Saturday 27 February 2016

صابون ’’صابن ‘‘صعتر’’ساتر‘‘صنوبر

Copy Rights @DMAC 2016
 www.sayhat.net
صابون ’’صابن ‘‘
(Soap)

دیگرنام۔
عربی اور فارسی میں صابون ،سندھی اور اردو میں پنجابی میں صابن اور انگریزی میں سوپ کہتے ہیں ۔
ماہیت۔
مشہور مرکب ہے جوکہ سجی ،چونہ اور روغن مثلاًروغن نارجیل یا چربی وغیرہ کی آمیزش سےتیارکیاجاتاہے۔اس کے علاوہ مختلف چیزوں اور طریقوں سے بناتے ہیں ان کار نگ مختلف ہوتاہے اور ذائقہ شورمخرش ہوتاہے۔
مزاج۔
گرم خشک ۔۔۔بدرجہ دوم۔
افعال۔
جالی ،اکال ،محلل مفجراورام ،مسہل۔۔
استعمال۔
صابون زیادہ تر بیرونی طور پراستعمال کیاجاتاہے۔چنانچہ جالی ہونے کی وجہ سے جلد یعنی بدن کو میل وغیرہ سے صاف کرنے اور اکژامراض جلدیہ میں مستعمل ہے۔صابون سے ایک مرکب دوا بنائی جاتی ہے۔جوکحل صابون یا چکنی دوا کے نام سے مشہور ہے۔بیاض اور نزول الماء میں مستعمل ہے۔علاوہ ازیں زخموں کو اس سے دھوتے ہیں جس سے وہ صاف ہوجاتے ہیں لیکن جلن پیدا کرتاہے ۔اورام پر بطور ضماد پکاکر باندھنے سے ان کو جلد پکا کر پھوڑ ڈالتاہے۔
برگ حناباریک شدہ کے ہمراہ سرکہ میں پکا کر اوجاع مفاصل پر ضماد کرتے ہیں ۔اس کا شافہ بناکرمقعد میں رکھنے سےقبض رفع ہوجاتاہے نیز اس کو پانی میں حل کرکے بطور حقنہ استعمال کرنے سے دست ہوکر آنتیں صاف ہوجاتی ہیں ۔مدرحیض ہے اس کا فررجہ کیاجاتاہے۔
نفع خاص۔
محلل اورام ،مدرحیض،
مضر۔
مقرح (زخم پیداکرتاہے۔)
مصلح۔
روغن کنجد ،بادام اور کافور وغیرہ ،
بدل۔
چونا۔
مقدارخوراک۔
خوردنی طور پر مستعمل نہیں ۔

Copy Rights @DMAC 2016
 www.sayhat.net
صعتر’’ساتر‘‘
(Ornganum Vulgare)

دیگرنام۔
عربی میں صعتر فارسی میں اوشن سندھی میں ساتھر بنگلہ میں سنجوشیہش اور انگریزی میں اوری کینیم و لگیر کہتے ہیں ۔
ماہیت۔
یہ تلسی کل کی طرح کا ایک پودا ہے۔جس کی پتلی شاخیں اور پھول ملے ہوئے خشک حالت میں بازار سے مل سکتے ہیں ۔پتے لگ بھگ گول جن پر دھبے رنگ برنگ کے ہوتے ہیں ۔پھول لال یا نیلے جن کا مزہ تیز اور خوشبو دار ہوتاہے۔یہ خودرو اور باغوں میں بھی لگایاجاتاہے۔
مقام پیدائش۔
یہ عرب،ایران،افغانستان اور ہندوستان کے پہاڑی علاقوں میں عموماًہوتاہے۔
نوٹ۔
بعض لوگ غلطی سے صعتر کو پودینہ سمجھ لیتے ہیں ۔مگر اس کی اقسام ہوتی ہیں ۔
مزاج۔
گرم خشک ۔۔۔درجہ دوم۔
افعال۔
مفتت سنگ گردہ و مثانہ ،مدربول و حیض مسکن اوجاع کاسرریاح محلل منفث بلغم مجفف رطوبت جگر و معدہ قاتل دیدان ۔۔

بیرونی استعمال۔
ورم طحال کو تحلیل کرنے کیلئے سرکہ کے ہمراہ پیس کرضمادکرتے ہیں اور دوسرے ورموں کو تحلیل کرنے کیلئے شہد کے ساتھ پیس کر لگاتے ہیں درددانت میں اسکے جوشاندے سے غرغرے کراتے ہیں ۔وجع الورک،وجع الرحم ،ومثانہ کے درد میں ضمادکرتے ہیں ۔اس کا پانی نچوڑ کر کان کے درد کو تسکین دینے کے علاوہ آنکھ کے جالے پھولا کو زائل کرنے کیلئے قطور کرتے ہیں ۔
ورم طحال کو تحلیل کرنے کیلئے سرکہ میں ملاکر پلاتے ہیں ۔سنگ گردہ و مثانہ میں مناسب ادویہ کے ہمراہ استعمال کرتے ہیں ۔دمہ میں بلغم کو پھیپھڑوں سے خارج کرتاہے۔اس کا جو شاندہ بھوک لگاتااورنفع کودورکرتاہے۔نیز پیشاب اور حیض کو جاری کرتاہے۔معدہ و جگر کی رطوبت کو خشک کرکے ان اعضاء کو تقویت دیتاہے اور اس کا جوشاندہ شکم کےکیڑوں کو ہلاک کرتاہے اور صالح تبخیر ہے۔
خاص بات۔
اگردواءمسہل میں صعتر فارسی ملا دی جائے خواہ ایک ماشہ گرام کے قریب ہی کیوں نہ ہو قے نہیں ہونے دیتی ۔
نفع خاص۔
تبخیر مقوی معدہ و اشتہا ۔
مضر۔
پھیپھڑے کیلئے ۔
مصلح۔
انجیر سرکہ شہد خالص ۔
بدل۔
پہاڑی پودینہ ۔
مقدارخوراک۔
پانچ سے سات گرام یا ماشے ۔

Copy Rights @DMAC 2016
 www.sayhat.net
صنوبر 
(Pinnus Longifolia)
دیگرنام۔
فارسی و عربی میں صنوبر پنجابی میں چیل یا چیڑ بنگالی میں سرل گاچھ سندھی میں گوتگرسنسکرت میں سرلا اور انگریزی میں پائی نس لانگی فولیا کہتے ہیں۔
ماہیت۔
ایک خوشنمااونچا درخت ہے ۔پتے مثل دھاگے کے ایک بالشت لمبے ہوتے ہیں پھل مخروطی شکل کا جسے پہاڑی لوگ چرکٹو کہتے ہیں اور جلانے کے کام میں لاتے ہیں اس کے پتے اور چھال دواًء استعمال ہوتے ہیں ۔
صنوبر کی ایک قسم سرل ہے۔جس سے روغن تارپین اور گندہ بیروزہ نکلتاہے۔بڑے درخت کوصنوبرکباراورچھوٹے کو صنوبرصغار کہتے ہیں ۔اس کی لکڑی اتنی چرب ہوتی ہے کہ چراغ کی جگہ جل سکتی ہے۔درخت صنوبر کبار کا پھل چلغوزہ ہے۔
مقام پیدائش۔
کشمیر ،افغانستان یوپی ،آسام شمالی اور جبوبی برما میں دو سے چھ ہزار فٹ کی بلندی پر ہوتاہے۔
مزاج۔
گرم تین خشک درجہ دوم۔

گلے کے درد اور پھیپھڑے کے زخم کیلئے اس کے پتوں اور چھال وجوشاندہ پینامفیدہے۔سیلان خون اور نکسیر کو بندکرتاہے اس کے جوشاندے کی کلی دانتوں کے درد کو تسکین دیتی ہے۔اور اس کے جوشاندےکی آب زن کرانا امراض رحم ومقعد کیلئے مفیدہے۔اس کو شہد میں ملاکر کھانا جگر کی بیماریوں میں مفید ہے خشک چھال اور پتوں کا سفوف سرد پانی کے ہمراہ کھلانا دستوں کو بند کرتاہے۔صنوبر کی لکڑی کی دھونی سے حشرات الارض بھاگ جاتے ہیں اور مچھرمرجاتے ہیں اس کی متواتر دھونی رحم سے بچے کومع مشمیہ کے خارج کردیتی ہے اور یہ دھونی حیض لاتی ہے۔
شیخ الرئیس نے لکھاہے کہ صنوبر صغار کو گوند پرانی کھانسی کو بہت نافع ہے اور وہ زفت کی ایک قسم ہے۔
مقدارخوراک۔
دو گرام یا ماشے ۔

No comments:

Post a Comment