Saturday 13 February 2016

چیتہ ، چتیا ’’ شیطرج ‘‘ چینہ چیونٹا ’’ چیونٹی ‘‘ نمل

Copy Rights @DMAC 2016
 www.sayhat.net
چیتہ ،چتیا ’’شیطرج ‘‘
انگریزی میں ۔
(Leadwort Plumbagin)
لاطینی میں۔
Zeylaniac
خاندان۔
Plumbaginaceae
دیگرنام۔
عربی میں شیطرج سندھی میں چترک کشمیری میں شیطرنج ہندی میں چتیا گجراتی میں چترا فارسی میں بیخ برندہ بنگالی میں چیترک ۔
ماہیت۔
اس کاپودا تقریباًایک گز تک اونچا جھاڑی نما ہوتاہے۔اس کے تنے پر جہاں شاخیں نکلتی ہیں وہاں گانٹھ سی بن جاتی ہے۔ہر گانٹھ کا درمیانی فاصلہ تقریباًتین انچ ہوتاہے اس طرح شاخیں اور تنا چیل کےپرکے برابر موٹا ہرشاخ پر نہایت خفیف رگیں ہوتی ہیں ۔پتے مکویا سرخ مرچ یا تلسی کے پتوں جیسے ہوتے ہیں ۔پتوں کے گرنے کے بعد شاخوں کے آخری سرے پر سبز رنگ کے گول کول گندم کے دانے کے برابر لگتے ہیں۔جن کے چاروں طرف نرم کانٹے ہوتے ہیں۔ان خولوں پر چنبیلی کے پھول کی طرح لیکن اس کے پھول سے چھوٹے پھول موسم بہار میں لگتے ہیں ۔اور یہ پانچ پنکھڑیوں والے اور نیچے سے لمبے ہوتے ہیں۔یہ مارچ اور اپر یل اور موسم بہار میں لگتے ہیں اور یہ پانچ پنکھڑیوں والے لگ بھگ ایک جیسے ہوتے ہیں ۔اگر چترک کی نازک شاخ کو توڑا جائے تو اس کے اندر سے نرم نرم گودانکلتاہے۔یہ پودا سدابہار یعنی ہر موسم میں سرسبز رہتا ہے۔سفید پھول والے بھاؤ پرکاش میں بہت گرم مانا گیا ہے۔اس کی جڑیاجڑ کا چھلکا زیادہ مستعمل ہے لیکن بازار میں جڑ کے ساتھ تنے اور شاخوں کی لکڑیاں ملی ہوتی ہیں ۔یادرکھیں جس نسخے میں چترا لکھا ہو ۔اس سے مراد بیخ چترا کی چھال ہوتی ہے۔جڑ سیاہی مائل سرخ ذائقہ تلخ و تیز ہوتاہے۔
اقسام ۔
سفید ،پھول والا اور سرخ پھول والاچترا ۔
مقام پیدائش۔
بنگال اور جنوبی ہند میں مرطوب مقام پر بکثرت ہوتی ہے۔
مزاج۔
گرم وخشک درجہ سوم۔
افعال۔
بیرونی طور پر پتے وجڑیں بطور جالی قرحہ ڈال محلل ،اندرونی طور پر اعضائے غذا اور آمعاء میں میہج ،کاسرریاح ،ہاضم طعام محرک آمعاء محلل ورم طحال چبانے سےحلق واعضائے صوت میں مسخن اور اعضائے تناسل کا محرک ہے۔
استعمال۔
جالی و مقرح ہونے کی وجہ سے امراض جلد مثلاًبرص بہق ۔جرب داد اور جلدی داغ دھبوں میں زخم ڈال کر فاسد مادے کو خارج کرتاہے۔گنٹھا عرق النساء اور دیگر دردوں میں مادہ کو ضماداًتحلیل کرتاہے۔محرک باہ ہونے کی وجہ سے تحریک باہ کے لئے اسقاط حمل کیلئے اندرونی بیرونی استعمال کیاجاتاہے۔
یہ یادرکھیں کہ خفیف مقدار میں ورم کو تحلیل کرتی ہے جبکہ زیادہ مقدار میں ضما د کرنے سے زخم ڈال کر فائدہ مند ثابت ہوتی ہے۔
اندرونی استعمال۔
غذا کو ہضم کرنے بھوک لگانے اور ریاح کو خارج کرتا ہے۔بلغم کوزائل کر کے آواز کو صاف کرنے کیلئے منہ میں رکھ کر چباتے ہیں ۔بلغمی و عصبی امراض میں اخراج بلغم کیلئے مناسب ادویہ کے ہمراہ مسہل پلاتے ہیں ۔ورم اور صلابت طحال کو دور کرنے کیلئے ضماد کرتے ہیں۔نیز اندرونی طورپر کھلاتے ہیں۔اعضائے مردانہ واعضائے زنانہ پر اس کی محرک تاثر ہوتی ہے۔اس کو مجرمانہ اسقاط حمل کے لئے بھی کھایاجاتاہے۔تھوڑی مقدار میں دینے سے نظام عصبی میں تحرک پیدا کرتا ہے۔دہی یا چینی کے ساتھ کھلانا بواسیر کیلئے مفید ہے۔
نفع خاص۔
برص ،بہق ،اور خارش کیلئے ۔
مضر۔
امراض پھیپھڑوں میں ۔
مصلح۔
مصطگی ،صمغ ،عربی ۔
بدل۔
مونگا ،نرکچور اور مجیٹھ ۔
جوہر موثرہ ۔پلم بے گین نامی مادہ ہے۔جوکہ خفیف مقدار میں محرک اعصاب ہے۔
مقدارخوراک۔
نصف ماشہ سے ایک ماشہ یا گرام۔
Copy Rights @DMAC 2016
 www.sayhat.net
چینہ
(Millit)

دیگرنام۔
عربی میں دخن فارسی میں ارزن بنگلہ میں چنے مرہٹی میں رائے گجراتی میں چینا سندھی میں چینون اور انگریزی میں ملٹ کہتے ہیں ۔
ماہیت۔
غلہ ہے اس کے دانے کنگنی کے مشابہ لیکن اس سے چھوٹے ہوتے ہیں ۔اس کا پودا بھی کنگنی کے پودے سے مشابہ ہوتاہے۔اس کی قسم خرد کوکاکن بھی ہوتی ہے۔چینہ کا رنگ سرخی مائل اور ذائقہ پھیکا ہوتاہے۔
مزاج۔
سرد ایک خشک درجہ دوم۔
استعمال۔
چینہ کی روٹی پکا کر کھائی جاتی ہے۔یہ قلیل غذا دیر ہضم اور قابض ہوتاہے۔پیشاب لاتا اور بدن میں خشکی پیدا کرتاہے۔اس کی روٹی اس وقت کھانا بہتر ہے جبکہ معدے پررطوبت کاغلبہ ہو اور اس کی تخفیف مدنظرہویا ہوا مرطوب ہو اور بھوک زیادہ لگتی ہو۔مرطوب مزاج اور مریضان استسقاء و نزہل کیلئے ممکن ہے کیونکہ مائیت کو بذریعہ ادرار خارج کرتی ہے۔
اگرتندرست آدمی کو چنے کی روٹی کھانے کی ضرورت پیش آے تو اس کو گھی میں پکا کر یا کم ازکم گھی سے چرب کرکے کھانا چاہیے ۔لیکن بہترین طریقہ یہ ہے۔کہ دودھ میں پکا کر گھی یا روغن بادام شامل کرکے کھلائیں ۔اس طرح غذائیت کافی حاصل ہوگی ۔
نفع خاص۔
مدر ‘مجفف بدن استسقاء کیلئے ۔
مضر۔
نفخ اور سدے پیدا کرتاہے۔
مصلح۔
شکر اور شہد ۔
بدل۔
چاول۔
خاص بات۔
اسے چڑیاں اور مرغیاں رغبت سے کھاتی ہیں ۔اس میں حیاتین بی بکثرت موجود ہے ۔
مقدارخوراک۔
پانچ تولہ یا پچاس گرام ۔
Copy Rights @DMAC 2016
 www.sayhat.net
چیونٹا’’چیونٹی ‘‘نمل
دیگرنام۔
عربی میں ضلہ یا نمل فارسی میں مورچہ سندھی میں ماکوڑو ۔
ماہیت۔
حشرات الارض میں سے مشہور جانورہے ۔جوکہ زمین میں بل بنا کررہتاہے۔خردوکلاں دوقسم کا ہوتاہے۔خرد کو چیونٹی اور کلاں کو چیونٹا یا مکوڑا کہتے ہیں ۔رنگت کے لحاظ سےبھی اس کی دو اقسام ہیں ۔یہ بھی سرخ وسیاہ ہوتاہے۔
مزاج۔
گرم تیسرے درجہ میں خشک دوسرے درجے میں ۔
استعمال۔
جلدکی طرف جاذب خون ہونے کی وجہ سے سیاہ چیونٹے سرکے کے ہمراہ پیس کر برص پر بطور ضماد لگاتے ہیں۔روغن زیتون میں جوش دے کر بہرے پن کان بجنا اورطنین کیلئے کان میں قطور کرتے ہیں ۔چیونٹے کے اندرسے ایک تیز اور لاذع مادہ ہوتاہے۔اس کو عضومخصوص پر لگانے سے عضو کی جلد خون جذب ہوکرآجاتا ہے۔اور اس میں تحریک و ہیجان پیدا ہوتاہے۔چیونٹوں کا روغن بنایا جاتاہے۔یہ روغن مورچہ کے نام سے مشہور ہے ۔اس روغن کو تحریک باہ اور عظیم وفرہبی قضیب کیلئے عضو مخصوص پر مالش کرتے ہیں ۔یہی روغن مذکورہ امراض میں بھی مفید و مستعمل ہے ۔
روغن مورچہ بنانے کی ترکیب ۔
ایک صد بڑے چیونٹے پکڑکرسوا تولہ روغن چنبیلی میں ڈال کر تین ہفتہ تک دھوپ میں رکھیں بعد میں چھان کر رکھیں اور عضو مخصوص پر روزانہ طلاء کرکے اوپر پان باندھ دیا کریں ۔یہ عضو مخصوص میں قوت سختی اور فربہی پیدا کرتاہے۔
نوٹ۔
طلاء کیلئے قبرستان کے مکوڑا زیادہ مفید و مستعمل ہیں ۔
نفع خاص۔
دافع برص،مقوی باہ۔
مضر۔
مورث کر ب ۔مغص نفع اور قرار ہے۔
مصلح۔
زیرع ۔سرکہ روغن زنبق ۔
بدل۔
سرخ چیونٹے ۔
صرف بیرونی طور پر استعمال ہوتے ہیں۔

No comments:

Post a Comment