Saturday 27 February 2016

غافث. فالسہ ,فراش ’’اثل ‘‘لال جھاؤ

Copy Rights @DMAC 2016
 www.sayhat.net
غافث
(D.Zalil)

دیگرنام۔
عربی میں حشیشہ الغافث شجرقابراغیث ،فارسی میں خلد ،سندھی میں وائپھل اور انگریزی میں ڈی زے لل ۔
ماہیت۔
ایک خار دار بوٹی ہے جس کے پتے لمبے اور چوڑے اور روئیں دارہوتے ہیں ۔پتوں کے درمیان ایک جوف دار شاخ نکلتی ہے۔پھول نیلا طولانی نیلوفرکی طرح ہوتاہے۔اس کے تمام اجزاء کا مزہ نہایت تلخ ہوتاہے۔پھول اور پودے کو عصارہ بطور دوا مستعمل ہے۔
مقام پیدائش۔
ایران۔
مزاج۔
گرم خشک ۔۔۔درجہ دوم۔
افعال۔
ملطف مواد مقوی معدہ مصفیٰ خون ،مفتح عروق ،مدربول و حیض شیر۔معرق ہے۔
استعمال۔
اورام جگر و معدہ ۔صلابت جگر معدہ طحال ۔سوء القینہ (خون کی کمی )اور استسقاء لحمی میں بکثرت استعمال ہے۔حمیات کہنہ ومرکب میں ملطف مواد اور معرق (پسینہ لانے والا)ہونے کی وجہ سے استعمال کیاجاتاہے۔ملطف مواد خلط ہونے کی وجہ سے خلطوں کو لطیف اور مادے کو چھانٹنی ہے اور رطوبت کو جذب کرتی ہے۔جگر و طحال کے سدے کو کھولتی پیشاب اور حیض کو جاری کرنے کے علاوہ مدردودھ بھی ہے۔مصفیٰ خون ہونے کی وجہ سے جرب و حکہ داء الثعلب میں شرباًو ضماداًمفیدہے۔عصارہ غافث اکثر معجونات اور اقراص میں شامل کیاجاتاہے۔
نفع خاص۔
مفتح سدد جگر۔
مضر۔
طحال کیلئے ۔
مصلح۔
اسارون و افنتین ۔
بدل۔
انیسون ۔
مقدارخوراک۔
پانچ سے سات گرام یا ماشے ۔
مشہور مرکب۔
معجون دبید الورد۔

Copy Rights @DMAC 2016
 www.sayhat.net
فالسہ
(Grewia Aslatica)

عربی میں فالسہ فارسی میں پالسہ سندھی میں پھاروان بنگالی میں پھالسہ انگریزی اور لاطینی میں گریویا ایشیا ٹکاکہتے ہیں ۔
ماہیت۔
فالسہ کا درخت دو قسم کاہوتاہے۔
۱۔
فالسہ شربتی ۔
کا پودا چھوٹا دو فٹ سے چھ فٹ تک اونچاہوتاہے۔اس کا پھل شروع میں ترش بعد میں میٹھا چاشنی دار ہوتاہے۔اس میں پانی زیادہ ہوتا ہے۔
۲۔
فالسہ شکری 
اس کا درخت توت کی طرح لگ بھگ آٹھ گز اونچا ہوتاہے۔اس میں گودا زیادہ اور پانی کم ہوتاہے۔پہلے یہ کھٹ مٹھا بعد میں شیریں ہوجاتاہے۔اس درخت کی چھال اور پھل بطور دواء مستعمل ہیں ۔پھل یعنی فالسہ جنگلی بیر کے برابر ہوتاہے۔جب فالسہ کچاہو تو سبزاور مزہ کسیلا مگر تھوڑا پکنے کے بعد سرخی مائل سیاہ اور مزہ کھٹ مٹھا اورمکمل پکنے پر میٹھا ہوتاہے۔اس کے اندر ایک سخت گول بیج بھی ہوتاہے۔پتے توت کی طرح لیکن اس سے کچھ بڑے اور ان کے کناروں پر خطوط ہوتے ہیں ۔پھول زردی مائل سرخ ہوتے ہیں ۔
مقام پیدائش۔
پاکستان میں سندھ کے علاوہ پنجاب میں خصوصاً احمد پور شرقیہ میں بکثرت ہوتاہے۔جبکہ ہندوستان میں بہار اڑیسہ اتر پردیش پنجاب بنگال کے پہاڑی علاقوں اور اتری بھارت کے باغوں باغیچوں میں لگایاجاتاہے۔یہ مارچ آخر سے ماہ اگست تک پھل دیتاہے۔
مزاج۔
سرددرجہ دوم ۔۔۔تردرجہ اول۔
افعال۔
دافع حدت صفراء مسکن حدت و جوش خون نافع غشیان قابض دافع حمیٰ صفراوی مقوی دل معدہ و جگر ،ہاضم شربت مفرح ہاضم مسکن حدت و پیاس۔
استعمال۔
دافع حدت صفراء ہونے کی وجہ سے امراض صفراوی کیلئے نہایت مفید ہے چنانچہ فالسہ کا پانی نچوڑ کر اس سے شربت بناکر استعمال کیاجاتاہے۔اس فعل کی وجہ سے ہی غشیان قے اور تہوع سوکھی قے کو دور کرنے اور تپ صفراوی کیلئے مستعمل ہے۔اس کی جڑ کی چھال کے نام سے مرض سوزاک اور حرقت البول میں مستعمل ہے۔علیٰ ہذایہ خون کی حدت اور جوش کو ختم کرنے اور پیاس کو بجھانے کیلئے مستعمل ہے۔
مقوی قلب اور مقوی معدہ و جگر حار ہونے کی وجہ سے خفقان حار جیسے امراض قلب جو ضعف قلب کی وجہ سے ہوتے ہیں ۔دو ر کرتاہے۔اور معدہ و جگر کے ضعف کو زائل کرتاہے۔قابض شکم ہونے کے باعث اسہال صفراوی کو بندکرتاہے۔بیخ فالسہ کو پوست بطور نقوع استعمال کرنے سے عسرالبول اور بول الدم کے لئے مفیدہے۔فالسہ کے درخت کی چھال کا پوست لے کر اس کو اوپر سے چھیل کر اس کا نقوع پینے سے ذیابیطس کو فائدہ ہوتاہے۔
خاص بات۔
آج کل بازار میں گرمی شروع ہوتے ہی شربت فالسہ فروخت ہونا شروع ہوجاتاہے جوکی ٹاٹری فالسہ کا رنگ چینی وغیرہ کا مرکب ہوتاہے۔اس لئے بہتر ہے کہ فالسہ کا شربت گھرمیں تیار کیاجائے ۔
نفع خاص۔
خفقان قلب‘صفراوی امراض ۔
مضر۔
تیزابیت اور نفاخ پیداکرتاہے۔
مصلح۔
گل قند انیسون جوارش کمیونی ۔
بدل۔
آلو بخارا۔
مقدارخوراک۔
بطور پھل بیس سے پچاس گرام فالسہ کا پانی دو سے تین تولہ ۔
پوست درخت فالسہ ۔
ایک تولہ سے دو تولہ تک۔
مشہورمرکب۔
شربت فالسہ۔

Copy Rights @DMAC 2016
 www.sayhat.net
فراش ’’اثل ‘‘لال جھاؤ
عربی میں اثل فارسی شورگز ہندی میں لال جھاؤ سنسکرت میں رکت جھاؤ کہ ۔
ماہیت۔
جھاؤ کی قسم ہے اور اس سے بڑا درخت ہوتاہے۔اس کے پتلے لمبے پتے سیخوں کی مانند گچھوں کی شکل میں ہوتے ہیں یعنی چھاؤ کے پتوں کے مانند اس کا پھل دانہ نخود کے برابر مٹیالے رنگ کا زردی مائل ہوتاہے۔جسکو حب الاثل عذبہ یا مائیں خرد کہتے ہیں جبکہ درخت جھاؤ کے پھل کو مائیں کلاں کہتے ہیں ۔مائیں خردو کلاں کو ’’م ‘‘میں دیکھیں ۔یہاں پر اس کے پتے اور لکڑی کے افعال و استعمال کا ذکر ہے۔
مقام پیدائش۔
سندھ ،پنجاب روہیل کھنڈ وغیرہ۔
مزاج۔
سرد ایک ۔۔۔خشک درجہ دوم۔۔
افعال ۔
محلل ،جالی ،مجفف ،مقوی جگر و طحال ،مسکن ورد مصفیٰ خون۔
استعمال اندرونی ۔
درخت فراش کے پتوں اور لکڑیوں کو ورم طحال میں جھاؤ کی مانند اندرونی اور بیرونی طور پر استعمال کرتے ہیں ضعف جگر اور درد جگر میں بھی استعمال کرتے ہیں بعض امراض فساد خون میں اس کے پتوں کو جوشاندہ پلاتے ہیں ۔
استعمال بیرونی۔
تسکین درد کیلئے اس کے پتوں کے جوشاندے سے دانتوں کے درد کو تسکین دینے اور مسوڑھوں کو مضبوط کرنے کے لئے مضمضے کراتے ہیں ۔زخموں خصوصاًچیچک کے زخموں کو خشک کرنے بواسیر کے مسوں کو گرانے کیلئے اس کے پتوں کی دھونی دیتے ہیں ۔اور زخموں پر اس کے پتے سکھاکر باریک پیس کر چھڑکتے ہیں چہرے کی رنگت کو نکھارتے اور نشانات جلد کو زائل کرنے کیلئے طلاء کرتے ہیں اورام حارہ خصوصاًشرا کوتحلیل کرنے کیلئے پتوں کو پتھر کے کھرل میں پانی کا چھینٹا دے کر باریک پیس کر ضماد کرتے ہیں ۔
تحلیل ورم اور تسکین درد کیلئے اس کے پتوں کو پانی میں پکاکرعضو مائوف کو اس کا بھپارہ دینااور انہی پتوں کو بطور پلٹس گرماگرم باندھنا عام علاج ہے۔اکثر یہ نسخہ گھوڑوں کو چوٹ لگنے پر برتاجاتاہے۔اگر انسانوں میں بھی استعمال کیاجائے توکوئی حرج نہیں ۔
مقدارخوراک۔
پانچ سے سات ماشے یا گرام۔

No comments:

Post a Comment