Monday 22 February 2016

سروالی ۔ سروال ’’ سروار‘‘ سریش ’’ سریشم ‘‘

Copy Rights @DMAC 2016 
 www.sayhat.net
سروالی ۔
(French Marigold)

دیگرنام۔
عربی برطانیقی،ہندی میں سریانی ،سندھی میں سالارو،پنجابی میں سلارا،انگریزی میں فرنچ میر ی گولڈ۔
ماہیت۔
اس کا پودا برسات کے موسم جوار ،باجرہ،اور گواروغیرہ،کے کھیتوں میں بہت پیدا ہوتاہے۔اس کے نازک نازک پتوں کا ساگ بناکرکھاتے ہیں ۔یہ لگ بھگ تین چارفٹ بلند پیدا ہوتاہے اس کی شاخیں نرم چکنی اور کسی قدرسرخی مائل ہوتی ہیں ۔پتے قدرے صنوبری شکل کے مرچ کے پتوں سے ملتے جلتے لیکن اس سے بڑے ہوتے ہیں ۔جن کے کنارے سرخی مائل لیکن دو انچ صنوبری شکل نہایت خوبصورت سفید گلابی رنگ کا ہوتاہے۔ہاتھ لگانے سےبہت نرم معلوم ہوتاہے۔اگر خشک پھول کو ہاتھ سے مسلا جائے تو خشخاش کےدانوں کی طرح چٹپےسیاہ اور نہاہیت چمکدار تخم نکلتے ہیں ۔یہی تخم زیادہ تر بطور دواًمستعمل ہیں۔
مقام پیدائش۔
پاکستان اور ہندوستان میں خریف کی فصل کے ساتھ پیدا ہوتاہے۔
مزاج۔
سردخشک بعض کے نزدیک سردخشک درجہ اول۔
افعال۔
مغلظ منی قابض مقوی بدن ،دافع صفراء ،
استعمال۔
برگ سروالی کا ساگ پکاکرکھاتے ہیں ۔غلبہ صفراء اور ذیابیطس میں مفید ہے۔تخم سروالی قابض اور مغلظ منی ہونے کے باعث سیلان الرحم خونی بواسیر کژت  بول اور استخاصہ میں بکثرت مستعمل ہیں۔اس کے ساتھ بطور غذا مونگ کی دال اور دھان کی کھیر کھلائی جاتی ہے۔جریان منی میں مفید اور دیگر مغلظ ادویہ کے ہمراہ بھی استعمال کیاجاتاہے۔
تخم سروالی سوختہ تنہاسفوف کرکے کثرت حیض اور استخاصہ میں دہی کے ساتھ یا تنہا کھلانا مفید ہے۔
نفع خاص۔
جریان میں مفید ۔
مضر۔
متلی پیدا کرتاہے۔
مصلح۔
عناب یا شربت عناب۔
بدل۔
آب برگ چقندر۔
مقدارخوراک۔
تین سے پانچ گرام یا ماشے ۔

Copy Rights @DMAC 2016 
 www.sayhat.net
سروال ’’سروار‘‘
دیگرنام۔
بنگلہ میں شیویال لاطینی میں ولیس نیزیا آکسنڈ را کہتے ہیں ۔
ماہیت۔
سروال ایک گھاس ہے جو بہتے پانی میں پیدا ہوتی ہے۔اس کے بالوں کی مانند لمبے ریشے ہوتے ہیں ۔دیسی کھانڈ بنانے والے اس میں کھانڈ کو دبا دیتے ہیں ۔تاکہ اس کی گرمی کے باعث کھانڈ سے شیرہ نکل کربہہ جائے ۔
مزاج۔
سردتین تر درجہ دوم۔

اس کا لیپ خون کو بند کرتاہے۔تازہ پیٹ پر رکھنے سے پیاس کو تسکین دیتاہے۔سوزاک کیلئے مفید ہے۔مواد پختہ کرتاہے۔اور محلل اورام ہے۔
مقدارخوراک۔
نامعلوم۔

Copy Rights @DMAC 2016 
 www.sayhat.net
سریش ’’سریشم‘‘
(Gelatin)

لاطینی میں ۔
Geletinum
دیگرنام۔
عربی میں غرای فارسی میں سریشم سندھی میں تھینس سنسکرت میں چپ چسپکا ہندی میں سریش اور انگریزی میں جیلے ٹین کہتے ہیں ۔
ماہیت۔
جانوروں کے چمڑے پٹھوں اور ہڈیوں وغیرہ کو ابال کر خاص ترکیب سے سکھا کر بنائی جاتی ہے۔جوکہ رنگ میں سفید زردی یا سرخی مائل ذائقہ میں بدمزہ اور بدبودار ہوتی ہے۔
مزاج۔
گرم خشک درجہ دوم۔

مجفف اور مفری ہے۔منہ سے خون آنے اور پھیپھڑوں کے زخم میں کھلاتے ہیں ۔سریش سدہ پیداکرتاہے۔خشکی لاتاہے۔سیلان خون اور باطنی زخموں کیلئے مفید ہے۔آگ سے جلے ہوئے عضو پر پانی میں حل کرکے لگانے سے فائدہ ہوتاہے۔سریش خون کو بند کرتی ہے۔اور جلد کو جلابخشتا ہے۔خارش داد برص اور بہق کے ازالہ کے لئے سرکہ کے ہمراہ پیس کر ضماد کرتے ہیں ۔
نفع خاص۔
پھیپھڑے کے زخم کو مفیدہے۔
مضر۔
مسدو۔
مصلح۔
سرکہ ۔
بدل۔
سریش ماہی ۔
مقدارخوراک۔
ایک ماشہ سے دو ماشہ تک یا گرام۔

No comments:

Post a Comment