Monday 29 February 2016

کٹکی, کٹائی کلاں. کٹو مری

Copy Rights @DMAC 2016
 www.sayhat.net
کٹائی کلاں
(Indian Night Shade)

دیگرنام۔
اردو میں جنگلی بینگن فارسی میں بادنجاں دشتی سنسکرت میں برہتی یا بھنٹاکی ،مرہٹی میں ڈورلی گجراتی میں ابھی رنگڑی پنجابی میں بڑی کنڈیاری بنگلہ میں ویاکڑ سندھی میں آڈیری اور لاطینی میں سولیم انڈیکم کہتے ہیں ۔
ماہیت۔
اس کا پودا بینگن کی شکل کا ہوتاہے۔اور ایک گز کے قریب لمباہوتاہے۔پتوں اور شاخوں میں کانٹے لگے ہوتے ہیں اس کے پتے بینگن کے پتوں کے مشابہ ہوتے ہیں ۔پھل ٹماٹر یا آملے کے برابر گول اور گہرے سبز رنگ کے ہوتے ہیں جو پک پیلی رنگت اختیار کرلیتے ہیں ۔اس کو ہلکے نیلے رنگ کے پھول گچھوں میں لگتے ہیں ۔
مقام پیدائش۔
یہ پودا سطح سمندر سے پانچ ہزار فٹ کی اونچائی تک پاکستان اور ہندوستان کے تمام گرم علاقوں میں پایاجاتاہے۔
مزاج۔
گرم خشک ۔۔۔بعض کے نزدیک درجہ سوم میں گرم خشک ہے۔
افعال و استعمال۔
قابض تلخ اور مقوی معدہ ہے۔کف یعنی کھانسی کو دور کرتی ہے۔کھانسی بخار زکام اور احتباس البول اور تقیرالبول وغیرہ کئی بیماریوں میں استعمال ہوتی ہے۔
کٹائی کلاں ،بانسہ منقہ ہموزن لے کر جوشاندہ بناکر بمقدار نصف چھٹانک مصری یا شہد ملاکر دینے سے کھانسی اور بخار دور ہوجاتاہے۔اور بعض علاقوں میں پھل کا دھواں درد دندان کو تسکین دینے کیلئے استعمال کرتے ہیں ۔
مقدارخوراک۔
بطورسفوف ایک سے دو ماشہ گرام۔
جوشاندہ پانچ سے نو گرام۔

Copy Rights @DMAC 2016
 www.sayhat.net
کٹکی ’کوڑ‘خربق
Hello Borus

دیگرنام۔
ہندی میں کالی کٹکی عربی میں خریق ہندی میں بنگلہ میں کٹوروہنی،سنسکرت میں کٹ سرا اور لاطینی میں پکر وائیز کروا کہتے ہیں ۔

اس کا پودا لگ بھگ ایک سے دو فٹ اونچا ہوتاہے۔پتے کنگرے دار ڈنڈی کی طرف سے پیلے آگے درمیان میں چوڑے پھر تنگ اور نوک دار چکنے ہوتے ہیں ۔پھول پودے کے درمیان سے نکلاہوا سخت اور اوپر کی طرف نکلا ہوا۔آخری سرے پر پھول بالی نماجو ڈیڈھ انچ سے چار انچ لمبی ہوتی ہے۔جس سے سفید بہت سے چھوٹے بڑے ٹکڑے ملتے ہیں ۔جو سفیدبھورے رنگ کے ہوتے ہیں ۔جن کا مزہ کڑوا اور چھوٹے ریشے ہوتے ہیں ۔
مقام پیدائش۔
کشمیر سے نیپال سکم و ہمالیہ کے ساتھ کانگرہ سات ہزار سے چودہ ہزار فٹ تک بلندی میں ہوتاہے۔جوعموماًاپریل مئی میں پیدا ہوکر جون جولائی میں مکمل پھل پھول بن جاتی ہے اور برسات کے موسم میں اس کو حاصل کیاجاتاہے۔
مزاج۔
گرم خشک ۔۔۔درجہ سوم۔
افعال۔
مقوی معدہ کاسرریاح ملین قاتل کرم شکم دافع بخار زیادہ مقدارمیں دست آور ہے۔
استعمال۔
کٹکی کو تقویت معدہ کیلئے بدہضمی اور کاسرریاح میں کھلاتے ہیں اور اسکے ساتھ فلفل سیاہ میں ملاکردینا پیٹ درد کو مفیدہے اور بدہضمی و اپھارہ میں زنجیل اور شہد کے ہمراہ دینے سے فائدہ ہوتاہے۔یہی نسخہ ہچکی کو فائدہ کرتاہے۔اور مقوی معدہ ہے۔کٹکی کا سفوف کرم شکم کو مارکر بذریعہ پاخانہ خارج کرتی ہے۔استسقاء اور پرانے بخاروں میں جب کہ جگرمبتلامرض ہونے کے باعث ہاتھ پاؤں پہ ورم آجاتاہے تو اس کا سفوف یا جوشاندہ پلانے سے مرض دور ہوجاتاہے۔صفراؤی بخاروں میں پوست نیم کے ہمراہ اس کا جوشاندہ بناکرپلاتے ہیں برص جلد کے سیاہ اور داغوں اور امراض جلد میں اس کا لیپ لگاتے ہیں ۔
نفع خاص۔
مقوی معدہ ۔
مضر۔
قے اور تشنج پیداکرتی ہے۔
مصلح۔
روغن بادام مصطگی 
بدل۔
کٹکی سیاہ۔
مقدارخوراک۔
سفوف پانچ رتی سے سوا ماشہ تک۔بخاروں میں دوسے تین ماشہ تک استسقاء میں یا دست لانے کیلئے چھ سے سات گرام بعض اطباء اس کو پارچہ بیر کرکے ہموزن قندسفید باریک کرکے بمقدار ڈیڈھ گرام روزانہ بطور حفیظ ماتقدم ملیریاکے دنوں میں استعمال کرتے ہیں ۔

Copy Rights @DMAC 2016
 www.sayhat.net
کٹو مری’’کتوپھلی ‘‘انجیردشتی
 دیگرنام۔
عربی میں تین بری فارسی میں انجیر دشتی ،ہندی میں پیرنی ،پنجابی میں پھگواڑہ ،سندھی میں مگولاڑو کہتے ہیں ۔

انجیر دشتی جس کوہندی میں کٹومری یا کٹہ گولہ بھی کہتے ہیں ۔اس کادرخت انجیر لبستانی کے مشابہ ہوتاہے اور یہ انجیر لبستانی سے زیادہ گرم اور افعال میں تیز ہے۔
مقام پیدائش۔
پاکستان ہندوستان ۔
مزاج۔
گرم خشک ۔۔۔درجہ دوم۔
افعال۔
مصفیٰ خون ،مسہل قوی ،جالی ،اکال۔
استعمال۔
مصفیٰ خون مسہل قوی ہونے کی وجہ سے اس کی جڑ کا پوست برص کیلئے اکلاًو ضماداًمستعمل ہے۔انجیر دشتی کا دودھ داد تل اورمسوں پر لگانے سے ان کو زخم ڈال کر اچھا کردیتاہے۔انجیر خام صحرائی کا ذروریاسرکہ کے ہمراہ ضمادقروح سر کیلئے مستعمل ہے۔انجیر پختہ صحرائی کا ضماد تحلیل خنازیر کیلئے استعمال کیاجاتاہے۔
مقدارخوراک۔
پوست بیخ ۔۔۔دو سے پانچ گرام ۔
مشہور مرکب۔
سفوف برص۔

No comments:

Post a Comment