Tuesday 16 February 2016

دھتورہ ’’ جو زماثل ‘‘ تخم جوزماثل ‘‘ دھتورے کی دواقسام ۔ دونامروا ’’ مرزنجوش ‘‘

Copy Rights @DMAC 2016
 www.sayhat.net
دھتورہ’’جوزماثل‘‘تخم جوزماثل‘‘
انگریزی میں۔
Stramoniunm
لاطینی میں۔
Datura Stramonium
خاندان۔
Solanaceae
دیگرنام۔
ہندی میں دھتورہ سندھی میں چرپوداتوردجوزماثل فارسی میں گوزماثل کہتے ہیں ۔
ماہیت۔
اس کا پودادوسے چار فٹ اونچا اورخودرو ہے۔پتے بیگن کے پتوں کی طرح ہوتے ہیں ۔یا اجوائن خراسانی کے پتوں کی طرح اور رواں ہوتاہے۔پتے لگ بھگ چھ سات انچ لمبے چار انچ چوڑے گہرے سبز کسی قدر بیضوی کنارے کٹے ہوئے نوک دار بالائی سطح گہری سبزاور جھری دار جبکہ اوپر والی سطح ہلکے رنگ کی بوخفیف نشیلی ذائقہ تلخ قدرے نمکین ہوتاہے۔پھول شہنائی کی چھ سات انچ لمبا آگے سے کھلا اور پانچ لمبی لائنوں کےذریعہ تقسیم اور پیچھے سے تنگ سفید پھیلاہوتاہے۔

Copy Rights @DMAC 2016
 www.sayhat.net
دھتورےکی دواقسام ۔
مشہور ہیں سفید اور نیلے پھول والا۔سفید قسم کے پتے کنارے سے کٹے ہوئے نہیں ہوتے ۔ویسے دھتورہ کی چار اقسام ہیں ۔
پھل لگ بھگ اخروٹ سے بڑا اور یا انڈے کےبرابرگول جس پرارنڈکے ڈوڈے کی طرح نرم کانٹے پھل چارحصوں میں تقسیم ہوتاہے۔جس میں تخم بھرے رہتے ہیں ۔شروع میں پھل گہرا سبز بعد میں سفید مائل سبز ہوجاتاہے۔اورجب پک جاتاہے۔تو اس کے اندر سے بھورے یا سیاہ رنگ کے تخم نکلتے ہیں ۔دھتورے کا پوداعموماًموسم بہار میں پھولتاہے۔اور چیتھ میں اساڑھ میں پھل پک کر پھوٹ جاتے ہیں ۔بطور دواء پتے اور تخم مستعمل ہیں ۔
مقام پیدائش۔
دھتورہ پاکستان ہندوستان ایران اور افغانستان میں بکثرت پایاجاتاہے۔یہ خودرو پودا عموماًسڑکوں کے کناروں کھنڈرات قبرستانوں اور ویرانوں میں ہوتاہے۔
مزاج۔
سردخشک درجہ چہارم ۔
افعال۔
مسکن و مخدر دافع تشنج عروقی خشنہ ،دافع بخار،منوم مجفف ،مولدسکروہذیان ۔
استعمال۔
مسکن و مخدر ہونے کی وجہ سے مختلف روغنوں میں شامل کرکے وجع المفاصل نقرس درد سر درد پہلو میں مالش کرتے ہیں ۔دافع تشنج عروق خشنہ ہونے کی وجہ سے دمہ کے دورے کو روکنے کیلئے پتوں کی دھونی یا پتوں کو جلم میں تمباکو کی جگہ پلاتے ہیں اور مناسب ادویہ کے ہمراہ اندرونی طور پر کھلاتے ہیں ۔دفع بخار و مسکن ہونے کی وجہ سے نزلہ زکام اور بخار مناسب ادویہ کے ہاں استعمال کرتے ہیں ۔پھوڑے پھنسیوں کو پھاڑنے کیلئے دھتورہ کے پتے کو تیل سے چیڑ کر گرم کرکے باندھتے ہیں ۔محرک دماغ ہونے کی وجہ سے بوڑھے آدمیوں کے عصبی دردوں اور نزلات میں مفید ہے۔مناسب ادویہ کے ساتھ اس کے بیجوں کو بشکل گولی دمہ نزلہ کھانسی جریان سرعت انزال میں استعمال کرتے ہیں ۔مولدسکر و ہذیان ہونے کی وجہ سے اگر زیادہ کھالیاجائے تونشہ کرتاہے۔اور ہذیان پیداکرنے کے علاوہ سمی علامات بھی پیدا ہوجاتی ہیں ۔
دھتورہ کے سمی اثرات اور ان کا علاج۔
دھتورہ کے تخم سمی مقدار میں کھلانے سے مسموم کے حواس پراگندہ ہوجاتے ہیں اورعقل زائل ہوجاتی ہے۔زبان اورحلق خشک ہوجاتے ہیں آنکھیں سرخ اور پتلیاں پھیل جاتی ہے۔آواز بھراجاتی ہذیان ہونے لگتاہے۔مسموم بعض اوقات اٹھ کر بھاگنے کی خواہش کرتاہے۔لیکن چلتے وقت شرابیوں کوطرح مست پاؤں ادھراُدھر بھاگنے کی خواہش کرتاہے گائے وہمی چیزیں نظر آتی ہیں اور مریض ان کو پکڑنےکی کوشش کرتاہے کبھی اپنے کپڑے کو چننے لگتاہے اور بستر دیوار وغیرہ سے وہمی چیزوں کو پکڑتاہے۔ایک دودن کے بعد حالت رہ کر مسوم تندرست ہوجاتاہے اور اگر غفلت یعنی غنودگی پیداہوجائے تو مسموم تنفس اور قلب کی حرکات بند ہوکر موت واقع ہوجاتی ہیں ۔
مسموم کا علاج ۔
مریض کو کوئی قے لانے والی دوامثلاًمین کا پھک جوشاندہ یارائی کا سفوف چھ ماشہ پاؤ بھر پانی میں ملاکر قے کرائیں ۔اس کے بعد تخم پنبہ کا شیرہ پلائیں یا انبویہ معدہ کا استعمال کرکے معدہ کو دھتورہ سے پاک کریں ۔جسم سرد ہوتو بغلوں اور رانوں میں گرم بوتل رکھیں ۔اس کے بعد گھی مکھن یا گائے کا تازہ دودھ پلائیں اگر ضعف زیادہ ہوتو شہد چٹائیں ۔
نفع خاص۔
خارجا مسکن و مخدر ۔
مضر۔
ہذیان اور جنون پیداکرتاہے۔
بدل۔
افیون سیکران ۔
مصلح۔
مرچ سیاہ بادیان شہد گھی دودھ ۔
دونوں کے تخموں میں ۔
دھتوریں 0.22فیصد اس میں دو حصے بائیوسائمین ایک حصہ بایو سین تھوڑی مقدار میں ایڑوپین جبکہ زیادہ بائیوسین ہوتی ہیں ۔
خاص بات۔
اس کے ٹنکچر اور دیگرمرکبات برٹش فارماکوپیا میں بھی ہیں ۔اور ہومیوپیتھی میں یہ سٹرامونیم کے نام سے استعمال ہوتی ہے۔جوکہ ہذیان کے علاوہ پاگل پن کی بہترین دوا ہے۔
مقدارخوراک بطور دواء۔
ایک چاول سے چار چاول تک۔
مہلک مقدار خوراک۔
ایک سے ڈیڈھ گرام۔
مشہورمرکب۔
حب شفا روغن ہفت برگ وغیرہ۔

Copy Rights @DMAC 2016
 www.sayhat.net
دونامروا’’مرزنجوش‘‘
انگریزی میں ۔
Imponoes Remilformies
خاندان۔
Origanum Vulgare )Labiatae
دیگرنام۔
عربی میں مرزنجوش فارسی میں مرزنگوش ،سندھی میں مرد بنگالی میں مرویاجبکہ مرہٹی میں مرواکہتے ہیں ۔
ماہیت۔
یہ بودار قریب دو گز اونچا ہوتاہے اس کے پتے پودینہ سے قدرے لمبے ہوتے ہیں ۔جن سے مخصوص قسم کی بو آتی ہے۔پھل مثل گل ریحان کے مرزنجوش معرب ہے مرزنگوش کا جو دراصل مرزہ گوش تھا کیونکہ مرزہ چوہے کوکہتے ہیں اور گوش کان کے معنی ہیں لیکن یہ یا درکھیں کہ اس کے پتے چوہے کے کان کے مشابہ نہیں ہوتے ۔پتے سبز پھول سفید بیج سیاہ جبکہ ذائقہ تلخ ہوتاہے۔
مقام پیدائش۔
ندیوں کے کنارے ریتلی زمین میں موسم ساون کے بعد اگتی ہے۔ڈیرہ دودن میں بہت ہوتی ہے۔
مزاج۔
گرم و خشک درجہ اول ۔
افعال۔
محلل مسکن منفث بلغم دافع نزلہ مفتح جالی جاذب ۔
استعمال۔
اس کا جوشاندہ درد سر ریحی اور لقوہ کو مفیدہے۔لطافت بخشتاہے۔ورموں کوتحلیل کرتا اور سدہ کھولتاہے۔مثانہ و گردہ کی پتھری کو توڑتاہے۔دماغی رطوبت کو چھانٹتاہے۔شرباًدرد سینہ دمہ قولنج ورم جگر عظم طحال اور استسقاء کو مفید ہے۔اس کو سونگھنا قاطع نزلات زکام درد سر میں نافع ہے اس کے علاوہ فالج اور زیادہ سونے کو مفیدہے۔
اس کے پتوں کا جوشاندہ کھٹمل مارنے کیلئے چارپائیوں کی درزوں میں ڈالتے ہیں ۔
مضر۔
گردہ اور مثانہ کو ۔
مصلح۔
کاسنی اور خرفہ ۔
بدل۔
افنتین و کلونجی ۔
مقدارخوراک۔
چھ سے نوماشے تک۔
بطور جوشاندہ ایک سےدوتولہ ۔

No comments:

Post a Comment