Monday 22 February 2016

سرمہ ’’ کحل ‘‘ اثمد.سرو’’ جوزالسرو‘‘

Copy Rights @DMAC 2016
 www.sayhat.net
سرمہ’’کحل‘‘اثمد
(Antimoni Nigrum)

لاطینی میں ۔ 
Antimonium
دیگرنام۔
عربی میں کحل یا اثمد اردو میں سیاہ سرمہ بنگلہ میں شرمہ ہندی میں انجن اور انگریزی میں اینٹی منی نائیگرم کہتے ہیں ۔
ماہیت۔
مشہور عام چمکدار دھات ہے جوکہ طبعی طورپرکانوں میں سے نکلتی ہے ۔یہ عام طور پر گندھک کے ساتھ ملی ہوئی پائی جاتی ہے۔
اقسام ۔
رنگ کے لحاظ سے سرمہ دو قسم کا سفید اور سیاہ ہوتاہے۔
سرمہ سیاہ ۔
یہ چاندی اور سیسہ کی طرح کی ایک مفید دھات ہے جو عموماًگندھک کیساتھ ملی ہوئی سرمہ کی طرح پائی جاتی ہے سیاہ سرمہ پارہ اور گندھک کا مرکب ہے۔
سفیدسرمہ۔
ایک خاص قسم کا پتھر ہے جو سنگ مرمرکی ایک قسم ہے اس کو لوگ غلطی سے سرمہ سمجھ کر استعمال کرتے ہیں وہ توڑنے پر اندر سے سرمہ کی طرح چمک دار ساہوتاہے۔دراصل اس کا سرمہ سے کچھ تعلق نہیں ہے۔
مقام پیدائش۔
پاکستان میں پشاور کے قریب مقام باجوڑا ایجنسی کا معدنی بہترین سمجھا جاتاہے۔اس کے علاوہ مصر افریقہ ایران اور عراق جبکہ ہندوستان میں وزیا نگرم میں ملتاہے۔
مزاج۔
سر د دوم خشک درجہ سوم ۔
افعال۔
مقوی چشم قابض مجفف مانع عفونت حابس خون ۔
استعمال۔
مقوی چشم ہونے کی باعث اس کو تنہا یا مناسب ادویہ کے ہمراہ کھرل کرکے آنکھوں میں لگاتے ہیں سرمہ مقوی و محافظہ بصارت ہے۔حابس و مانع عفونت ہونے کی وجہ سے بدبودار زخموں پر تازہ زخموں پر چھٹرکتے ہیں ۔تازہ زخموں پر چھڑکنے سے سیلان خون کو روکتاہے۔خون حیض کو روکنے کیلئے بطورحمول مستعمل ہے۔نکسیر کو بند کرنے کیلئے نفوخ کرتے ہیں اورپیشانی پرلیپ لگاتے ہیں اکثر دایہ بچے کی آنول کاٹ کر باندھنے کے بعد اس پر سرمہ چھڑکتی ہیں جس سے ناف کا زخم جلد ٹھیک ہوجاتاہے۔ابتدائے چیچک میں یہ ناک کان آنکھ کو چیچک سے محفوظ رکھنے کیلئے ان اعضاء میں لگاتے ہیں ۔یہ بات یادرکھیں کی مریض چیچک پوری دنیا میں 1978ءسے ختم ہوچکا ہے۔
حضور نبی کریم ﷺ کے ارشادات سرمہ کے بارے میں ۔
(ترجمہ )حضرت عبداللہ بن عباسؓ رویت فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا تمہارے سرموں میں سب سے بہترین اثمد ہے۔یہ بینائی کو روشن کرتاہے۔اور بال اگاتاہے۔
(ترجمہ )حضرت عبدالرحمان بن نعمان بن معبدؓ بن ھودۃ الانصاری اپنے والد گرامی سے روایت فرماتے ہیں ۔
حضورنبی کریم ﷺ نے حکم دیا کہ اثمد کا مروح سرمہ رات سوتے وقت استعمال کیاجائے ۔
(ترجمہ )حضرت عبداللہ بن عباسؓ روایت فرماتے ہیں کہ 
رسول اللہ ﷺ کے پاس ایک سرمہ دانی تھی جس میں سے وہ ہر آنکھ میں تین مرتبہ لگایا کرتے تھے ۔
نفع خاص۔
نزف الدم ،آنکھ کے لئے ۔
مصلح۔
کتیرا ،شکر اور دھنیے کاپانی ۔
مضر۔
سینہ اور پھیپھٹرے کو ۔
بدل۔
سیسہ ۔
نوٹ۔
سرمہ زہریلی چیز ہے۔اور اندرونی طور پر استعمال نہیں کرتے مگر ہومیوپیتھی اس کا کثرت سے استعمال ہوتاہے۔بطور دواء کھانے کیلئے ۔
گو کے طب مشرق میں صرف بیرونی استعمال کیلئے ہے۔جو زخم سرمہ لگانے سے مندمل ہوتے ہیں تو ان کا داغ بھی باقی رہتاہے۔

Copy Rights @DMAC 2016
 www.sayhat.net
سرو’’جوزالسرو‘‘
(Siapras)

دیگرنام۔
فارسی اور عربی میں عرعر جبکہ انگریزی میں سائپرس ۔
خاندان ۔
Coniferae
ماہیت۔
اس درخت کو عموماًباغوں میں خوبصورتی کیلئے لگایاجاتاہے۔اس کے پتے جھاؤ کی طرح چھوٹے ہوتے ہیں ۔یہ درخت پتوں اور شاخوں کی وجہ سے نیچے سے موٹا نظر آتاہے۔اور اوپر کو بتدریج پتلا ہوتاجاتاہے۔اس کے پھل کو جوزالسرو کہاجاتاہے۔اور پھل ہی کو بطور دواء استعمال کیاجاتاہے۔
مقام پیدائش۔
ہندوستان پاکستان شام ایران وغیرہ میں ہوتاہے۔
مزاج۔
جوزالسرو ۔۔۔۔گرم خشک درجہ اول۔
پھول کا مزاج گرم تر۔
افعال۔
قابض مجفف ،حابس الدم ۔

(بیرونی )
قابض ہونے کی وجہ سے اس کے جوشاندہ میں خروج المقعدوالے مریض کو بٹھانے سے آرام ہوتاہے۔دانتوں میں درد ہو اور مسوڑھے کمزور ہوگئے ہوں یا ان میں زخم ہوتو سرد کے پتوں کے جوشاندے سے کلیاں کرنے سے نفع ہوتاہے۔
حابس اور مجفف ہونے کی وجہ سے جریان منی جریان خون بول فی الفراش سیلان الرحم کثرت حیض اور اسہال وغیرہ میں اس کا سفوف بناکر کھلایا جاتاہے۔بعض اطباء جریان منی کو بند کرنے کیلئے سرو کے پتے مغز تخم تمرہندی اور سبوس اسپغول کا سفوف بناکر کھلاتے ہیں ۔
مقدارخوراک۔
ایک سے ڈیڈھ ماشہ تک۔

No comments:

Post a Comment