Sunday 14 February 2016

خوبانی ۔ خوب کلاں ’’ خاکشی ‘‘خولنجاں

Copy Rights @DMAC 2016
 www.sayhat.net
خوبانی ۔
(Apricat)

دیگرنام۔
عربی میں مشمش فارسی میں زردآلو۔سندھی میں زردآلو،پہاڑی میں ہاڑی اور انگریزی میں اپر یکاٹ کہتے ہیں ۔
ماہیت۔
خوبانی تازہ اور اخروٹ کے برابر لیکن آڑو سے کسی قدر مشابہ گول پھل ہے۔جو خشک ہونے پر بھورے رنگ کا مزہ شیریں ہوجاتاہے۔اس کے اندر گٹھلی بادام سے مشابہ ہوتی ہے۔
اور توڑنے پر اس کے اندرسے مغز بادام کے مانند مغز نکلتاہے۔جومزہ میں کسی قدر بادام کی مانند لذیز ہوتاہے۔
مقام پیدائش۔
پاکستان میں خصوصاًً صوبہ بلوچستان و سرحد افغانستان ہندوستان ۔
مزاج خوبانی ۔
سرد وتر درجہ دوم ۔
مغز خوبانی ۔
گرم وتر۔
استعمال۔
خوبانی تازہ مسہل صفراء ‘مسکن خون وحدت صفراء ہے ۔لہذا امراض صفراویہ میں اکثر استعمال کی جاتی ہے۔خصوصاًًتپ صفراوی اور التہاب ،معدہ کی حالت میں مستعمل ہے۔پیاس کو تسکین دینے کے لئے استعمال کرتے ہیں ۔مغز خوبانی مبہی اور دیر ہضم ہے۔خوبانی کے پتے مخرج و قاتل دیدان ہیں ۔
نفع خاص۔
مسکن جوش صفراء ملین طبع ۔
مضر۔
نفاخ۔
مصلح۔
شکر مصطگی اور انیسوں ۔
بدل۔
شفتالو۔
مقدارخوراک۔
پانچ سے دس عدد تک ۔
بطور غذا۔
بقدرہاضم۔
Copy Rights @DMAC 2016
 www.sayhat.net
خوب کلاں ’’خاکشی‘‘
(Sisymberian Seeds of)

لاطینی میں۔
Sisymbrium Rio
خاندان۔
Cruciferae
دیگرنام۔
عربی میں خبہ بررالخم خم فارسی میں میں شبہ وخاکچی ‘سندھی میں خاکشیر ہندی میں خوب کلاں کہتے ہیں ۔
ماہیت۔
اس کا پودا ربیع کی فصل گہیوں جو وغیرہ کے ساتھ پیدا ہوتاہے۔اس کے پودے خودرو بھی پیدا ہوجاتے ہیں اس کا پودا لگ بھک دوفٹ سے تین فٹ تک بلند ہوتاہے۔دور سے دیکھنے پر سرسوں کاپتلا پودا معلوم ہوتاہے۔پتے لمبے شاخیں باریک اور پھلیاں سرسوں کی پھلیوں سے مشابہ لیکن نہایت باریک ہوتی ہیں ۔یہی بطور دوااستعمال ہوتے ہیں ۔
مقام پیدائش۔
پاکستاں میں صوبہ بلوچستان مغربی پنجاب پشاور جبکہ ہندوستان میں راجستھان یو پی پنجاب ایران میں بھی ہوتی ہے۔جس کو اچھا یا بہتر سمجھا جاتاہے۔
مزاج۔
گرم تر درجہ دوم۔
افعال۔
دافع بخار ۔نافع ہیضہ مفنث اخلاط سینہ ۔
استعمال۔
خاکشی کو دافع بخار ہونے کی وجہ سے بخاروں میں بکثرت استعمال کیاجاتاہے ۔چیچک خسرہ میں بھی اس کا جوشاندہ پلاتے ہیں نیز بستر مریض پر چھڑکتے ہیں تاکہ دانے جلد ظاہر ہوں ۔دق الاطفال کیلئے بھی اسے مفید خیال کیاجاتاہے۔منفث اخلاط سینہ ہونے کی وجہ سے سرفہ مزمن میں استعمال کراتے ہیں ہیضہ میں پیاس اورقے کو تسکین دینے کیلئے گلاب کے عرق میں جوش دے کر پلاتے ہیں اور ہیضہ صفراوی میں آب کاسنی مروق کے ہمراہ کھلاتے ہیں ۔
جوشاندہ برائے خسرہ موتی جھرا جب قبض بھی ہوتو خاکسی تین گرام گاؤ زبان پانچ گرام منقیٰ نو دانہ سوا کلو پانی میں جوش دیں ۔ جب ایک کلو رہ جائے تو صاف کرکے گلو کوز ملاکر پلاتے ہیں ۔اس سے گھبرہٹ بے چینی دور ہونے کے علاوہ دانے جلد ظاہر ہوجاتے ہیں ۔
خاکشی کو بھون کر تین چار گرام شربت بنفشہ کے ہمراہ استعمال کرنا کھانسی اور ضیق النفس میں مفید ہے۔ 
مقدارخوراک۔
پانچ سے سات گرام ما شے ۔ 
مشہور مرکب۔
شربت خاکسی جوشاندہ وغیرہ۔

Copy Rights @DMAC 2016
 www.sayhat.net
خولنجاں ۔
(Alpinia Galanga)

خاندان۔
(Scitaminaceae)
دیگرنام۔
بنگالی میں کلیجن ،تامل میں پرتتی ،مرہٹی میں کولنجن سنسکرت میں کلنجن سندھی میں پان پاڑ اور انگریزی میں الپانیا کے لین گا کہتے ہیں ۔
ماہیت۔
اس کا پودا چھ سات فٹ بلند ہوتاہے۔پتے ایک دوفٹ لمبے اور چار انچ چوڑے اور نوکدار اوپر سے زیادہ سبز اور نیچے سے ہلکا روئیں دار ہوتے ہیں ۔پھول گرم موسم میں چھوٹے سفید رنگ کے ہوتے ہیں ۔پھل چھوٹے بجورالیموں کی طرح گول اور لال یا پیلے رنگ کے ہوتے ہیں ۔جڑلمبی بے ڈول گلابی بادامی رنگ کی مزے میں چریری ہوتی ہے۔یہ بطور دوا مستعمل ہے۔
خاص بات۔
بعض لوگ اس کو غلطی سے پان کی جڑ بھی کہتے ہیں ۔لیکن پان کی بیل ہوتی ہے۔اور خولنجاں کا پودا ہوتاہے۔
مقام پیدائش۔
بعض لوگ اس کو بچھ کی ایک بری قسم شمار کرتے ہیں یہ چین سے جاواسماٹراآنے لگی اور اب بنگال جنوبی ہند سمندر کے کنارے دکھشن میں پیدا ہوتی ہے۔
مزاج۔
گرم خشک درجہ دوم ۔
افعال۔
مفرح ومقوی قلب مقوی و مسخن معدہ و جگر بارد دافع امراض بلغمی و سودای کا سرریاح مطیب دہن منفث و مخرک بلغم مدرلعاب دہن ،مسکن اوجاع باردہ ،مقوی باہ،جالی۔
استعمال۔
مطیب دہن ہونے کی وجہ سے منیہ کی بدبو کو زائل کرنے کیلئے چباتے ہیں ۔مدرلعاب دہن ہونے کی وجہ سے ثقل اللسان یا لکنت میں باریک پیس کر زبان پر ملتے ہیں ۔منفث و مخرج ہونے کی وجہ سے سرفہ ضیق النفس اور بچہ الصوت بلغمی میں استعمال کرتے ہیں ۔بلغمی دردوں خصوصاًدرد گردہ بارہ اور سلسل البول میں بھی کھلاتے ہیں ۔تقویت باہ کے لئے تنہا بھی بقدر تین گرام سفوف دودھ کے ہمراہ استعمال کرتے ہیں ۔کاسرریاح ہونے کی باعث درد شکم اور قولنج ریحی میں بھی استعمال ہیں ۔
جالی ہونے کی وجہ سے اس کا سفوف جلد کے داغ دھبوں کو ضماداًیاطلاًء مفیدہے۔بوڑھوں کی کھانسی جوعموماًہر وقت رہتی ہے۔منہ میں اس کو رکھتے ہیں ۔یا اس کا سفوف بناکر تین گڑ ملا کر بیر کے برابر گولیاں بنالیں ۔اس کوچوسنے سے کھانسی کو آرام کرتاہے۔خولنجان کی جڑ کو باریک پیس کر شہد اور ادرک کے رس میں ملاکر پینا کھانسی نزلہ زکام بارد گٹھیا عرق النساء اور دیگر ریاحی امراض میں مفیدہے۔
مقوی باہ و مسکن ہونے کی وجہ سے تقویت باہ کی معجونوں اور سفوفات میں استعمال کرتے ہیں اور تنفس شکایتوں میں بالخصوص بچوں کیلئے مفید ہے۔چنانچہ بچوں کی کالی کھانسی میں خولنجاں پیس کر شہد میں ملاکر بطور لعوق چٹانا مفید ہے۔خولنجاں اور مٹھی پیس کر شہد کیساتھ چٹانے سے سینے کے تمام امراض کو نافع ہے۔گانے والے اور زیادہ بولنے والے لوگوں کو اس کی جڑ چوسنامفید ہے۔کیونکہ یہ آواز کو صاف کرتی ہے۔
نفع خاص۔
مقوی باہ و مفرح قلب ۔
مضر۔
حابس بول۔
مصلح۔
کتیرا ،صندل،طباشیر اور انیسوں ۔
بدل۔
دارچینی۔
مقدارخوراک۔
دو سے تین گرام یا ماشے ۔
مشہور مرکب۔
حب جدوار ،حلوائے ثعلب جوارش جالینوس لعوق سرفہ لبوب کبیر و صغیر معجون ثعلب معجون سرعلوی خان۔

No comments:

Post a Comment