Monday 29 February 2016

کتیرا, کپاس, کٹائی خرد

Copy Rights @DMAC 2016 
 www.sayhat.net
کتیرا ’’گوند کتیرا‘‘
(Tragacantha 
Gun)
دیگرنام۔
عربی میں صمغ القتاد ،بنگالی میں کٹیلا سندھی میں کتیلا اور انگریزی میں ٹریگا کتھاگم کہتے ہیں ۔
ماہیت۔
ایک خار دار درخت قتاد کا گوند ہے۔جس کے کانٹوں کی کثرت اور تیزی مشہور ہے۔گوند کیترا پانی میں پھول جاتی ہے۔لیکن صمغ عربی میں پانی میں حل ہوجاتاہے مگرکتیرا پرٹنکچر آیوڈین لگانے سے رنگت اودی یانیلی ہوجاتی ہے۔اس کا رنگ زردی مائل سفید ہوتاہے اور ذائقہ پھیکا ۔
مزاج۔
گرمی اور سردی کے لحاظ سے معتدل ۔۔۔تردرجہ اول میں ۔
افعال۔
مغری ،ملین مسکن سوزش و حرارت ,حابس الدم ملین صدر مسمن بدن۔
استعمال بیرونی ۔
کتیرا جلد کو نرم و ملائم کرنے اور اس کی خشونت وخشکی کو زائل کرنے کیلئے مناسب ادویہ کے ہمراہ طلاء کیاجاتاہے۔شقاق لب میں لگایاجاتاہے۔مغری ہونے کی وجہ سے آنکھ کے زخموں اور آشوب چشم میں مناسب ادویہ کے ہمراہ شیاف بناکر آنکھوں میں لگایاجاتاہے۔
استعمال اندرونی۔
اندرونی طور پر جسم کی سوزش و حرارت کو تسکین دینے کیلئے اس کو شربتوں میں شامل کر کے یا اس میں بھگو کر پلاتے ہیں ادویہ مسہلہ کی حدت وحرارت کی اصلاح کے لئے شامل کرتے ہیں ۔                         
مغز بادام نشاستہ شکر اور کتیرا ہموزن سفوف بناکر دودھ کے ہمراہ کھلانے سے بدن کو فربہ کرتاہے نیز اس کو بھگو کر کھانے سے قروح آمعاء پیاس اعضاء بول میں زخم اور جلن میں سکون دیتاہے۔نفث الدم گرم کھانسی خشونت صدر وحلق فرحہ ریہ اور بحتہ الصوت میں گدھی یا بکری کے تازہ دودھ کے ہمراہ کھلاتے یا مناسب ادویہ کے ہمراہ شربت وغیرہ میں ملاکر چٹاتے ہیں اور گولیوں میں شامل کرکے منہ میں رکھ کر چوستے رہتے ہیں ۔
کتیرا بعض دواؤں کی سمیت کو زائل کرتاہے۔باطنی اعضاء کے سیلان خون کو بند کرتاہے۔حرقت مثانہ میں تسکین و تغزیہ کی غرص سے استعمال کرتے ہیں ۔
نفع خاص۔
حابس و نزف الدم ۔
مضر۔
سدہ پیداکرتاہے۔
مصلح۔
انیسوں ۔
بدل۔
گوند ببول۔
مقدارخوراک۔
ایک سے تین گرام ۔
مشہورمرکب۔
لعوق سپستان شربت اعجاز سفوف گوند کتیرے والا۔

Copy Rights @DMAC 2016 
 www.sayhat.net
کپاس ’’روئی ‘‘
Cotton
دیگرنام۔
اردو میں روئی بمع تخم فارسی میں پنبہ عربی میں قطن بنگلہ میں اور ہندی میں کپاس سنسکرت میں کارپاس سندھی اور پنجابی میں کپہ جبکہ انگریزی میں کاٹن کہتے ہیں ۔

پاکستان اور ہندوستان کا مشہور پودا ہے۔جو کئی اقسام کا ہے۔یہ تقریباًپانچ فٹ تک بلند ہوجاتاہے۔اس کے پتے تین سے سات نوک والے پھٹے ہوئے لیکن ہتھیلی کی طرح جڑے ہوئے ہوتے ہیں ۔پھول گھنٹی کی طرح زرد سرخی مائل اور بیگنی رنگ کے ہوتے ہیں پھل تکونے سے ڈوڈے لگتے ہیں ۔جن کے اندر سے سفید بروان وغیرہ رنگ کی روئی ہوتی ہے۔روئی کے اندر پانچ سے سات دانے چمٹے ہوتے ہیں ۔جن کو مختلف مشینوں سے بیل کر الگ کر لیاجاتاہے۔جوکہ دوبارہ کاشت کے علاوہ بطور دواء استعمال کیاجاتاہے۔اور اس سے روغن نکال کر کھل بھی تیار کی جاتی ہے جو جانوروں کو بطور مقوی کھلاتے ہیں ۔
مقام پیدائش۔
پاکستان ہندوستان مصراور دیگر گرم ملکوں میں ۔
نوٹ۔
اس پودے کے تمام اجزاء استعمال ہوتے ہیں ۔
مزاج۔
گرم وخشک درجہ اول۔
گل پنبہ ۔
گرم تر درجہ اول۔
بیخ کپاس و ڈوڈہ گرم وخشک۔
افعا ل۔
روئی مسخن و مجفف ۔۔۔گل پنبہ مفرح۔
ڈہ ڈہ اور بیخ۔
مدر حیض ،مسقط جنین و مخرج مشیمہ اور مسہل ولادت۔
استعمال۔
دھنی ہوئی روئی کو اورام پر گرمی پہنچانے اور زخموں پر ان کی حفاظت کیلئے باندھتے ہیں نیز روئی یا روئی کے کپڑے کو جلاکر مرہموں میں شامل کرتے ہیں ۔یہ مجفف ہونے کی وجہ سے زخموں کو خشک کرتاہے۔گل پنبہ کا شربت بناکر خفقان حار جنون وسواس میں استعمال کرتے ہیں ۔ڈوڈھ کپاس اور بیخ کپاس کو اسقاط و اخراج مشیمہ بندش و تنگی حیض اور ولادت میں سہولت پیداکرنے کیلئے اس کا جوشاندہ عموماًاستعمال کرتے ہیں ۔یہ ایلوپیتھک دواء آرگٹ کا خاص بدل ہے۔
نسخہ کپاس کی جڑ کے پوست کا۔
اس کونصف پاؤ کچل کر ایک کلو پانی میں اس قدر جوش دیں کہ نصف رہ جائے پھر اسے چھان کر بقدر پانچ تولہ دن میں تین چار بار پلاتے ہیں یہ تسہیل ولادت تنگی حیض اور بندش حیض میں بے حد خوف و خطر دے سکتے ہیں جوکہ بے حد مفیدہے۔
مقدارخوراک۔
ڈوڈھ کپاس و پوست ،بیخ کپاس سات ماشے سے ایک تولہ تک۔

Copy Rights @DMAC 2016 
 www.sayhat.net
کٹائی خرد’’کنڈیاری‘‘
(Wild Eggs Plant)

لاطینی میں ۔
Solanum Jacquine
دیگرنام۔
اردو میں بھٹ کٹائی یا بھٹ کٹیا،پنجابی میں مہوکڑی ہندی میں کٹیل سندھی میں کنڈیاری یا کانڈیری ،گجراتی میں بیٹھی رنگڑی ،مرہٹی میں بھوئیں رنگڑی بنگالی میں سنسکرت میں کنٹ کاری اور انگریزی میں والڈ ایگ پلانٹ کہتے ہیں ۔

خاردار زمین پر مفروش ہوتی ہے۔یہ ایک فٹ سے چار فٹ تک قطر میں جگہ گھیرتی ہے ۔پھلوں اور پھولوں کی ڈنڈی تک زرد رنگ کے کانٹے لگے ہوتے ہیں پتے چار پانچ انچ لمبے اور تین انچ چوڑے بیضوی شکل کے ہوتے ہیں ۔اور اس کے کانٹے لگ بھگ آدھ انچ لمبے تیز اور سیدھے ہوتے ہیں ۔پھول نیلے رنگ کا خوبصورت ہوتاہے۔اسکے درمیان زرد رنگ کا زیرہ ہوتاہے۔پھل گچھوں میں لگتے ہیں جو خام ہونے پر سبز رنگ کے اور گول ہوتے ہیں لیکن پکنے پر زرد رنگ کے ہوجاتے ہیں جن کے اندر بے شمار تخم ہوتے ہیں پھل کا مزہ تلخ ہوتاہے۔اس کے پھل پر دھاریاں سی ہوتی ہیں اور بیر کے برابر موٹا ہوتاہے۔
مقام پیدائش۔
پنجاب میں پاکستان سے لے کر ہندوستان میں آسام تک جبکہ کشمیر سے لے کر لنکا تک ہر جگہ نمناک مقاموں میں پید ا ہوتی ہے۔
نوٹ۔
کٹائی خرد سفید پھول والی بہت کامیاب ہے لیکن یہ ہوتی بہت کم ہے کبھی کبھی نیلے پھول والی کنڈیاری کے نزدیک سفیدپھول والی مل جاتی ہے۔بلحاظ ڈنڈی پتے اور پھل یکساں ہوتے ہیں ۔صرف پھولوں کی رنگ میں فرق ہوتاہے۔سفید پھولوں والی کا سنسکرت نام گربھ ہے ۔کیونکہ اس کے کھانے سے بے اولادوں کو اولاد ہونے لگتی ہے۔
مزاج۔
گرم خشک۔۔۔بدرجہ سوم۔
افعال۔
مسہل ،مصفیٰ خون قاتل کرم شکم منفث و مخرج بلغم ،دافع تپ بلغمی سعوطاًنافع صرع و اختناق الرحم ۔۔
استعمال (بیرونی )۔
کرم دندان میں اس کے پھل کو حقہ میں تمباکو کی جگہ رکھ کر پینے سے کرم ہلاک ہوجاتے ہیں اور درد ساکن ہوجاتاہے۔صرع اور اختناق الرحم کے دورہ میں اس کا شیرہ سعوط کرنے سے مریض ہوش میں آجاتاہے۔

  زرد شدہ پھل سیاہ میں خشک کرکے باریک پیس کر بطور نسوار سونگھنادرد شقیقہ اور درد سر کیلئے مفیدہے۔اس سے روکا ہوا مواد چھینکوں کے ذریعے خارج ہوکرسر ہلکا ہوجاتاہے۔اگر اس کی جڑ کو پوست درخت انار اور پوست درخت کندوری پیس کر لٹکے ہوئے پستانوں پر عورت لیپ کرے تو پستان سخت ہوجاتے ہیں ۔
استعمال اندورونی
مسہل و مصفیٰ خون ہونے کی وجہ سے جذام آتشک جیسے امراض فساد خون میں شرباًمستعمل ہے ۔چنانچہ مطبوخ ہفت روزہ جوکہ آتشت و فساد خون کے امراض میں مستعمل و معمول ہے اس کا ایک اہم ترین جز کٹائی خرد مع بیخ و برگ بھی ہے۔قاتل کرم شکم ہونے کی وجہ سے پیٹ کے کیڑوں کو ہلاک کرکے خارج کرتی ہے۔
منفث و مخرج بلغم ہونے کے باعث سرفہ اور ضیق النفس بلغمی میں مختلف طریقوں سے استعمال کرائی جاتی ہے۔تپ بلغمی میں دیگر ادویہ کے ہمراہ اس کی جڑ جوشاندہ بناکرپلایاجاتاہے۔
کھانسی نزلہ اور ضیق النفس میں اسکی جڑ کاجوشاندہ فلفل سیاہ دراز اور شہدملاکر پلاتے ہیں ۔بلغمی مزاج والے اشخاص کو اس کا پھل گوشت میں پکاکر کھلانامفیدہے۔صرف پھل کو خواہ تمام اجزاء کو جلاکر ایک تا چاررتی شہدکے ساتھ کھانے سے دمہ اور کھانسی جاتے رہتے ہیں ۔پنجاب کے پہاڑی علاقوں میں مرض گنٹھامیں اسکے پتوں کا رس فلفل سیاہ کے ساتھ کھلاتے ہیں ۔
مقدارخوراک۔
جو شاندہ میں پانچ سے سات گرام۔

No comments:

Post a Comment