Wednesday 24 February 2016

سونا مکھی’’ روپا مکھی‘‘ کشتہ سونا مکھی ۔ سنکھیا’’ سم الفار‘‘

Copy Rights @DMAC 2016
 www.sayhat.net
سونامکھی’’روپامکھی‘‘
Bismuth
لاطینی میں ۔
Bismuthum
دیگرنام۔
عربی میں حجرالنور،فارسی میں حجرروشنائی ،بنگالی میں سورن ماکشک ،سندھی میں تھتھی سوئی اور انگریزی میں بسمتھ کہتے ہیں۔
ماہیت۔
یہ ایک سفید چمکدار چاندی کی طرح اور سرخی مائل زردچمکدارسونے کی طرح پتھر ہے۔عرب کے اطباء کہتے ہیں یہ سونے چاندی تانبا اور لوئے کی کانوں سے حاصل کیاجاتاہے۔آیوردیدک والے اس کا کشتہ بناکر اندرونی طورپر استعمال کرتے ہیں۔
مزاج۔
گرم خشک درجہ دوم۔
افعال۔
جالی،قابض،مجفف،رطوبت اورمقوی بصر ہے۔
استعمال ۔
سونا مکھی کو تنہا یا مناسب ادویہ کے ساتھ کھرل کرکے ضعف بصر کے ازالہ کیلئے آنکھ میں لگاتے ہیں ۔زخموں کے خراب گوشت کو دور کرتاہے۔اس غرض کیلئے مرہم میں شامل کرکے زخموں پرلگاتے ہیں ۔اور سرکہ کے ساتھ پیس کر برص و بہق پر طلاء کرتے ہیں ۔
نفع خاص۔
مقوی بصر،محلل،
مضر۔
اکثر اعضاء کو مضر ہے۔
مصلح۔
روغنیات ۔
بدل۔
رویامکھی ۔
مقدارخوراک۔
اندرونی طورپرمستعمل نہیں ۔مگرہومیوپیتھک میں یہ کھانے کیلئے استعمال ہوتی ہے۔

Copy Rights @DMAC 2016
 www.sayhat.net
کشتہ سونامکھی ۔
تنہایا دیگرادویہ کےساتھ اس کا کشتہ آیوردیدک میں استعمال کیاجاتاہے۔جو جریان کوڑھ یرقان ذیابیطس مرگی سوجن اور امراض چشم میں مستعمل ہے۔
سونامکھی اور پارہ کا کشتہ تیارکریں جوکہ قوت باہ کے علاوہ مذکورہ امراض بے حد مفید ہے اور اعصابی دردوں کی بے مثال دوا ہے۔
کشتہ کی مقدارخوراک۔
دو چاول سے ایک رتی یامعالج کے مشورے سے ۔

Copy Rights @DMAC 2016
 www.sayhat.net
سنکھیا’’سم الفار‘‘
(Arsenic)

لاطینی میں ۔
ارسینی کم۔
دیگرنام۔
عربی میںسم الفاریاشک فارسی میں مرگ موش ہندی میں سنکھیاانگریزی میں آرسینک اور گجراتی میں شومل کھار کہتے ہیں ۔
ماہیت۔
سکھیامعدنی گندھک سرمہ سیاہ اور سونامکھی کے ہمراہ کان سے نکلتا ہے خالص حالت میں بہت کم نکلتاہے۔ناخالص حالت میں اس کو خالص قسم کی بھٹی میں آنچ وغیرہ دیتے ہیں ۔تو گندھک اور لوہا وغیرہ میں پگھل کر علیحدہ ہوجاتاہے۔سنکھیا آکسیجن کے ہمراہ بخارات بن کر ٹھنڈی جگہ جمع ہوکر جم جاتاہے۔
اس کا ذائقہ پھیکا ہوتاہے۔
اقسام سنکھیا۔
اس کی کئی اقسام ہیں۔۱۔بلوری ۲۔دودھیابہترین قسم سمجھی جاتی ہے۔بلوری قسم تیس گنا اور دودھیاقسم اسی گناپانی میں حل ہوجاتاہے۔
مزاج۔
گرم خشک درجہ چہارم ۔(زہر قاتل)
افعال۔
مقوی بدن مقوی اعصاب وباہ ،دافع امراض ،بلغمی وریاحی مقوی معدہ ،مصفیٰ خون ،دافع حمیات قاتل جراثیم اکال مجفف قلت الدم ۔

سنکھیا کوضعف بدن قلت الدم ضعف معدہ ،لقوہ وجع المفاصل عرق النساء درد کمر سرفہ ضیق النفس اور دیگر بلغمی امراض میں استعمال کیاجاتاہے۔مصفیٰ خون ہونے کے باعث جذام آتشک برص اور دیگر امراض فساد خون و جلدیہ میں مستعمل ہے ۔
بخاروں کے علاج میں سنکھیا کو ایک خاص اہمیت حاصل ہے۔خاص طور پر نوبتی بخاروں بلغمی بخاروں میں کھلاتے ہیں اور مقوی باہ ادویات میں شامل کرتے ہیں ۔
اکال ہونے کے باعث بعض جلدی امراض کے مرہم میں بھی ملاتے ہیں ۔بواسیری مسوں کے گرانے کیلئے طلاءمستعمل ہے۔اور مقوی باہ طلاؤں میں شامل کرتے ہیں ۔
نفع خاص۔
مقوی باہ وجع المفاصل ۔
مضر۔
زہرقاتل ہے۔
مصلح۔
روغن زردکتھ
بدل۔
ایک قسم دوسرے کی بدل ہے۔
کشتہ سنکھیا۔۔۔کشتہ سم الفار
زیادہ ترکشتہ ہی اندرونی طور پر امراض مذکورہ میں استعمال کرتے ہیں ۔دونوں صورتوں میں احتیاط اور معالج کا مشورہ ضروری ہے۔باہ اور اعصاب کی خاص دوا ہے۔
مقدارخوراک۔
سکھیاکی ۔۔چاول کےسولہواں حصہ سے تیسرے حصے تک ہمراہ دودھ ۔۔
کشتہ سنکھیا کی مقدارخوراک۔
ایک سے دو چاول ہمراہ دودھ یا مکھن وغیرہ سے ۔یہ کشتہ زہریلاہے۔معینہ مقدارخوراک سے زیادہ ہرگز استعمال نہ کریں ۔
خاص بات۔
اس کے مرکبات ایلوپتھی میں بھی استعمال کئے جاتے ہیں اور آرسینک ہومیوپتھیک میں بھی استعمال ہوتاہے۔جو عام بخاروں سے لے کر کینسر تک کی دوا ہے۔

No comments:

Post a Comment