Wednesday 17 February 2016

رانگ ’’ رانگہ ‘‘ قلعی رائی ’’ خررل ‘‘

Copy Rights @DMAC 2016 
 www.sayhat.net
رانگ’’رانگہ‘‘قلعی
(Tin)

لاطینی میں۔
Stannum
دیگرنام۔
عربی میں رصاص ابیض فارسی میں ارزیربنگلہ میں رانگہ ہندی میں رانگ اُردو میں قلعی اور انگریزی میں ٹن کہتے ہیں ۔
ماہیت۔
سفید اور چمکدار رنگ کی دھات ہے۔یہ ٹھوس اینٹ کی طرح جس کی اینٹ قلعی کہتے ہیں اور اس کو کشتہ بناکر استعمال کرتے ہیں اس کاذائقہ پھیکا ہوتاہے۔
ملاوٹ۔
لالچی دکان دار اس میں سیسہ شامل کردیتے ہیں ۔
مزاج۔
سرددرجہ سوئم ۔
استعمال۔
قلی کو کشتہ کرکے سرعت ورقت جریان منی سیلان الرحم اور سوزاک میں بکثرت استعمال کرتے ہیں ۔پھوڑے پھنسی اورکھجلی کو نافع ہے۔
نفع خاص۔
دافع جریان وسوزاک ۔
مضر۔
گرم مزاج اور پھیپھیڑے کیلئے ۔
مصلح۔
اشیائے چرب ،دودھ وغیرہ۔
بدل۔
سیسہ ۔
مقدارخوراک کشتہ ۔
چارچاول سے ایک رتی تک۔
مرکبات۔
کشتہ قلعی ،دوائے ڈپٹی والی،سفوف جریان خاص۔
Copy Rights @DMAC 2016 
 www.sayhat.net
رائی’’خررل‘‘
(Indian Mustard)
خاندان۔
سرسوں ۔
دیگرنام۔
یہ ایک مشہور پودا ہے جو سفید سرسوں کے پودے کی طرح ہوتا ہے اور لگ بھگ ہر علاقہ میں پیدا ہوتی ہے۔یہ پودا تین چار فٹ بلند ہوتاہے۔رائی کو موسم ربیع میں بویاجاتاہے۔اس کاپتہ سرسوں یا مولی کی طرح کھردرے روئیں والاہوتاہے۔جن کا ذائقہ تیز ہوتاہے۔رنگ سبز ہوتی ہے۔تخم سرسوں کی پھلیوں کی طرح پھلیاں ہوتی ہیں ۔جن میں سیاہ یا لال رنگ کے تخم بھرے رہتے ہیں ۔پھلیوں میں تین سے پانچ بیضوی بیج ہوتے ہیں ان میں تقریباًبیس سے تیس فیصد تیل ہوتاہے۔یہ تخم ہی بطور دواًاستعمال ہوتے ہیں جن کا ذائقہ تلخ و تیز چرپرا ہوتاہے۔پھول سرسوں کے پھولوں کی طرح زرد رنگ کے ہوتے ہیں ۔
مقام پیدائش۔
پاکستان میں خصوصاًپنجاب اور سندھ بھارت کے علاوہ مشرقی ایشیاء اور امریکہ وغیرہ میں پیدا ہوتی ہے۔
مزاج ۔
گرم خشک درجہ چہارم ۔
افعال۔
محمر۔جالی ،محلل ،آبلہ انگیز یہ یادرکھیں کہ پہلے سوزش پیدا کرتی ہے بعد میں مسکن درد ہے۔
افعال۔
محرک باہ ،ہاضم طعام ،محلل اورام ،طحال مگر زیادہ مقدارمقئ ہے۔
بیرونی استعمال۔
مسکن ومحلل جالی ومحمر ہونے کی وجہ سے ذات الریہ ذات لجنیب عرق النساء وجع المفاصل اورنقرس میں دیگر ادویہ کےساتھ تیل بنا کر ضماد لگاتے یامالش کرتے ہیں ۔درد معدہ دردجگر اور دردطحال میں اس کی پٹی لگاتے ہیں ۔سردی کی وجہ سے احتباس حیض کو دور کرنے کیلئے اس کے آب زن میں مریض کو بٹھاتے ہیں ۔محمر اور منقط تاثر کرنے کی وجہ سے داد برص اور داء لثعلب جیسے امراض میں ضماد کرتے ہیں نیز امراض باردہ اور خنازیر کو دور کرنے کیلئے ا س کا ضماد لگاتے ہیں اس کے جوشاندے سے ورم زبان اور دانت درد میں غرغرے کراتے ہیں ۔طب میں عموماًرائی کا پلستر استعمال ہوتاہے۔
اندرونی استعمال۔
ورم طحال میں بطور سفوف کھلاتے ہیں غذا کو ہضم کرنے اور ضعیف اشتہا کو زائل کرنے کیلئے غذاؤں میں شامل کرتے ہیں ۔خصوصاًرائی کے بیجوں کو اچاروں میں ملاتے ہیں یا بیجوں کو سفوف شامل کرتے ہیں ۔معدے سے بلغم کو خارج کرنے اور بعض زہروں کے اثر کو زائل کرنے کیلئے بطورمقئی گرم پانی میں ملاکر پلاتے ہیں رائتہ میں ملاکر کھانارائتہ کو لذیز اور ہاضم بنا دیتاہے۔
ورم طحال کا بہترین نسخہ ۔
رائی نوشادر اور سہاگہ بریاں کا سفوف بنا کر بمقدار دو گرام بعدازغذاکھلانا مفید ہے۔
حلق کی خراش میں اس کے تیل میں روئی کی پھریری ترکرکے گلے کے اندر لگانا حلق کی خراش اور ورم میں مفید ہے۔احتباس حیض اور عسر حیض میں میٹھی بھر پسی ہوئی رائی گرم پانی میں ڈال کر اس میں مریضہ کو بٹھاتے ہیں ۔
رائی کا تیل ۔
جو رائی کے بیجوں کو کولہومیں دباکرنکالا جاتاہے۔رائی کا تیل ہاتھ پاؤں اور ناک پرملنا زکام میں مفید ہے۔اس کی مالش محمر ہونے کی وجہ سے خارش کھجلی اورعصبی امراض مثلاًنقرس گٹھیا اور مذکورہ امراض میں مفیدہے۔
نفع خاص۔
محلل محمر و ہاضم غذا ۔
مصلح۔
روغن بادام وسرکہ ۔
مضر۔
عطش پیداکرتی ہے۔
بدل۔
حب الرشاد ۔
مقدارخوراک۔
ایک سے تین گرام یا ماشے تک۔

No comments:

Post a Comment