Friday 12 February 2016

چوہاکنی۔ چونے کا پانی استعمال۔ چھاچھ ’’پکی لسی ‘‘

Copy Rights @DMAC 2016 
 www.sayhat.net
چونے کے پانی کااستعمال۔(آب آہک)
مرض ہیضہ میں آب آہک اور آب پیاز دونوں ہم وزن شہد سے شیریں کرکے پلاتے ہیں۔بعض بچوں کے معدے میں دودھ پھٹ جاتا ہے اور بخوبی ہضم نہیں ہوتا اور وہ پھٹے ہوئے دودھ کو بذریعہ قے باہر نکال دیتاہے ۔ان کو اس شکایت کو دور کرنے کیلئے آب آہک بکثرت استعمال کیاجاتاہے۔اور نہایت ہی مفیدہے۔بچوں کے علاوہ جوانوں اور بوڑھوں کو استعمال کراسکتے ہیں۔جن کے معدے میں دودھ فاسد ہوجاتاہے۔آہک آب رسیدہ معدہ کی ترشی اور اسہال میں نافع ہے ۔چونے کا پانی کمزور اور نحیف بچوں کو دودھ میں ملاکر پلانے سے بچے موٹے تازے ہوجاتے ہیں۔
آب آہک۔(چونے کا پانی)بنانے کا طریقہ۔
بجھاہو اچونا ایک تولہ دس گرام سے لے کر ایک کلوآب مقطر کے ہمراہ بوتل میں ڈال دیں اور باربار ہلائیں اس کے بعد کچھ دیر تک رکھ چھوڑدیں پھراس کاآب زلال نتھارلیں۔
یہی آب آہک (چونے کا پانی)ہے اس کو سبز رنگ کی شیشی میں ڈاٹ لگا کر رکھنا چاہیے۔
آہک مغسول (چونے کو دھونے کا طریقہ)
بقدر ضرورت چونالے کرپانی میں حل کریں اور کپڑے سے چھان لیں اور چھانے ہوئے محلول کو رکھ چھوڑیں جب چونا تہ نشین ہوجائے تو نتھرا ہوا پانی نکال لیں اور تہ نشین کوخشک کرکے کام میں لائیں۔یہی آہک مغسول ہے۔
بعض اوقات غلطی سے چونا زیادہ مقدار میں کھالیاجاتاہے۔جس سے منہ مری معدہ اور آنتوں میں زخم ہوجاتے ہیں۔درد اور جلن پیدا ہوجاتی ہے۔مروڑ کے ساتھ خونی دست آنے لگتے ہیں۔اور بعض اوقات ہاتھ و پاؤں سر د ہو جاتے ہیں۔غشی و خفقان ہوجاتے ہیں۔تو ایسی حالت میں گرم پانی میں گھی ملا کر باربار قے کرائیں۔اس کے بعد گائے کے تازہ دودھ میں روغن بادام ملاکریاانڈےکی سفیدی پھینٹ کر پلائیں۔
نفع خاص۔
آہک مغسول کو بطور حابس الدم جبکہ آب آہک کو معدے میں دودھ کے ہضم ہونے کیلئے بچوں میں بکثرت استعمال کیاجاتاہے۔
مقدارخوراک۔
آب آہک 25ملی لیٹر سے 100ملی لیٹر بجھا ہوا چونا ایک سال ہونے کیلئے بچوں میں بکثرت استعمال کیاجاتاہے۔
اہم بات۔
مرض کساخ یعنی اسہال کمزور اور نحیف بچوں کو سوکھا کیلئے ایک شربت دیتے تھے ۔جس کا جزواعظم آب آہک تھامریض بچہ اس بہت جلد موٹا تازہ ہوجاتاتھا۔
Copy Rights @DMAC 2016 
 www.sayhat.net
چوہاکنی۔
لاطینی میں۔
IPomea Renniformis
دیگرنام۔
عربی میں اذان الفار فارسی میں گوش موش سندھی میں کواکنی ہندی میں موساکنی گجراتی میں اندرگنی بنگلہ میں اندرکانی پانا سنسکرت میں موشاگرنی کہتے ہیں۔
ماہیت۔
ایک بوٹی ہے جس کی دو قسمیں ہوتی ہیں۔ایک قسم کھڑی رہتی ہے۔جو بقدردوانچ یا کم وبیش بلند ہوتی ہے۔اور اسکے دونوں دو پتے چوہے کے کان کی مانند ہوتے ہیں۔دوسری قسمیں بیل دار پھیلی ہوئی ہوتی ہے۔اس کی شاخیں گرہ دار ہوتی ہیں۔شاخیں سرخی مائل بہ ساہی مائل اورکس قدر حرف دار ہوتی ہیں۔اور پتے گولائی لئے ہوئے دودھی کے پتوں سے مشابہ ہوتے ہیں۔پھول نیلی گوں اور پھل دانہ جوار کے مانند لیکن اس سے زیادہ بڑے لگتے ہیں۔اور اس میں دو تخم ہوتے ہیں۔
مقام پیدائش۔
وسط ہند دکن اور دامن کوہ میں یہ بوٹی ساون کے بعد ندیوں کے قریب اگتی ہے ۔
مزاج۔
گرم وخشک درجہ دوم۔
افعال۔
مدربول مصفیٰ خون قاتل شکم۔
استعمال ۔
چوہاکنی کو امراض گردہ و مثانہ کی پتھری میں بیس چھان کر پلاتے ہیں۔اور بھگندار جیسے امراض میں بھی استعمال کراتے ہیں۔شکم کے کیڑوں کو ہلاک کرنے کیلئے دیتے ہیں۔آشوب چشم اور ناسور چشم میں اسکے پتوں کو پانی میں نکال کر پلاتے ہیں۔یا آنکھ کےگردضماد کرتے ہیں۔اس کے پتے چبالینے سے بھوک غلبہ کرتی ہے۔پہاڑی لوگ اس کا ساگ کھاتے ہیں۔
نفع خاص۔
مدربول اور قاتل کرم شکم۔
مضر۔
مثانہ کیلئے۔
مصلح۔
مرزنجوش تخم خرفہ۔
بدل۔
ایک قسم دوسری قسم کا بدل ہے۔
مقدارخوراک۔
خشک ۔تین سے پانچ گرام یاماشے ۔
سبز ۔سات ماشے سے ایک تولہ ۔

Copy Rights @DMAC 2016 
 www.sayhat.net
چھاچھ’’پکی لسی ‘‘
(Butter MilK)

دیگرنام۔
عربی میں مخیض فارسی میں داغ بنگلہ میں گھول گجراتی میں چھاس سندھی میں ڈڑہ پنجابی میں پکی لسی ہندی میں چھاچھ ‘چھاج ‘انگریزی میں بیٹر ملک کہتے ہیں۔
ماہیت۔
دودھ کو جما کر دہی میں بہت سا پانی ڈال کر بلویاجائے اورمکھن  نکال لیاجائے تو اس کو چھاچھ یا تکر کہتے ہیں۔جس کا رنگ سفید اور زائقہ تر ش ہوتاہے۔
جب دہی میں قدرے پانی ملا کر بلویا جائے مگر اس میں سے مکھن نہیں نکالا جاتا تو اسے مٹھا یا دہی کی لسی کہتے ہیں۔
مزاج۔
سردتر درجہ دوم۔
افعال۔
عطفیٰ حرارت ،قاطع صفراء ،مقوی معدہ و آمعاء ۔قابض ،ہاضم ،مدربول۔
استعمال۔
پیاس کو تسکین دیتی ہے۔مصفیٰ حرارت اور قاطع صفراء ہونے کی وجہ سے جوش خون کودورکرتی ہے۔گرم معدہ اور جگر کی سوزش کو زائل کرتی ہے۔ان ہی افعال کی وجہ سے تپ دق شراب اور سموم حار کی سوزش کا ازالہ کرتی ہے۔مقوی معدہ اور قابض ہونے کی وجہ سے اسہال صفراوی سنگرہنی میں مفید ہے۔تقویت معدہ وآمعاءاورتقویت جگرکیلے معجون خبث الحدیدیاخبث الحدید کے ہمراہ پلاتے ہیں۔دموی اور صفراوی اسہال وکثرت حیض میں گائے کے دہی کی چھاچھ جس میں لوہے کا ٹکڑا آگ میں تپاکرسات مرتبہ بجھالیاگیا ہو تنہا یا دیگر قابض ادویہ کے ہمراہ پلاتے ہیں۔اگر اس میں زیادہ پانی ملا کر پیا جائے تو ادرار قوی کرتی ہے۔سوزش پیشاب اور ابتدائے سوزاک میں مفید ہے۔
ویدک کتب میں گائے کے دودھ سے جمی ہوئی چھاچھ مرض سنگرہنی کیلئے مفید بیان کی گئی ہے ۔مگریہ ضروری ہے کہ چھاچھ کا استعمال مریض کی قوت ہاضمہ کے مطابق کرایا جائے ۔ایک نوجوان مریض کو شب روز میں نصف سیریا اس سے کچھ کم مقدار میں چھاچھ استعمال کرائی جائے اس کے  بعد اسکی مقداردو چھٹانک روزانہ بڑھاتے  ہیں۔
احتیاط ضروری۔
مولی اور چھاچ ایک ساتھ استعمال کرنے کی اطباء ممانعت کرتے ہیں۔
نفع خاص۔
مسکن حرارت۔
مضر۔
تپ غضی ۔خلطی کیلئے۔
مصلح۔
سکنجین گرم جوارشین ۔
بدل۔
دہی شیریں خالص یا اس کی لسی ۔
مقدارخوراک۔
دس تولہ سے بیس تولہ تک روزانہ۔
خاص بات۔
پکی لسی کا کثرت استعمال موٹاپا سستی اور ریحی دردوں کا باعث بنتی ہے۔

No comments:

Post a Comment