Thursday 25 February 2016

نبات، شکر سفید ’’چینی ،، کھانڈ دیسی ۔ شکرتیغال ’’ تیغال‘‘ شکر قند’’ قندی‘‘

Copy Rights @DMAC 2016 
 www.sayhat.net
شکرتیغال ’’تیغال‘‘
(Hemiptere)

ماہیت۔
ایک مکھی کی طرح کا جانور ہے وہ اپنے لعاب سے ریشم کے کیڑے کی طرح اپناغلاف بناتاہے۔جب یہ گھرتازہ تازہ ہوتاہے۔توشیریں لیکن جب یہ گھر پراناہوتو اسکی مٹھاس بہت کم ہوجاتی ہے اس کا رنگ سفید اور خول ابھاردارہوتاہے۔
مزاج۔
گرمی و سردی میں معتدل ۔
افعال واستعمال۔
مغری وملین صدر ہونے کے باعث قصبتہ الریہ کی خشونت مری کی خشکی کو دور کرتاہے۔خشک کھانسی گلے اور معدے کی خشکی کو زائل کرتاہے۔آواز کا بیٹھ جانا میں عموماًشہد یاکسی شربت میں ملاکر مفرداًدیگرادویہ کیساتھ استعمال کیاجاتاہے۔
نفع خاص۔
دافع کھانسی اور خشونت حلق ۔
مضر۔
بکثرت استعمال مرخی معدہ۔ 
مصلح۔
شکر ترنجین ۔
بدل۔
نبات شہد ۔
مقدارخوراک۔
ایک سے تین گرام۔

Copy Rights @DMAC 2016 
 www.sayhat.net
نبات ،شکر سفید ’’چینی ،،کھانڈ دیسی ۔
(Sugar)

لاطینی میں ۔
Sacharum
دیگرنام۔
عربی میں سکر بنگالی میں بھورا چینی سندھی میں کھنڈ ہندی میں کھانڈ گجراتی میں شاکراور انگریزی میں شوگر کہتے ہیں ۔
ماہیت۔
شکر مشہور میٹھی چیز ہے۔جوکہ بہت سی چیزوں سے حاصل کی جاتی ہے۔مثلاًگنے کے رس چقندر چیری وغیرہ ۔لیکن یہاں پر شکر سے مراد ہے۔جوگنے کے رس سے تیار کی جاتی ہے۔یہ سفید اور سرخ دوقسم کی ہوتی ہے۔سرخ شکر کو دیسی کھانڈ بھی کہتے ہیں ۔
شکر سفید کے قوام کو صاف کرنے کے بعد منعقد کرنے کو مصری پتاشے اور کوزہ مصری کہتے ہیں ۔اسے مختلف چیزیں مٹھائی شربت خمیرے اور دیگر ادویات میں استعمال کرتے ہیں ۔
مزاج۔
شکر سفید ۔۔۔گرم تر درجہ اول۔۔۔شکر سرخ شکر سفید کی نسبت زیادہ گرم اور پرانی ہونے سے تری کم خشکی زیادہ ہوجاتی ہے۔
افعال۔
شکر سفید دافع تعفن ہے اور زیادہ مقدار میں کھلانے سے ملین ہے۔
شکر سرخ میں قوت تلین زیادہ ہوتی ہے۔مقوی بدن مولد حرارت مدربول خفیف مقدارمیں ہاضم زخموں پر چھڑکنے سے جلابخشتی اور میل کچیل سے صاف کرتی ہے۔
استعمال۔
ادویہ کو تعفن سے بچانے ان کا ذائقہ درست کرنے نیز ان کی قوت کو محفوظ رکھنے کیلئے شکر بکثرت استعمال کرتے ہیں ۔خفیف ہاضم ہونے کی وجہ سے کھانا کھانے کے بعد تھوڑی کھائی جاتی ہے لیکن اس مقصدکے لئے گڑ زیادہ بہترہے۔اگر چینی زیادہ مقدار کھالی جائے تو ہضمے کو خراب کرتی ہے۔مولد حرارت اورمقوی بدن ہونے کے باعث کمزور اور لاغرشخص موٹا ہوجاتاہے۔اور سردی کی وجہ سے جسم ٹھنڈا ہوگیاہوتو گرم گرم شربت چینی پلانے سے سکون ہوتاہے۔پہلوان اورورزش کرنے والے لوگ اس کو ہضم کرنے میں زیادہ استعداد رکھتے ہیں ۔
شکر سرخ ملین ہونے کی وجہ سے دودھ میں ملاکر پلانے سے قبض رفع ہوتی ہے۔اور مدربول ہونے کے باعث دودھ پانی ملاکر لسی تیار کرکے پلانے سے پیشاب کھل کر آتاہے۔
شکرسفید جالی و دافع تعفن ہونے کے باعث خراب اور متعفن زخموں پر چھڑ کتے ہیں جسکی وجہ سے زخموں کا میل دور ہوکر زخم صاف ہوجاتے ہیں ۔ادویہ کو تعفن سے محفوظ رکھتی ہے لہذا معجون شربت مربے وغیرہ شکرکے قوام میں تیار کئے جاتے ہیں ۔خوش مزہ بنانے کیلئے خیساندوں اور جوشاندوں میں ملاکر مریض کو پلاتے ہیں ۔
نفع خاص۔
مقوی بدن ،دافع ،تعفن ،
مضر۔
امزجہ حارہ کیلئے ۔
مصلح۔
بادام دودھ ۔
بدل۔
ترنجین ۔
مقدارخوراک۔
تلین کی غرض سے چارپانچ تولہ تک۔

Copy Rights @DMAC 2016 
 www.sayhat.net
شکر قند’’قندی‘‘
(Teluga Potato)

ماہیت۔
ایک بیل دار بوٹی کی مشہور جڑ ہے۔سفید زیادہ اورسرخ کم ہوتی ہے۔زیادہ کرشکر قندی کو ابال کر یا بھوبھل میں بھون کرکھایاجاتاہے۔یہ شیریں اور لذیز ہوتاہے۔
مزاج۔
گرم تر درجہ دوم۔
افعال و استعمال۔
نفاخ اور قابض ہے۔بدن کو موٹا کرتی ہے۔اہل ہند کے نزدیک مولدمنی ہے اور دماغ کو تقوت دیتی ہے۔تقویت باہ کیلئے اس کا حلوا یا کھیر بناکردیتے ہیں ۔اور تولدمنی کیلئے کھلاتے ہیں ۔شکر قندی کھالینے کے بعد سونف چبالینانفع اور قبض کو دورکرتاہے۔اس کے علاوہ قند سفید شیر تازہ یا ترشی اس کی مصلح ہیں ۔

No comments:

Post a Comment