Saturday 20 February 2016

زیتون کا پھل اور پتوں کا استعمال۔ روغن زیتون زہروں کا تریاق۔ روغن سرسوں

Copy Rights @DMAC 2016
 www.sayhat.net
زیتون کا پھل اور پتوں کا استعمال۔
ماہیت۔
یہ بیر کی شکل کا پھل جس کا سائز بڑے بیر کی طرح کا اور گٹھلی ویسی ہوتی ہے۔اس کا ذائقہ کسیلا ہوتاہے۔
زیتون کا پھل اور پتوں کا رس نچوڑ کر اسے اتنی دیر لگائیں کہ وہ شہد کی مانند گاڑھا ہوجائے ۔
اس کے کلیاں کریں تومنہ کے اندر زخم ٹھیک ہوجاتے ہیں ۔مسوڑھے مضبوط ہوتے ہیں ۔اس میں سرکہ یا سپرٹ ملا کر سر پر لیپ کرنے سے گنج اور داء الثعلب میں مفیدہے۔اس لیپ میں شہد ملاکر زخموں پرلگانے سے ان کی سرخ اور تعفن دورکرتاہیے اگر زخم پر چھلکا آیا ہوتو اسکے لگانے سے وہ اتر جاتاہے۔اس کے مسلسل لیپ سے پھنسیوں اور چیچک کے داغ دورہو جاتے ہیں اس کی گٹھلی کو پیس کو اور چربی میں حل کرکے لگانے سے ناخنوں کامرض ٹھیک ہوجاتاہے۔
زیتون کے پتوں کو گھوٹ کر لگانے سے پسینہ کی شدت میں کمی آجاتی ہے۔ان پتوں کا ضماد جمرہ داد قوبا پتی اورنملہ کو نافع ہے ۔خراب اور گندے زخموں پر لگانے سے ان کی بدبو دور کرکے جلدٹھیک کر دیتاہے۔جنگلی زیتون کے پتوں کا پانی کان میں ڈالنے سے کان بہنے بند ہوجاتے ہیں ۔اگر اس میں شہد ملا کر گرم گرم ٹپکائیں تو کان کی پھنسی میل کی زیادتی اور اس سے پیدا ہونے والے بہرہ پن میں مفید ہے۔پتوں کو سرکہ میں جوش دے کر کلیاں کرنے سے دانتوں کا دردجاتارہتا ہے۔زیتون کی لکڑی کو آگ لگاکر جلائیں تو اس سے نکلنے والا تیل پھیپھوندی سے پیدا ہونے والی تمام زیتون کا اچار بھوک بڑھاتاہے ۔زیادہ مقدارمیں قبض کشا ہے۔بہر حال ہوتاہے۔بہت لذیذ ہے اور مجھے ذاتی طور پر بہت پسند ہے۔
روغن زیتون یا زیتون کا تیل کا استعمال۔

بیرونی استعمال۔
روغن زیتون کو درد اعضاء فالج اوجاع مفاصل عرق النساء اور دوسرے امراض میں تحلیل و تسکین کی غر ض سے مالش کرتے ہیں بدن کی خشکی کو دور کرنے اور جلدکے خشک امراض مثلاًچمبل اورخشک گنج میں لگاتے ہیں ۔روغن زیتون باقاعدگی سے سرپر لگانے سے نہ تو بال گرتے ہیں اور نہ ہی جلد سفید ہوتے ہیں ۔تیل اس کی مالش سے داد اور بھوسی زائل ہوجاتے ہیں ۔کان میں پانی پڑا ہوتو زیتون کا تیل ڈالنے سے یہ پانی نکل جاٹاہے۔آگ سے جلے ہوئے اعضاء کی سوزش کو تسکین دینے کیلئے مرہم بناکر استعمال کرتے ہیں اسے مرہم میں شامل کرنے سے زخم جلد بھر جاتے ہیں ۔ناسور کومندمل کرنے کوئی دوائی زیتون سے بہتر نہیں ۔ضعیف خصوصاًلاغرو ضعیف بچوں میں اس کو بدن پر ملتے ہیں ان کے جسم سے ضعیف و لاغری دور کرتاہے۔بعض اطباء کے نزدیک اس کی سلائی باقاعدہ آنکھ میں لگانے سے آنکھ کی سرخی کٹ جاتی ہے اورموتیا بندکر کم کرنے میں مفیدہے بعض طبیب اس کی مالش کو مرگی کیلئے مفید قرار دیتاہے عضو مخصوص پر مالش سختی موٹاپا پیدا کرتی ہے اور محرک باہ ہے۔
اندرونی استعمال۔
پانی میں روغن زیتون ملاکر پینے سے پرانی قبض جاتی رہتی ہے۔روغن زیتون معدہ اور آنتوں کے اکثر امراض میں پینا مفید ہے۔پیچش میں فائدہ مند ہے۔پیٹ کے کیڑے ماردیتاہے۔گردہ کی پتھری توڑ کر نکلتاہے۔استسقاء میں مفید اور پیشاب آور ہے۔
منہ کے زخموں کو جلد مندمل کرتاہے گلے کو صاف کرتاہے قبض قروح مقعد شقاق مقعد بواسیر خونی و بادی اور حصات المرار کیلئے مفید ہے اندرونی اعضاء اور سوزش کو تسکین دیتاہے۔پتہ کی سوزش کے مریضوں کو بنیادی طور پر چکنائی سے پرہیز کرایاجاتاہے۔مگر روغن زیتون ان کیلئے مفید ہے بعض لوگوں کا خیال ہے کہ اس مقصد کیلئے تین سو ملی لیٹر روغن زیتون پالاکرنالیوں سے سدے نکالنے کاکام لیا بعض اوقات اسی عمل کے دوران پتہ کی پتھریاں بھی نکل گئیں ۔
جب ورم آمعاء سدے کی وجہ سے قولنج ہو تو گلیسرین اور روغن زیتون  پچکاری کرنا مفید ہے قوت باہ کو تقویت دینے کے لئے مفیدومجرب ہے۔

Copy Rights @DMAC 2016
 www.sayhat.net
روغن زیتون زہروں کا تریاق۔
تیزابی زہروں کے علاج میں عام طور پر قلوی ادویہ دی جاتی ہیں جبکہ قلوی زہروں کا اثر زائل کرنے کیلئے تیزابی دوائیں استعمال ہوتی ہے۔اس لئے زہروں کے فوری علاج میں اگر زہر سے واقفیت نہ بھی تو اکثر اوقات دودھ استعمال کیاجاتاہے۔مگر روغن زیتوں وہ منفرد دوائی ہے جوہر قسم کی زہروں کے اثر کو زائل کرنے کے ساتھ ساتھ معدہ اور آنتوں کے مضر اثرات کو ختم کرتاہے۔
سنکھیا کے زہر خودرنی میں اندرونی علامات سے قطع نظرخرابی کا اصل ذریعہ معدہ اور آنتوں میں سوزش ہے کیونکہ سنکھیاکھانے کے فوراًبعد آنتوں میں خراش کی وجہ سے اسہال شروع ہوجاتے ہیں تھوڑی دیر کے بعد دستوں کے ساتھ خون آنے لگتاہے۔اس کے بعد آنتوں میں زخم اور سوراخ ہوجاتے ہیں اندرونی اثرات کے علاوہ اتنا کچھ ہی موت کاباعث ہوسکتاہے۔ان حالات میں مریض کو زیتون کا تیل بار بار پلایا جائے تو وہ آنتوں کے زخموں کو مندمل کردیتاہے۔سوزش کو ختم کردیتاہے۔اسکے ساتھ اگر لعاب بہی دانہ بھی شامل کرلیاجائے تو فوائد میں اضافہ ہوتاہے۔ا سکے یہ لاجواب اثرات ہر زہر کا تریاق ہے ۔جو تیز جلانے والی اور آنتوں یا گردوں میں زخم پیدا کرتی ہو جیسے کینتھراڈین وغیرہ۔
قرآن پاک میں زیتون کا بیان ۔
ترجمہ ’’قسم ہے انجیر کی اور قسم ہے زیتون اور قسم ہے طور سیناکی اور قسم ہے اس امن والے شہر کی (النین)
ترجمہ 
’’یہ وہی اللہ ہے جو آسمان سے پانی برساتا ہے اس پانی کو انسان پیتے ہیں اور اسی پانی سے درخت اگتے ہیں ۔جن پر تم اپنے جانور چراتے ہو اسی پانی سے وہ تمہارے کھیتوں کو اگاتاہے اور زیتون اور کھجور اور انگور اور دوسرے پھل اگتے ہیں (النحل)
ارشادت حضورﷺ(زیتون کے بارے میں )
حضرت السید الانصاریؒ روایات فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا۔
’’زیتون کے تیل کو کھاؤ اور اس کی جسم پر مالش کروکہ یہ ایک مبارک درخت سے ہے ‘‘
’’حضرت علقمہ بن عامرؒ روایات فرماتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا تمہارے لئے زیتون کا تیل موجود ہے اسے کھاؤ اور بدن پر مالش کر و کیونکہ یہ بواسیر میں فائدہ کرتاہے۔‘‘
حضرت ابوہریرہ ؒ روایت فرماتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا ۔
’’زیتون کا تیل کھاؤ اور اسے لگاؤ کیونکہ اس میں ستر بیماریوں سے شفا ہے جس میں سے ایک کوڑھ (جذام )بھی ہے۔‘‘
حضرت زید بن ارقم ؒ روایت فرماتے ہیں کہ 
’’نبی کریم ﷺ ذات الجنب کے علاج میں درس اور زیتون کے تیل کی افادیت کی تعریف فرمایا کرتے تھے ۔‘‘
نفع خاص۔
مقوی اعصاب۔
مضر۔
متعفن حالت میں استعمال کرنے سے خارش پیداکرتاہے۔
مصلح۔
شہد شربت بنفشہ ،؂
بدل۔
روغن بلسان لیکن میرے نزدیک اسکا کوئی بدل نہیں ۔
مقدارخوراک۔
چھ ماشے سے ایک تولہ تک (پانچ ملی لیٹر سے بیس ملی لیٹر تک)

Copy Rights @DMAC 2016
 www.sayhat.net
روغن سرسوں ۔
دیگرنام 
عربی میں ذہین الحراف فارسی میں روغن تلخ سرشف سندھی میں کوڑوتیل بنگالی ،میں سرشوتیل ۔
ماہیت۔
زردرنگ کے مشہور دانے ہیں ۔انکوکولھو میں دباکر روغن نکالاجاتاہے جو روغن تلخ کہلاتاہے۔اس کی مکمل ماہیت سرسوں میں دیکھیں ۔
مزاج۔
گرم وخشک درجہ اول۔
افعال و استعمال۔
روغن سرسوں مقوی بدن ہے۔بدن کو گرمی تری پہنچاتا اور موٹاکرتاہے اس کی مالش جلدی امراض کو زائل کرتی ہے۔روغن سرسوں کو گھی کی بجائے بھی استعمال کیاجاتاہے۔اس کو مرہم میں شامل کرکے زخموں پرلگاتے ہیں ۔بیرونی طورپر خالص یا کوئی دوا ملا کر خارش کیلئے مالش کرتے ہیں وجع المفاصل درد کمر اور دوسرے دردوں کو تسکین دینے کیلئے مالش کرتے ہیں ۔
آیورویدک گرنتھوں میں لکھا ہے کہ بچوں کو سرسوں کے تیل سے مالش کرکے ہلکی مالش دھوپ میں لٹا دیا جاتاہے تو موٹے تازے ہوجاتے ہیں ۔
اسکی کھل سے جانوروں کا دودھ بڑھ جاتا ہے اور اچھی غذاہونے کی وجہ سے مویشی مضبوط موٹے ہوجاتے ہیں ۔یہ عمل برصغیر میں آج تک جاری ہے۔

No comments:

Post a Comment