Thursday 25 February 2016

شورہ قلمی’’ پوٹاشیم نائٹریٹ‘‘ شنگرف’’ زنجفر‘‘ شہد ’’عسل ‘‘

Copy Rights @DMAC 2016
 www.sayhat.net
شنگرف ’’زنجفر‘‘
(Chinna Bar)

دیگرنام۔
عربی میں زنجفر گجراتی میں سنگرف مرہٹی میں ہنگول بنگلہ میں مہنگل اور انگریزی میں سناباریا سنابرس کہتے ہیں ۔
ماہیت۔
مشہور معدنی چمک دار قلمیں ہیں جوکہ نہایت سرخ رنگ کا قلمدارچمکیلاہوتاہے۔جس کو شنگرف رومی کہتے ہیں ۔یہ عموماًڈلیوں کی شکل میں ملتاہے۔چینی یا مٹی پر اس کی ڈلی کو رگڑ ا جائے تو سرخ رنگ کی لکیرپڑجاتی ہیں یہ پانی میں سے آٹھ گنابھاری ہوتاہے۔اس میں 75فیصدی پارہ ہوتاہے۔
دوسری قسم کا شنگرف مونگے جیسا یعنی کاٹھا اس کی چمک کم ہوتی ہے۔اور ڈلی سخت قلمیں نہیں ہوتیں ۔یہ پارہ اور گندھک کا قدرتی مرکب ہے۔اس کا ذائقہ بدمزہ ہوتاہے۔

مزاج
 گرم خشک درجہ دوم۔
قابض ،مجفف ،محلل،کشتہ شنگرف،مقوی بدن ،مقوی باہ،ممسک مقوی اعصاب دافع امراض بلغمی و حمیات کہنہ اور مصفیٰ خون۔۔
بیرونی استعمال۔
شنگرف کو قابض و مجفف ہونے کی وجہ سے مراہم میں شامل کرکے تحفیف قروح کے لئے اور قروح کے سیلان خون کو روکنے کے لئے استعمال کرتے ہیں ۔اورام باردہ کی تحلیل کیلئے ضماد کرتے ہیں ۔آتشک و قروح خبیشہ میں اس کی دھونی دیتے ہیں ۔
استعمال کشتہ شنگرف۔
مقوی اعصاب و دافع امراض بلغمیہ ہونے کی وجہ سے نزلہ زکام کھانسی دمہ لقوہ فالج وجع المفاصل اور نقر س میں استعمال کرتے ہیں ۔مصفیٰ خون ہونے کی وجہ سے آتشک جزام اور پرانے بخاروں میں استعمال کرتے ہیں ۔
نفع خاص۔
امراض اعصاب ،مندمل زخم ۔
مضر۔
کرب اور خفقان پیداکرتاہے۔
مصلح۔
گھی دودھ اور لعابیات ۔۔
بدل۔
شادنج مغسول۔
مقدارخوراک۔
ایک چاول سے دو چاول تک۔

Copy Rights @DMAC 2016
 www.sayhat.net
شورہ قلمی ’’پوٹاشیم نائٹریٹ‘‘
لاطینی میں ۔۔
ُPotassi Nitras
انگریزی میں 
Potassium Nitrate
دیگرنام۔
گجراتی میں شورہ کھار بنگالی میں سورما پنجابی میں شورہ اور انگریزی میں پوٹاشیم نائیڑیٹ کہتے ہیں ۔
ماہیت۔
سفید رنگ کی چمکدار قلمیں چھ پہلوکی سی ہوتی ہیں جن کامزہ نمکین اور سردہوتاہے۔یہ سوڈیم نائیڑیٹ اور پوٹاشیم سے کیمیاوی طور پر تیارکرلیاجاتاہے۔یہ ایک حصہ ٹھنڈے پانی میں اور ایک حصہ دوگنا گرم پانی حل ہوجاتاہے۔
مقام پیدائش۔
پاکستان و ہندوستان اور دیگر ملکوں میں قدرتی طور پر شور دار زمین کی سطح پر سفید رنگ کا منجمد ملتاہے۔یاکیمیاوی طورپر تیارکیاجاتاہے۔
مزاج۔
گرم خشک درجہ سوم۔

قاطع جالی مفتح بلغم مسہل مدربول معرق مانع انجمادخون کثرت استعمال سے معدہ وآمعاہ میں خراش اور ضعف قلب پیداہوتاہے۔
استعمال۔

شورہ قلمی کو مدربول ہونے کی وجہ سے احتباس بول اور مخرج سنگ گردہ کے لئے شرباًو ضماداًاستعمال کیاجاتاہے۔چونکہ یہ مدرہونے کے ساتھ جالی بھی ہے لہذا قروح مجاری میں بکثرت استعمال کیاجاتاہے۔اور جالی کی وجہ سے بدن کی میل صاف کرنے اورحکمہ کیلئے طلاء مفیدہے۔قاطع و مفتح ہونے کی وجہ سے عظم طحال میں بھی استعمال کیاجاتاہے۔معرق ہونے کی وجہ سے بخاروں میں مفیدہے۔شورہ انجماد خون کو روکتاہے لہذایہ نقرس اور صداع سکری کے ازالہ کیلئے نافع ہے۔
شورہ کی کثرت استعمال سے دست آنے لگتے ہیں کیونکہ معدہ و آمعاءمیں خراش ہوتی ہے۔یہ گردوں سے جلد خارج ہوجاتاہے۔
احتیاط ۔
ضعف قلب و معدہ آمعاء گردے اور مثانے کے متورم ہونے کی حالت میں اسکو استعمال نہیں کرنا چاہیے۔
نفع خاص۔
مدربول۔
مضر۔
گردے کو۔
مصلح۔
شہد اور کتیرا۔
بدل۔
نمک اندرائن ۔
مقدارخوراک۔
ایک سے ڈیڈھ گرام ۔
مشہور مرکب۔؂
اندری جلاب دوائے سوزاک دواپتھری ۔

Copy Rights @DMAC 2016
 www.sayhat.net
شہد ’’عسل ‘‘
(Honey)

دیگرنام۔
عربی میں عسل فارسی مین انگبین بنگلہ میں مدہو گجراتی میں مدھ سندھی اور پنجابی میں ماکھی سنسکرت میں مدھو اور لاطینی میں Melکہتے ہیں ۔
ماہیت۔
شہد کی مکھیاں پھولوں کا رس اور دوسرا میٹھی اشیاء سے رس چوس کر اپنے شہد کے چھتہ میں اکٹھا کرتی ہیں جو شکر کے قوام کی مانندمیٹھااور لزیز ہوتاہے۔اس میں مختلف پھولوں کی بومزہ اور تاثیر بھی آجاتی ہے۔بلحاظ رنگت یہ سفید اور سرخ دو قسم کا ہوتاہے۔سرخ رنگ کا شہد شفاف خوشبودار معتدل القوام لیس دار جو صاف اور خوب شیریں ہو بہترین شہد ہوتاہے۔۔
مزاج۔
تازہ شہد ۔۔۔گرم ایک خشک درجہ دوم۔
شہد کہنہ ۔۔
گرم تین خشک درجہ دوم۔
افعال۔
دافع تعفن جالی ملین منفث بلغم محلل و منضج سواد مقوی بدن ہاضم منقیٰ دماغ مفتت سدد مقوی باہ دافع سرعت انزال ۔۔
استعمال ۔
ملین ہونے کی وجہ سے قبض کورفع کرنے کیلئے دودھ میں ملا کر استعمال کرتے ہیں جالی ہونے کی وجہ سے جلدی امراض میں تنہایا دیگرادویہ کے ہمراہ بدن کے داغ دھبوں کو دورکرتاہے۔دافع تعفن ہونے کے باعث مربوں ،شربتوں اورمعجونوں وغیرہ میں استعمال کرنے سے ان کو محفوظ کرنے کے ساتھ ساتھ ان کا مزہ خوشگوار ہوتاہے۔
تقویت بدن اور تقویت باہ کیلئے دودھ میں ملاکر پلاتے ہیں ۔منفث بلغم ہونے کی وجہ سے ضیق النفس اور کھانسی کی ادویات میں بکثرت استعمال کرتے ہیں ۔کھانے کے بعد ایک چمچہ چاٹ لینا ہضم کو درست کرتاہے۔منقی دماغ ومنضج ہونے کے باعث فالج اور لقوہ کی ابتداء میں سب ادویہ و غذاؤں کو چھوڑ کر ماء العسل پلانا اکثر فائدہ مند ہوتاہے۔اورمرض کودورکرتاہے۔قلاع الفم میں شہد اور سہاگہ بریاں لگانا مفید ہے ۔شہد بہترین مقوی باہ دواہے۔اس کو سرعت انزال میں مفیدپایاگیاہے۔یہ تنہا یا دودھ کے ساتھ زیادہ مناسب ہے۔
بیرونی استعمال۔
جالی ہونے کے باعث دھند غبارکو دورکرنے کیلئے آنکھوں میں لگاتے ہیں ۔خراب اور متعفن زخموں کو میل کچل سے صاف کرنے اورپھوڑے سے پھنسیوں کا پکاکر پھوڑنے کیلئے لگاتے ہیں اور جلدی امراض میں مناسب ادویہ کے ہمراہ طلاء کرتے ہیں ۔کان سے پیپ بہنے کی حالت میں شہد میں بتی آلودکرکے اس پر سہاگہ یا انزروت چھڑک کر کان میں رکھتے ہیں ۔سوختگی آتش سے جو زخم ہوجاتے ہیں ان پر شہد لگایا جائے تو ان میں پیپ نہیں پڑتی ۔۔اور زخم جلد درست کردیتاہے۔
نفع خاص۔
بلغمی و عصبی امراض مثلاًفالج لقوہ اور باہ وغیرہ۔۔
قرآن پاک میں شہد کے بارے میں ارشاد۔
ترجمہ ۔
تمہارے رب نے شہد کی مکھی پر وحی بھیجی کہ وہ پہاڑوں ،درختوں کی بلندیوں پر اپناگھر بنائے پھر وہ ہر قسم کے پھلوں سے رزق حاصل کرے اور اپنے رب کے متعین کردہ راستہ پر چلے ۔ان کے پیٹوں سے مختلف رنگ کی رطوبتیں نکلتی ہیں ۔جن میں لوگوں کیلئے شفا ء رکھی گئی ہے۔اللہ کی طرف سے نشانیاں ہیں تاکہ لوگ ان پر غور و فکر کرکے فائدہ اٹھائیں ۔
ارشادات نبوی ﷺاور شہد ۔
حضرت ابو سعید الخدری ﷺروایت فرماتے ہیں ۔ایک آدمی نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور بیان کیاکہ اس کے بھائی کو اسہال آرہے ہیں ۔
رسول اللہ ﷺنے فرمایا کہ اسے شہد پلاؤوہ پھر آکر کہنے لگا کہ شہد پینے سے اسہال میں اضافہ ہوا۔نبی کریمﷺنے فرمایاکہ شہد پلاؤ اسی طرح وہ حال بیان کرتاہے۔تین مرتبہ آچکاتو چوتھی مرتبہ ارشاد ہواکہ اسے شہد پلاؤ کیونکہ اللہ تعالیٰ نے سچ کہاہے اور تمہارے بھائی کا پیٹ جھوٹ کہتاہے اس نے پھر شہد پلایا اور مریض تندرست ہوگیا۔
حضرت ابوہریرہؓ روایت فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جو شخص ہرمہینہ میں کم ازکم تین دن شہد چاٹ لے اس کو اس مہینہ میں کوئی بیماری نہ ہوگی۔
مقدارخوراک۔
تین سے چار تولہ ۔

No comments:

Post a Comment