٹی پک جاتی ہے۔اور جون میں خشک ہوجاتی ہے۔موسم برسات میں انہیں جڑوں میں پھر شاخیں نکل آتی ہیں۔اوردسمبرمیں سردی کے باعث بھرمرجھا جاتی ہیں۔
استعمال۔
مصفیٰ خون ہے۔اس بوٹی کے ساتھ رگڑ کر ہر صبح خالی پیٹ پینے سے خون صاف ہوکر پھوڑے پھنسیاں دور ہوجاتی ہیں۔
مقدارخوراک۔
ایک تولہ دس گرام۔

پاکرپاکھر۔ون۔پالک۔پالک کے بیج۔تخم پالک

Copy Rights @DMAC 2016
www.sayhat.net
پاکرپاکھر(ون)
(F.Infection)

دیگرنام۔
پنجابی میں ون ،گجراتی میں پیری برکش ،سنسکرت پلکش میں اور انگریزی میں فالکس انفکیٹوریا۔
ماہیت۔
ایک بڑا پچاس فٹ بلند شیر دار درخت ہے۔پتے لمبےآملوں کے پتوں جیسے کہتے ہیں کہ کوئی درخت ایساسایہ دار نہیں ہوتا ۔
رنگ۔
پوست سبزہ۔بھورا۔
ذائقہ۔
بدمزہ۔
مقام پیدائش۔
برماآسام بنگال اور یوبی ۔
مزاج۔
سردو تر درجہ اول۔
استعمال۔
مقئی اور فساد بلغم کے علاوہ دمہ اور پھوڑے پھنسیوں کیلئے مفید ہے۔اسکا پھل صفراء کودفع کرتا ہے ۔قاطع صفراء ہے۔بھوک پیداکرتا ہے۔اس کی نرم و نازک شاخوں کا سالن پکا کر کھاتے ہیں اور اسکے پتے ہاتھی کامن بھاتا کھاناہے۔
مقدارخوراک۔
پانچ سے سات گرام ۔
Copy Rights @DMAC 2016
www.sayhat.net
پالک۔
(Oleraceae(Spinach)

خاندان۔
Chenopodiaceae
دیگرنام۔
عربی میں اسفاناخ،فارسی میں اسپاناخ ،بنگلہ میں پالم ساگ مرہٹی میں پوئی ساگ کہتے ہیں۔
ماہیت۔
یہ پودا مشہور ہے کہ جس کے پتوں کا ساگ پکا کر کھایا جاتا ہے۔اس کے پتے جڑسےہی علیحدہ نکلتے ہیں۔جو کاسنی یا کاہو کے پتوں کی شکل کے لیکن ان سے موٹے اور گہرے سبز ہوتے ہیں۔یہ پودا نو انچ سے ایک یا ڈیڈھ فٹ اونچا ہوجاتاہے۔پتے لمبے اور کافی چوڑے پیچھے ڈنٹھل ہوتاہے ڈنٹھل پولاہوتا ہے۔پھول بہت چھوٹے لیکن گچھوں میں ہوتے ہیں۔اس کے تخم زردی مائل تکونے ہوتے ہیں۔اس کو باغوں میں عموماًبھادوں یااسوج میں بویاجاتاہے۔چیت بیساکھ تک عموماًکثرت سے پیدا ہوتی ہے۔اس کے پتوں کو جتنا کاٹاجائے اتنا ہی جلدی جلدی بڑھتے ہیں۔
پالک پاکستان اور ہندوستان کا پرانا پودا ہے۔
مزاج۔
سردو تردرجہ اول۔
استعمال۔
اس کا ساگ زورہضم اورملین ہوتا ہے۔گرم بخاروں دق قبض یرقان اورپیشاب کی سوزش میں مفید ہے قے الدم میں پالک کے سبز پتوں کا رس نکال کر شہد یا مصری کے ہمراہ پلاتے ہیں۔
نوٹ۔
پتھری پیداکرتی ہے۔لیکن سوزش معدہ اور پیاس کو تسکین دیتا ہے۔پیشاب آور ہے اس کے پتوں کے پانی سے غرغرہ کرنا اور شکر ملا کر پینا درد گلومیں مفید ہے۔
نفع خاص۔
تپ حار اور درد گلو ۔
مضر۔
مصدع۔
مصلح۔
دارچینی گھی روغن بادام ۔
بدل۔
خرمہ اور بتھوا کا ساگ۔
مقدارخوراک۔
دس سے بیس تولہ تک یعنی دو سو گرام بطور دواء پانچ سے دس گرام۔
Copy Rights @DMAC 2016
www.sayhat.net
پالک کے بیج۔تخم پالک۔
(Spinach Seeds)

دیگرنام۔
عربی بزرالاسفاناخ ،فارسی میں تخم اسپاناخ۔
ماہیت۔
یہ بیج تکونے زردی مائل سبزمزہ پھیکا ہوتا ہے۔
مزاج۔
سردوتر درجہ اول۔
استعمال۔
اس کوتخم خشخاش کے ہمراہ پیس کردادکھجلی وغیرہ پر لگانا اور اس کے بعد نیم کے ابالے ہوئے پتوں سے نہانا مفید ہے۔
اعضائے شکی کے دردوں اور درد دل کو تسکین دیتا ہے۔باو بڑنگ اورتخم پالک برابر وزن ملاکر پیٹ کے کرموں کو مارنے اور خارج کرنے کے لئے استعمال کیا جاتا ہے۔
نفع خاص۔
تپ حاراور دردوں کیلئے ۔
مضر۔
طحال۔
مصلح۔
گل مختوم۔
بدل۔
خزفہ کے بیج ۔
مقدارخوراک۔۔
پانچ سے سات گرام۔

Saturday 30 January 2016

بینگن.پاڈھل پارس پیپل۔پارہ۔سیماب

Copy Rights @DMAC 2016
www.sayhat.net
بینگن
(Brinjlas)

دیگرنام۔
عربی میں بادنجاں ۔ملتانی میں اور پنجابی میں وتاؤں سندھی میں وانگن مرہٹی میں ہانگے اور انگریزی میں برنجاں کہتے ہیں۔
ماہیت۔
مشہور عام سبزی یا ترکاری ہے اوپر چمک دار چھلکا ہوتاہے اندر سے سفید اور پتوں والا ذائقہ پھیکا اور ڈھئی کے ساتھ کانٹے چھوٹے ہوتے ہیں۔اقسام کے لحاظ سے دو طرح کا ہوتا ہے ایک گول اور دوسرالمبا ہوتا ہے۔دونوں کو بطور نان خورش بکثرت کھایاجاتا ہے۔
مزاج۔
گرم وخشک 
افعال۔
قابض نفاخ مسددمحلل ومسکن اورام ۔
استعمال 
بینگن کو تنہا یا گوشت یا آلو کے ہمراہ پکا کر کھاتے ہیں۔اکثر لوگ اور بچے اس کو ناپسند کرتے ہیں کیونکہ یہ قبض ونفاخ پیدا کرتاہے۔اور فاسد مواد بھی گرم ورموں کو تحلیل کرنے اور درد شکم کیلئے مفید ہے۔بینگن کا پانی پانچ سے سات تولہ گڑیا چینی سے شیریں کرکے پلاتے ہیں۔اس کو تراش کر ہمراہ انبہ ہلدی کے سینکنا چوٹ کو مفید ہے بینگن امراض جگر میں نافع ہے اور گرم مزاج کو موافق نہیں آتا۔
نفع خاص۔
مقوی معدہ مسکن اوجاع ۔
مضر۔
مورث بواسیروسودا ۔
مصلح۔
گوشت روغن سرکہ ادرک۔
خوراک۔
بقدرہضم۔
Copy Rights @DMAC 2016
www.sayhat.net
پاڈھل۔
(Bignouia )

دیگرنام۔
باڑھل ہندی میں،مرہٹی میں پاڈھل ۔بنگالی میں پارل ‘سنسکرت میں پاٹلہ اور انگریزی میں بگونیا کہتے ہیں۔
ماہیت۔
یہ درخت آم اور جامن کی طرح ہوتا ہے ۔اور بہت طویل قامت ہوتاہے اس کی پھلی آدھا میڑ لمبی اور تقریباًچارانچ چوڑی ہوتی ہے۔اس سے روئی کی طرح ریشہ برآمدہوتاہے۔اس کے بیج سرس کی مانند مالا کی طرح جڑے ہوئے ہوتے ہیں۔اس سے روئی کی طرح ریشہ برآمد ہوتاہے۔اس کے بیج سرس کی مانند مالا کی طرح جڑے ہوتے ہیں۔اور پھول نہایت خوشبودار ہوتے ہیں۔جو بسنت کے موسم میں کھلتے ہیں ان میں شہد کی مانند مواد بھرارہتا ہے۔جو پھولوں کو جھاڑ کر نکلاجاسکتا ہے۔اس لئے درخت کا سنسکر ت نام مدہو دوتی بھی رکھاگیاہے۔-
رنگ۔
پھول سفید اور زردیا سرخ اور بعض سیاہی مائل چھال راکھ کے رنگ کے۔
اقسام۔
لال پھولوں والا پاٹلہ اور زرد پھولوں والا کاشٹ پاٹلہ کے نام سے مشہور ہے۔
مقام پیدائش۔
کوہ ہمالیہ میں چار ہزار فٹ کی بلندی تک مرطوب مقامات میں۔
استعمال۔
مسکن وافع سوزش اورمصفیٰ خون ہے۔پاٹلہ کی جڑ کا چھلکادشمول میں شامل ہے اور اسی وجہ سے آیودیدک ادویات میں بکثرت مستعمل ہے۔ہندی میں شاعروں نے پاٹلہ کے پھولوں کی بے حد تعریف لکھی ہے۔پھولوں کو شہد کے ساتھ ملاکر دینے سے سخت ہچکی دور ہوجاتی ہے۔تنجورمیں اسکے پھولوں کی مٹھائی تقویت باہ کیلئے کھلاتے ہیں۔دردسرمیں پیشانی پر اسکی جڑ کا لیپ کیاجاتا ہے۔
کاشف پاٹلہ کی جڑ کی چھال یا خوشبودار پھولوں کا خیساندہ بخار میں ٹھنڈک پہنچانے کیلئے دیاجاتا ہے۔
مقدارخوراک۔
چھ ماشہ سے ایک تولہ (چھ گرام سے بارہ گرام تک)
Copy Rights @DMAC 2016
www.sayhat.net
پارس پیپل
 دیگرنام۔
ہندی میں پارس پیپل بنگالی میں پراش گجراتی پارش پیلو جبکہ انگریزی میں ٹیو لیپ کہتے ہیں۔
ماہیت۔
یہ ایک درمیانے قد کاپودا ہے اور اس کے پتے پان کی شکل کے نوک دار ہوتے ہیں۔اس کے پھول کٹوری داراونچے کنارے والے ہوتے ہیں۔اور ان کے اندر بھنڈی کی مانند زردرنگ کی پتیاں ہوتی ہیں۔پھل بھی بھنڈی کی وضع کے ہوتے ہیں۔
ذائقہ۔
پھل کھٹے جڑ شیریں ۔
مقام پیدائش۔
بنگال برما مغربی و مشرقی گھاٹ سری لنکا ۔
استعمال۔
اسکی تازہ پھلوں کی ڈنڈیوں میں سے جو زردرس نکلتا ہے وہ بچھو اورکنکھجوراکے کاٹنے کے مقام پر لگانے سے فوراً تسکین ہوتی ہے۔اسکے پھل سے ایک پیلا لیس دار رس نکلتا ہے جو خارش داد وغیرہ جلدی امراض میں بطور لیپ استعمال کیاجاتا ہے۔
Copy Rights @DMAC 2016
www.sayhat.net
پارہ‘سیماب۔
(Mercury)
لاطینی میں۔
ہائیڈرارچیرم
دیگرنام۔
عربی میں زبیق فارسی میں سیماب سندھی میں پاروپانی گجراتی میں پاروسنسکرت میں رس راج ہندی میں پارہ انگریزی میں مرکری کہتے ہیں۔
ماہیت۔
ایک مشہور معدنی تیل ہے جوکہ پگھلی ہوئی چاندی کی طرح ایک سیال اورسفیددھات ہے یہ سونا اور پلاٹینم سے ہلکی اور دیگر تمام دھاتوں سے وزنی جبکہ پانی سے لگ بھگ تیرہ گناہ بھاری ہوتی ہے۔پارہ زیرہ سے چالیس درجے نیچے جمتاہے۔جس کے ورق بھی بن سکتے ہیں۔
مقام پیدائش۔
امریک پیرو چین آسٹریلیا ہسپانیہ ایلمیڈن میں بڑی کانوں سے حاصل ہوتا ہے۔
مزاج۔
گرم وخشک درجہ سوئم ،کشتہ پارہ گرم و خشک۔
افعال۔
مقوی بدن مقوی باہ ممسک و مغلظ منی ،مصفیٰ خون،دافع امرض قاتل جراثیم اور کرم آمعا۔
استعمال۔
پارہ کو کشتہ کرنے کے بعد اگرعصبی و بلغمی امراض مثلاًفالج لقوہ رعشہ تشنج نزلہ زکام کھانسی دمہ وجع المفاصل اور امراض فساد بھی مستعمل ہے۔مریضان سل ودق میں اس کو استعمال کیاجاتاہے۔خارش دار اور قروح خبیشہ کیلئے مراہم میں پارہ مصفیٰ شامل کیاجاتاہے۔نیز اس کے لگانے سے سرکی جوئیں مرجاتی ہیں۔خام سیماب کامرہم داد چنبل کیلئے نہاہت مفید ہے۔
پارہ کے مرکبات آتشک کیلئے خوردنی اور بیرونی طور پر مستعمل و نہاہت مفید ہیں۔بشرط کے پارہ کا کشتہ درست طور پر تیار کیاگیا ہو۔ورنہ خام کشتہ کے استعمال سے تمام جسم پر پھوڑے پھنسیاں اور آبلے نکل آتے ہیں۔اس لیے پارے کو مدبر کرکے کشتہ کریں ۔
خاص استعمال۔
بعض اوقات آنتوں کی گرہ کھولنے کیلئے پارہ صاف کرکے بڑی مقدار میں پلاتے ہیں۔جس کے بوجھ سے گرہ کھل جاتی ہے اور پارہ جذب ہوئے بغیر براہ آمعائے مستقیم خارج ہوجاتاہے۔۔
نفع خاص۔
زخموں کا مجفف اور ہوام کا قاتل ہے۔
مصلح۔
دودھ اور گھی۔
مضر۔
منہ حلق دماغ کان اور جوڑوں کیلئے ۔
بدل۔
رانگا محلول ۔
مقدارخوراک۔
کشتہ ایک سے دو چاول تک۔
مشہورمرکب۔
مرہم سیماب کشتہ سیماب حب مقوی باہ دوائے جریان وغیرہ۔
خاص الخاص مجرب۔
چاندی اور پارہ ہموزن کی گرہ تیار کرلیں یعنی اتنا کھرل کریں کہ گولی خودبخود بن جائے ۔اس گولی کو تھوڑی دیر دودھ میں ڈال کر نکال لیں اور دودھ جماع سے قبل پی لیں۔اس سے امساک بہت زیادہ ہوتاہے۔