Sunday 21 February 2016

ساگودانہ ’’ سابودانہ ‘‘ سیگو۔ سال ’’ساکھون ‘‘ سالپرنی

Copy Rights @DMAC 2016 
 www.sayhat.net
ساگودانہ’’سابودانہ‘‘سیگو۔
(Sago)

ماہیت۔
مشہور عام ہے دانہ خشخاش سے بڑے سفید دانے ہیں جوایک درخت کے تنے سے حاصل ہوتے ہیں ان کا ذائقہ پھیکا اور لیسدار ہوتاہے۔
مزاج۔
گرم و تر درجہ اول۔
افعال و استعمال۔
اسہال پیچش بخار کے مریضوں کیلئے بہترین غذاہے۔بدن کو فربہ کرتاہے۔دودھ میں اس کی کھیر بہت لذیذ ہوتی ہے۔لیکن پانی میں بھی اس کی کھیر پکا کر کھائی جاتی ہے۔لطیف اور زود ہضم ہے۔بیمارکی طبعیت کے بالکل موافق ہے ۔ساگودانہ زیادہ تر دودھ میں پکاکرشکر سفید یا مصری سے شیریں کرکے پلایاجاتاہے۔اگر دودھ مضر ہوتو مغز بادام مغز کد و کے شیرے یا پانی میں پکا کر شیریں کرکے پلاسکتے ہیں ۔
نفع خاص۔
مسمن بدن ۔مقوی باہ۔
مضر۔
بے ضرر۔
مصلح۔
شیرو شکر ۔
بدل۔
اراروٹ۔
مقدارخوراک۔
ایک تولہ سے تین تولہ یا بقدر ہضم۔
Copy Rights @DMAC 2016 
 www.sayhat.net
سال ’’ساکھون ‘‘
(The Sal Tree)

دیگرنام۔
عربی میں ساج فارسی میں شامل بنگالی میں شال کاچھ سندھی میں شال کہتے ہیں ۔
ماہیت۔
ایک بہت مضبوط پہاڑی درخت ہے۔اس کی لکڑی کے شہتیر عمارتوں میں استعمال کیے جاتے ہیں ۔
قحط کے زمانے میں لوگ اس پھل کو پیس کر روئی بناتے ہیں کیونکہ اس میں نشاستہ کی وافر مقدارہوتی ہے۔اس درخت کی گوند کو رال کہتے ہیں ۔اس کی لکڑی سرخ اور پھل سیاہ ہوتاہے۔
نوٹ۔
سال نر درخت کو جبکہ ساگوان مادہ کو کہتے ہیں۔
مقام پیدائش۔
ڈیرہ دون ،مسوری اور مغربی بنگال کے جنگلات میں ہوتاہے۔ 
مزاج۔
سردخشک درجہ دوم۔
اس کی رال آگ میں پھینکنے سے خوشبودار دھواں نکلتاہے۔اس لئے اس کو ہندوگھرانوں میں مورتی پوجا میں جلاتے ہیں ۔رال کا سفوف بقدردس رتی ابلے ہوئے دودھ نصف سیرمیں ملاکر روزانہ صبح کے وقت پینا باہ بڑھاتاہے۔سال کے درخت کی لکڑی کے برادہ کی دھونی سے مچھر مرجاتے ہیں ۔وبائی ہوا کی کثافت و سمیت باطل ہوتی ہے۔اس کا لیپ محلل دموی و صفراوی اورام ہے۔معدہ کی سوزش اور پیاس کو تسکین دیتاہے۔
مقدارخوراک۔
تین گرام تک۔
Copy Rights @DMAC 2016 
 www.sayhat.net
سالپرنی ۔
(Desmodium Gangeticum)

دیگرنام۔
ہندی میں سری ون مرہٹی میں سالون یا سال ونٹر گجراتی میں سمیرو یا سال ونٹر سنسکرت میں شالپرنی بنگلہ میں شال پان جبکہ لاطینی میں ڈسموڈیم گنجے مکم کہتے ہیں ۔
ماہیت۔
اس کا خوشنما پودا دو تین ہاتھ اونچا ہوتاہے۔ایک تنا جڑ سے سیدھا نکلتاہے۔ہر ایک شاخ پر پتے متبادل لگتے ہیں ۔یہ تین سے چھ انچ لمبے اور ڈیڈھ سے تین انچ چوڑے اور نوک دار ہوتے ہیں ۔ماہ ساون میں جامنی یا گلابی رنگ کے پھول چھ سے بارہ انچ لمبی منجریوں میں آتے ہیں ۔بھادوں اوراسوج میں پتلی چپٹی اور ٹیڑھی پھلیاں لگتی ہیں۔جن پر ٹیڑھے روئیں بکثرت ہوتے ہیں ۔اس لیے کپڑے سے لگ جائیں تو چپک جاتی ہیں  ۔پانچوں حصے بطور دواء استعمال ہوتے ہیں ۔
مقام پیدائش۔
کالکا،شملہ،کانگڑہ،کوہ مری پاکستان میں ۔
وئیدک طب میں بکثرت مستعمل ہے اور دشمول دس جڑوں میں شمار ہوتاہے۔یہ رسائن خیال کی جاتی ہے۔سالپرنی کی جڑ کا جوشاندہ ناک سے سخت بدبو کے لئے مفید ہے۔اس کا بیج رنگ کا جوشاندہ بگڑتے ہوئے زکام اور کھانسی کو فائدہ دیتاہے۔اسے چرائتہ کے ہمراہ جوش دے کر بخاروں میں بھی دیتے ہیں ۔
مقدارخوراک۔
چھ ماشہ سے ایک تولہ ۔

No comments:

Post a Comment