Tuesday 23 February 2016

سنکھ ’’ حلزون سنکھا ہولی سنگترہ ’’نارنگی ‘‘سنترہ

Copy Rights @DMAC 2016
 www.sayhat.net
‘‘سنکھ’’حلزون
(Conch Shell)

دیگرنام۔
عربی میں حلزون یاناقوس ،فارسی میں سفیدمہرہ سندھی میں سمندجوکوڈ اور عام زبان میں گھونکہ یا بری سیپ اور انگریزی میں کونچ شیل کہتے ہیں۔
ماہیت۔
مشہور چیز ہے دریاؤں اور نہروں میں ملتاہے۔دریائی گھونگہ بڑا اور نہری چھوٹاہوتاہے۔اس کی شکل مختلف ہوتی ہے۔رنگ سفید مائل بزوری اور ذائقہ پھیکا اور بدمزہ ہوتاہے۔
مزاج۔
سردخشک درجہ دوم۔
افعال واستعمال۔
مدمل زخم اور مدرحیض ہے۔تازہ گھونکے کا پانی آنکھ میں ٹپکاناپڑبال کا دافع ہے شہد کے ساتھ آنکھ میں لگانا زخم کے نشانوں کو مٹاتا ہے اور چیچک کے دانوں سے آنکھ کی حفاظت کرتاہے۔حلزون کوجلاکر سرکہ میں پیشانی پر لیپ کرنا نکسیر کو روکتاہے۔ہمراہ مرمکی دافع قولنج ہے۔
مقدارخوراک۔
تین سے چھ گرام ۔
کشتہ حلزون 
کھانسی دمہ درد سینہ زہریلے بخاروں اورگنٹھیا میں نافع ہے۔
(کشتہ سنکھ (درہاتھی سونڈی 
وبائی امراض اور بخاروں میں مفید ہے۔زہریلے جانوروں کے کاٹے کا تریاق ہے۔
خصوصاًسانپ کا تریاق ہے۔
Copy Rights @DMAC 2016
 www.sayhat.net
سنکھاہولی
(Cancscore Decussata)
دیگرنام۔
پنجابی میں پھوڑ بھرنگ چٹی پھلی والی گجراتی شنگھاؤی۔سنسکرت میں شنگھ پشپی بنگالی میں ڈان کونی اور لاطینی میں کینس کو راڈیکس سٹیا کہتے ہیں ۔
ماہیت۔
ایک مفروش بوٹی ہے۔جس کی شاخیں زمین پر چاروں طرف ادھر پھیلی ہوتی ہیں ۔اسکا پودا درمیان سے ایک فٹ تک بلند ہوکر زمین پر پھیل جاتاہے۔پتے ملائم پتلے اور مختلف قدوقامت کے ہوتے ہیں ۔اس کے پتوں سے تقریباًمولی کے پتوں کی طرح خوشبوآتی ہے۔پھول خوبصورت پانچ پنکھڑیوں والے کٹوری نماسنکھ کی طرح کھلے ہوئے اور رنگ کے لحاظ سے مختلف قسم کے ہوتے ہیں پھل بیضوی بھورے رنگ کے آٹھ انچ لمبے چکنے اور چمکدار جن کے اندر کالے یا بھورے رنگ کے تخم بھرے ہوتے ہیں ۔
مقام پیدائش۔
یہ عموماًراجستھان گجرات دہلی بلوچستان پنجاب کی پتھریلی کنکریلی زمین کے علاوہ نمناک زمین میں بہت ہوتاہے۔
مزاج۔
گرم تر ،بعض کے نزدیک گرم تر درجہ دوم۔
افعال۔
مصفیٰ خون مقوی دماغ و حافظہ محلل دافع بواسیر مقوی بصر،مغلظ منی دافع ذیابیطس ملین شکم جالی مسکن عطش ہے۔
استعمال۔
مصفیٰ خون ہونے کی وجہ سے آتشک سوزاک اور امراض خون میں فلفل سیاہ کے ساتھ پیس کر اور شیرہ بناکر پلاتے ہیں ۔اور اسی ترکیب سے بواسیرخونی وبادی میں استعمال کرتے ہیں ۔یہ ملین شکم بھی ہے۔سوداوی کو بذریعہ اسہال خارج کرتاہے۔مقوی حافظہ ہے اس کا سفوف کھلاناپیشاب میں شکر آنے کیلئے مفید سوزاک یا حرقتہ البول اور جریان میں سفوفاًیا شیرہ نکال کر پلاتے ہیں ۔اس کی جڑ کا سفوف رقت منی میں مفید ہے۔جالی ہونے کی وجہ سے ابٹن شکل میں چہرے پر ملنا رنگ میں نکھار پیدا کرتی ہے۔مسکن عطش ہونے کی وجہ سے پیس کر ٹھنڈائی کے طور پر استعمال کرنے سے پیاس دور ہوجاتی ہے۔
مقوی اعصاب ہونے کی وجہ سے مرگی اور جنون میں استعمال کرتے ہیں ۔اس کا تازہ رس قدرے شہد اورکٹھ میں ملاکر کھلانا خلل دماغی میں مفید ہے۔
تقویت حافظہ کیلئے سالم پودا مع پھول و جڑ کا سفوف کرکے کھلاتے ہیں ۔ضعف باہ اس کی جڑ کا پوست مستعمل ہے۔
نوٹ۔
بوٹی کوبرسات سے پہلے جڑ سمیت اکھاڑ کر سایہ میں خشک کرکے استعمال کریں ۔یہ کھانسی درد گردہ ریاح بھوک کی کمی میں مفید ہے۔
مقدارخوراک۔
تین سے پانچ گرام۔
(رس یا پانی)دوتولہ تخم ۔۔۔۔گرام ۔
Copy Rights @DMAC 2016
 www.sayhat.net
سنگترہ ’’نارنگی ‘‘سنترہ 
(Orange)
دیگرنام ۔
فارسی میں رنگترہ ہندی میں نیرنگی بنگالی میں کملانیبو اورانگریزی میں اورنج کہتے ہیں ۔
ماہیت۔
مشہورپھل ہے جوکہ سیب کے برابر رنگ میں سرخ زردی مائل ہوتاہے۔اس کاپوست چکنااور ہموار ہوتاہے۔جس کے اندرکئی قاشیش ہوتی ہے۔جن کا مزہ لطیف شیریں چاشنی دارہوتاہے۔
نوٹ۔
نارنگی اور سنگترے کا پیڑ ایک جیسا ہوتاہے۔پھل کے افعال و خواص تقریباًیکساں ہوتے ہیں ۔اور نارنگی کا ذائقہ قدرے کھٹایاکھٹ میٹھا ہوتاہے۔لیکن سنگترہ پکاہوا عموماًمیٹھاہوتاہے۔
مقام پیدائش۔
پاکستان اور ہندوستان کے باغوں میں عموماًلگایا جاتاہے۔
مزاج۔
سرتر درجہ اول۔
افعال۔
مفرح قاطع صفراء ،دافع تعفن اور پوست جالی ہوتاہے۔
استعمال۔
چونکہ سنگترہ مفرح ہے۔اس لیے ضعف قلب اور خفقان کو دورکرتاہے۔اورقلب کو تقویت دیتاہے۔قاطع صفراء ہونے کی وجہ سے پیاس اور حرارت کو تسکین دیتاہے۔وبائی دنوں میں اس کا کھلانایا جوس و شربت پینامفید ہے۔
اس کا چھلکا جالی ہونے کی باعث ابٹنوں میں شامل کرتے ہیں ۔یہ چہرے کے داغ و سیاہی کو دورکرتاہے۔اور رنگ کو نکھارتاہے۔صفراوی مریضوں کے موافق ہے۔
نفع خاص۔
مفرح و مسکن ۔
مضر۔
سرد مزاجوں کیلئے ۔
مصلح۔
شہد خالص۔
بدل۔
رنگتر شیریں ۔

No comments:

Post a Comment